آرزو
دامن کی آرزو نہ گریباں کی آرزو
ہم کو ہے بس بہارِ گلستاں کی آرزو
کرنا ہے ان کو جشنِ بہاراں کا اہتمام
اب تک تھی جن کو جشنِ بہاراں کی آرزو
آنکھوں کو ہے تجلئ اخلاص سے غرض
دل میں ہے صرف رفعتِ انساں کی آرزو
جس سے چُھپا رہے نہ کوئی رنگِ کائنات
رکھتا ہوں ایسے دیدۂ حیراں کی آرزو
تاریکیوں کے دور سے...