سیف الدین سیف

  1. پ

    سیف غزل - آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے

    آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے وہ شب وہ چاندنی وہ ستارے چلے گئے شاید تمہارے ساتھ بھی واپس نہ آسکیں وہ ولولے جو ساتھ تمہارے چلے گئے ہر آستاں اگرچہ ترا آستاں نہ تھا ہر آستاں پہ تجھ کو پکارے چلے گئے شام وصال خانہ غربت سے روٹھ کر تم کیا گئے نصیب ہمارے چلے گئے دیکھا تو پھر...
  2. پ

    نظم - رخصت

    بھول جاؤ تمام باتوں کو ان خیالوں کو محو کر ڈالو پونچھ لو اشک اپنے دامن سے بکھرے بکھرے ھیں بال سلجھا لو جاؤ اب صبح ھونے والی ھے اب نہ آنسو بہاؤ جانے دو آؤ رخصت ھوں مسکراتے ھوئے داغ رہ جائے گا میرے دل پر روتے دیکھا جو تم کو جاتے ھوئے جاؤ اب صبح ھونے والی ھے خون حسرت...
  3. پ

    غزل - جو محفل سے ان کی نکالے ھوئے ھیں

    جو محفل سے ان کی نکالے ھوئے ھیں غم دو جہاں کے حوالے ھوئے ھیں ذرا تیرے گیسو جو بکھرے ھیں رخ پر اندھیرے ھوئے ھیں اجالے ھوئے ھیں یہ کون آ رھا ھے کہ سب اہل محفل متاع دل جاں سنبھالے ھوئے ھیں بڑا صاف تھا راستہ زندگی کا تری زلف نے پیچ ڈالے ھوئے ھیں یہاں سیف ہر دن قیامت کا دن ھے...
  4. پ

    سیف غزل - ہر اک چلن میں اسی مہربان سے ملتی ھے

    ہر اک چلن میں اسی مہربان سے ملتی ھے زمیں ضرور کہیں آسماں سے ملتی ھے ہمیں تو شعلہ خرمن فروز بھی نہ ملا تری نظر کو تجلی کہاں سے ملتی ھے تری نظر سے آخر عطا ھوئی دل کو وہ اک خلش کہ غم دو جہاں سے ملتی ھے چلے ھیں سیف وہاں ہم علاج غم کیلیے دلوں کو درد کی دولت جہاں سے ملتی ھے
  5. پ

    غزل - جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں (سیف الدین سیف)

    جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں پھر کہاں ڈھونڈنے جائیں گے تمہیں تم نے دیوانہ بنایا مجھ کو لوگ افسانہ بنائیں گے تمہیں آہ میں کتنا اثر ھوتا ھے یہ تماشا بھی دکھائیں گے تمہیں آج کیا بات کہی ھے تم نے پھر کبھی یاد دلائیں گے تمہیں
  6. خرد اعوان

    سیف راہ آسان ہو گئی ہوگی

    راہ آسان ہو گئی ہوگی جان پہچان ہو گئی ہوگی موت سے تیری درد مندوں کی مشکل آسان ہو گئی ہوگی پھر پلٹ کر نگاہ نہیں‌آئی تجھ پہ قربان ہو گئی ہوگی تیری زلفوں کو چھیڑتی تھی صبا خود پریشان ہو گئی ہوگی ان سے بھی چھین لو گے یاد اپنی جن کا ایمان ہو گئی ہوگی دل کی تسکین پوچھتے ہیں آپ ہاں میری...
Top