بے کار گئی آڑ ترے پردۂ در کی
اللہ رے وُسعت مرے آغوشِ نظر کی
پی شوق سے واعظ! ارے کیا بات ہے ڈر کی
دوزخ ترے قبضے میں ہے، جنّت ترے گھر کی
ایمان کی دَولت سے ترے حُسن کا سودا
ایمان کی دَولت ہے تری ایک نظر کی
آ جائے تصوّر میں کوئی حشر بداماں !
پھر میری شبِ غم کو ضرُورت ہے سَحر کی
وہ سامنے ہیں، پھر...
غزل
شکیلؔ بدایونی
عبرت آموزِ محبّت، یُوں ہُوا جاتا ہے دِل
دیکھتی جاتی ہے دُنیا، ڈُوبتا جاتا ہے دِل
شاہدِ نظّارۂ عالَم ہُوا جاتا ہے دِل
آنکھ، جوکُچھ دیکھتی ہے، دیکھتا جاتا ہے دِل
حضرتِ ناصح! بَجا ترغیبِ خُود داری، مگر
اِس طَرِیقے سے کہِیں، قابُو میں آجاتا ہے دِل
حشر تک وہ اپنی دُنیا کو لئے...
شکیلؔ بدایونی
غزل
قُدرت کے حَسِیں نظاروں میں پُرکیف خزانے اور بھی ہیں
میخانہ اگر وِیراں ہے تو کیا، رِندوں کے ٹھکانے اور بھی ہیں
آغازِ جَفا کی تلخی سے، گھبرا نہ دِلِ آزار طَلَب!
یہ وقت، یہیں پہ ختم نہیں، کُچھ تلخ زمانے اور بھی ہیں
لمحاتِ حَسِینِ پُرسِشِ غم، محدُود نہیں تا شُکرِ کَرَم
بے لفظ...
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلہ
منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا
مجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلۂ نوحہ گری
اس قدر گردش ایام پہ رونا آیا
جب ہوا ذکر زمانے...
یہ تمام غنچہ و گل، میں ہنسوں تو مسکرائیں
کبھی یک بیک جو رو دوں تو ستارے ٹوٹ جائیں
مرے داغِ دل کی تابش جو کبھی یہ دیکھ پائیں
وہیں رشکِ بے اماں سے مہ و مہر ڈوب جائیں
کبھی ذوقِ جستجو پر اگر اعتبار کر لوں
سرِ راہ منزلیں خود مجھے ڈھونڈنے کو آئیں
کبھی بے قرار ہو کر جو میں سازِ عشق چھیڑوں
تو یہ...
آدمی نہ اتنا بھی دور ہو زمانے سے
صبح کو جدا سمجھے شام کے فسانے سے
دیکھ طفلک ناداں قدر کر بزرگوں کی
گتھیاں نہ سلجھیں گی مضحکہ اڑانے سے
زخمِ سر کے دیوانے زخمِ دل کا قائل ہو
زندگی سنورتی ہے دل پہ چوٹ کھانے سے
مطربِ جنوں ساماں تو نہ چھیڑ یہ نغمہ
دھن خراب ہوتی ہے تیرے گنگنانے سے
گرمئ سخن سے کچھ...
غزل
(شکیل بدایونی)
اس درجہ بد گماں ہیں خلوصِ بشر سے ہم
اپنوں کو دیکھتے ہیں پرائی نظر سے ہم
غنچوں سے پیار کر کے یہ عزت ہمیں ملی
چومے قدم بہار نے گزرے جدھر سے ہم
واللہ تجھ سے ترکِ تعلق کے بعد بھی
اکثر گزر گئے ہیں تری رہگزر سے ہم
صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات
کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے...
غزل
(شکیل بدایونی)
اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں
پائل کے غموں کا علم نہیں، جھنکار کی باتیں کرتے ہیں
ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی، ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی
پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں
الفت کے نئے دیوانوں کو کس طرح سے کوئی سمجھائے
نظروں پہ لگی ہے پابندی،...
میری زندگی
خودنوشت، شکیل بدایونی
دبستان بدایوں، کراچی-جنوری 2014
ناشر جناب الحاج شمیم الدین (سابق وزیر اعلی، سندھ) کی تحریری اجازت کے ساتھ جو کل 30 اپریل، 2014 کو حاصل کی گئی۔
شکیل بدایونی
اِک عشق ہی کیا شعلہ فشاں میری غزل میں
پنہاں ہیں رموزِ دو جہاں میری غزل میں
تعمیر کے پہلوُ ہیں نہاں میری غزل میں
مِلتا نہیں رجعت کا نِشاں میری غزل میں
دیکھے تو کوئی دیدۂ ادراک و یقین سے
ہر منظرِ فطرت ہے جواں میری غزل میں
اُردو کو جس اندازِ بیاں کی ہے ضرورت
مِلتا ہے وہ اندازِ...
غزل
برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں
شکیل کیوں نہ ہم اُس میکدے سے دور چلیں
نہ سمتِ وادئ ایمن، نہ سوئے طُور چلیں
نگاہ دل پر جمائیں، ترے حُضور چلیں
اس انجمن میں ریاکاریاں ہیں شاملِ عجز
چلو یہاں سے بصد نخوت و غرور چلیں
نسیمِ صبح میں نکہت نہ پھول میں خوشبو
یہی چمن ہے تو ایسے چمن سے دور...
غزل
غمِ عاشقی سے کہہ دو رہِ عام تک نہ پہنچے
مجھے خوف ہے یہ تہمت مرے نام تک نہ پہنچے
میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بد دعا دی!
تیرا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے
وہ نوائے مضمحل کیا نہ ہو جس میں دل کی دھڑکن
وہ صدائے اہلِ دل کیا جو عوام تک نہ پہنچے
مرے طائرِ نفس کو نہیں باغباں سے...
غزل
راہِ خدا میں عالمِ رندانہ مل گیا
مسجد کو ڈھونڈتے تھے کہ میخانہ مل گیا
آغازِ کائنات سے جس کی تلاش تھی
اوراقِ زندگی میں وہ افسانہ مل گیا
اہلِ جنوں کو تاب کہاں سوزِ حُسن کی
جلتے ہی شمع خاک میں پروانہ مل گیا
دیکھا نگاہِ یاس سے جب گل کدے کا رنگ
ہر گُل کی آڑ میں کوئی ویرانہ مل گیا
اِک...
غزل
بن جائے قہر عشرتِ پیہم کبھی کبھی
دل کو سکوں نہ دے جو ترا غم کبھی کبھی
لمحاتِ یادِ دوست کو صَرفِ دعا نہ کر
آتے ہیں زندگی میں یہ عالم کبھی کبھی
زاہد کی مہ کشی پہ تعجب نہ کیجیے
لاتی ہے رنگ فطرتِ آدم کبھی کبھی
مرکز سے ہو کے دُور بہ ایں اختصارِ عمر
روتی ہے اپنے حال پہ شبنم کبھی کبھی...
غزل
میری بربادی کو چشمِ معتبر سے دیکھیے
میرؔ کا دیوان، غالبؔ کی نظر سے دیکھیے
مُسکرا کر یُوں نہ اپنی رہ گزر سے دیکھیے
جس طرف میں ہوں، مری منزل اُدھر سے دیکھیے
ہیں دلیلِ کم نگاہی اختلافاتِ نظر
زندگی کا ایک ہی رُخ ہے جدھر سے دیکھیے
بھرتے رہتے ہیں جہنم زندگی کے چارہ ساز
دُشمنِ جاں ہیں اگر...
غزل
رہِ وفا میں کوئی صاحبِ جنوں نہ ملا
دلوں میں عزم تو پائے رگوں میں خوں نہ ملا
ہزار ہم سے مقدر نے کی دغا لیکن
ہمیں مٹا کے مقّدر کو بھی سکوں نہ ملا
گلوں کے رُخ پہ وہی تازگی کا عالم ہے
نہ جانے ان کو غمِ روزگار کیوں نہ ملا
کہاں سے لائے وہ اک بوالہوس مذاقِ سلیم
جسے نظر تو ملی، جذبہء دروں...
غزل
مری زندگی پہ نہ مسکرا، مجھے زندگی کا الم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں
مرا کُفر حاصلِ زُہد ہے، مرا زُہد حاصلِ کُفر ہے
مری بندگی ہے وہ بندگی جو رہینِ دیر و حرم نہیں
مجھے راس آئیں خدا کرے یہی اشتباہ کی ساعتیں
اُنہیں اعتبارِ وفا تو ہے مجھے اعتبارِ ستم نہیں
وہی...