شیزان کی پسند

  1. شیزان

    خود کو کب درمیان رکھتے ہیں۔ باقی احمد پوری

    خود کو کب درمیان رکھتے ہیں صرف تیرا دھیان رکھتے ہیں کون کہتا ہے چھت نہیں اپنی سر پہ سات آسمان رکھتے ہیں وہ ہمارے سوا کسی کا نہیں ہم بھی کیا کیا گمان رکھتے ہیں اُن کے انداز بھی نرالے ہیں ہم بھی اک اپنی شان رکھتے ہیں اتنے بےباک مت بنو باقی در و دیوار کان رکھتے ہیں باقی احمد پوری
  2. شیزان

    جو تجھ سے وابستہ ہے۔ ۔ مجھ پر فقرے کستا ہے۔ ۔ باقی احمد پوری

    جو تجھ سے وابستہ ہے مجھ پر فقرے کستا ہے طنز ہے اک بیماروں پر ہاتھ میں جو گلدستہ ہے تیری ہی سب راہیں ہیں میرا کون سا رستہ ہے بادل ہیں اور آنکھیں بھی دیکھیں کون برستا ہے ساون میں اک ناگ مجھے فرض سمجھ کے ڈستا ہے پانی کون پلائے گا خوں یہاں اب سستا ہے دیوانے کی بات سہی بات مگر برجستہ ہے...
  3. شیزان

    فقط دیوارِ نفرت رہ گئی ہے۔ باقی احمد پوری

    فقط دیوارِ نفرت رہ گئی ہے یہی اِس گھر کی صُورت رہ گئی ہے کوئی شامل نہیں ہے قافلے میں قیادت ہی قیادت رہ گئی ہے بطولت کذب کے حصّے میں آئی حقیقت بےحقیقت رہ گئی ہے کوئی کب ساتھ چلتا ہے کسی کے غرض کی ہی رفاقت رہ گئی ہے تگ و دو تو بہت کرتے ہیں لیکن خلوصِ دل کی قلّت رہ گئی ہے نہیں ہے اور کچھ...
  4. شیزان

    مومن امتحاں کے لئے جفا کب تک

    امتحاں کے لئے جفا کب تک التفاتِ ستم نما کب تک جرم معلوم ہے زیخا کا طعنۂ دست ِ نارسا کب تک دیکھئے خاک میں ملاتی ہے نگہ چشمِ سرمہ سا کب تک لے شب وصلِ غیر بھی کاٹی تو مجھے آزمائے گا کب تک تم کو خُو ہو گئی برائی کی درگزر کیجئے بھلا کب تک مر چلے اب تو اُس صنم سے ملیں مومن اندیشۂ خدا کب تک
  5. شیزان

    جون ایلیا لمحے کو بےوفا سمجھ لیجئے۔ جون ایلیا

    لمحے کو بےوفا سمجھ لیجئے جاودانی ادا سمجھ لیجئے میری خاموشئ مسلسل کو اِک مسلسل گِلہ سمجھ لیجئے آپ سے میں نے جو کبھی نہ کہا اُس کو میرا کہا سمجھ لیجئے جس گلی میں بھی آپ رہتے ہوں واں مجھے جا بہ جا سمجھ لیجئے آپ آ جایئے قریب مرے مجھ کو مجھ سے جُدا سمجھ لیجئے جو نہ پہنچائے آپ تک مجھ کو آپ...
  6. شیزان

    جون ایلیا دل پریشاں ہے، کیا کیا جائے۔ جون ایلیا

    دل پریشاں ہے، کیا کِیا جائے عقل حیراں ہے، کیا کِیا جائے شوقِ مشکل پسند اُن کا حُصول سخت آساں ہے، کیا کِیا جائے عشقِ خُوباں کے ساتھ ہی ہم میں نازِ خُوباں ہے، کیا کِیا جائے بےسبب ہی مری طبیعتِ غم سب سے نالاں ہے، کیا کِیا جائے باوجود اُن کی دلنوازی کے دل گریزاں ہے، کیا کِیا جائے میں تو...
  7. شیزان

    جون ایلیا نہیں جذبے کسی بھی قیمت کے۔ جون ایلیا

    نہیں جذبے کسی بھی قیمت کے ہم ہیں حیران اپنی حیرت کے اِس میں آخر عجب کی بات ہے کیا تم نہیں تھے مری طبیعت کے پُوچھ مت بےشکایتی کا عذاب کیا عجب عیش تھے شکِایت کے یہ جو آنسُو ہیں، رُخصتی آنسُو یہ عطیے ہیں دل کی عادت کے ہم ہی شیعوں کے مجتہد ہیں مغاں ہم ہی مُفتی ہیں اہلسنت کے ہم تو بس خُون...
  8. شیزان

    عدیم ہاشمی تر بہ تر اے چشم تجھ کو کر چلے

    تر بہ تر اے چشم تجھ کو کر چلے کم سے کم تیرا تو دامن بھر چلے ساتھ اپنے کچھ نہیں لے کر چلے سب یہاں کا تھا، یہیں پر دَھر چلے ہوتے ہوتے اور ہی کچھ ہو گیا کرتے کرتے اور ہی کچھ کر چلے رہ گیا باقی چراغوں کا دُھواں لوگ اُٹھ کر اپنے اپنے گھر چلے پانچویں تو سمت ہی کوئی نہیں تِیر چاروں سمت سے دل پر...
  9. شیزان

    عدیم ہاشمی پھر جُدائی، پھر جئے، پھر مر چلے

    پھر جُدائی، پھر جئے، پھر مر چلے لیکن اپنے دل کی جھولی بھر چلے بڑھ رہی ہیں خواہشیں دل کی طرف جیسے حملے کے لیے لشکر چلے اِنتظار اور اِنتظار اور اِنتظار کیسے کیسے مرحلے سَر کر چلے زندگی ساری گزاری اِس طرح جس طرح رسّی پہ بازی گر چلے وہ مَسل دے یا اُٹھا کر چُوم لے پُھول اُس دہلیز پر ہم دَھر...
  10. شیزان

    رہنے دے رتجگوں میں پریشاں مزید اُسے۔ بیدل حیدری

    رہنے دے رتجگوں میں پریشاں مزید اُسے لگنے دے ایک اور بھی ضربِ شدید اُسے جی ہاں ! وہ اِک چراغ جو سُورج تھا رات کا تاریکیوں نے مِل کے کِیا ہے شہید اُسے فاقے نہ جُھگیوں سے سڑک پر نکل پڑیں آفت میں ڈال دے نہ یہ بحرانِ عید اُسے فرطِ خُوشی سے وہ کہیں آنکھیں نہ پھوڑ لے آرام سے سناؤ سحر کی نوید اُسے...
  11. شیزان

    یہ جو چہروں پہ لئے گردِ الم آتے ہیں۔ بیدل حیدری

    یہ جو چہروں پہ لئے گردِ الم آتے ہیں یہ تمہارے ہی پشیمانِ کرم آتے ہیں اِتنا کُھل کر بھی نہ رو، جسم کی بستی کو بچا! بارشیں کم ہوں تو سیلاب بھی کم آتے ہیں تُو سنا، تیری مسافت کی کہانی کیا ہے؟ میرے رستے میں تو ہر گام پہ خم آتے ہیں خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو گاؤں کے لوگ ہیں ہم، شہر میں...
  12. شیزان

    اَن کہی کو کہی بنانا ہے۔ بیدل حیدری

    اَن کہی کو کہی بنانا ہے اعتبارِ سُخن بڑھانا ہے میرے اندر کا پانچواں موسم! کِس نے دیکھا ہے، کِس نے جانا ہے ڈگڈگی ہی نہیں بجانی مجھے عشق کو ناچ بھی سِکھانا ہے تم جو اتنا اُٹھا رہے ہو مجھے کِس کنوئیں میں مجھے گِرانا ہے رات کو روز ڈُوب جاتا ہے چاند کو تیرنا سِکھانا ہے ہجر میں نِیند کیوں...
  13. شیزان

    خواب کو گھول کے اشکوں میں بنائی ہوئی ہے۔ جواز جعفری

    خواب کو گھول کے اشکوں میں بنائی ہوئی ہے ایک تصویر جو آنکھوں میں سجائی ہوئی ہے مہکی مہکی ہوئی آتی ہے سرِ شام ہوا تازہ تازہ کہیں پھولوں کی چُنائی ہوئی ہے مجھ سے کترا کے گزر قافلۂ رنگ و بہار! کہ جُنوں خیزی مری، رنگ پہ آئی ہوئی ہے اِس لیے آنکھ بھر آئی ہے کہ مجھ کو یہ کتھا میرے بچپن میں مری ماں...
  14. شیزان

    فلک پہ گونج رہی ہے مری صدا، کوئی ہے؟ جواز جعفری

    فلک پہ گونج رہی ہے مری صدا، کوئی ہے؟ مرے علاوہ بھی اِس دہر میں بتا کوئی ہے؟ ترے ابد کے مضافات سے گزرتا ہُوا یہیں کہیں مری دُنیا میں راستہ کوئی ہے بغیر اُس کے مری راکھ بُجھنے لگتی ہے کُھلا کہ میرا بھی سُورج سے واسطہ کوئی ہے سماعتوں پہ کب اُترے گا اُس کی چاپ کا رِزق میں کیوں جہاں میں اکیلا...
  15. شیزان

    مری موجودگی کی خاک پر بنیاد کیا ہے؟ جواز جعفری

    مری موجودگی کی خاک پر بُنیاد کیا ہے؟ کہ مجھ سے پیشتر کیا کچھ تھا، میرے بعد کیا ہے؟ میں اپنے خاکداں میں قید ہوں اور سوچتا ہوں بجُز میرے کوئی دُنیا کہیں آباد کیا ہے خلا کے بحر میں کب سے زمیں محوِ سفر ہے؟ طلسمِ خاک و آتش کیا ہے، ابر و باد کیا ہے؟ میں اِس مٹی سے پہلے بھی کہیں بویا گیا تھا نہیں...
  16. شیزان

    عدیم ہاشمی اچھی ہے دوستوں سے شِکایت کبھی کبھی

    اچھی ہے دوستوں سے شِکایت کبھی کبھی بڑھتی ہے اِس طرح بھی محبت کبھی کبھی پہچان ہو گئی کئی لوگوں کی اِس طرح آئی ہے کام یُوں بھی ضرُورت کبھی کبھی ہوتے ہیں قُربتوں میں بھی محشر کئی بپَا آتی ہے وصل میں بھی قیامت کبھی کبھی پھر ایک بےپناہ سی شِدت کے واسطے قُربان ہم نے کی تری قُربت کبھی کبھی یُوں...
  17. شیزان

    عدیم ہاشمی شامِل تھا یہ سِتم بھی کسی کے نصاب میں

    شامِل تھا یہ سِتم بھی کسی کے نصاب میں تِتلی ملی حنُوط پُرانی کتاب میں دیکھوں گا کِس طرح سے کسی کو عذاب میں سب کے گناہ ڈال دے میرے حساب میں پھر بے وفا کو بحرِ محبت سمجھ لیا پھر دل کی ناؤ ڈُوب گئی ہے سرَاب میں پہلے گلاب اُس میں دِکھائی دیا مجھے اب وہ مجھے دِکھائی دیا ہے گلاب میں وہ رنگِ آتشیں،...
  18. شیزان

    عدیم ہاشمی کون بدلے گا تغزّل کی فضا میرے بعد

    کون بدلے گا تغزّل کی فضا میرے بعد کون آندھی میں جلائے گا دِیا میرے بعد مجھ سے بہتر تو ہوئے شعلہ نوا میرے بعد میرے جیسا نہ کوئی اور ہوا میرے بعد کون ہونٹوں سے کرئے گا تری راہوں کو سلام کون چُومے گا یہ نقشِ کفِ پا میرے بعد کون بن جائے گا مہتاب ِبرہنہ پہ گھٹا کون ڈھانپے گا تجھے مثلِ قبا میرے بعد...
  19. شیزان

    عدیم ہاشمی نہ کوئی رنگ نہ ہاتھوں میں حنا میرے بعد

    نہ کوئی رنگ نہ ہاتھوں میں حنا میرے بعد وہ مکمل ہی سیہ پوش ہُوا میرے بعد لےکے جاتا رہا ہر شام وہ پھُول اور چراغ بس یہی اُس نے کیا، جتنا جیا میرے بعد روز جا کر وہ سمندر کے کنارے چُپ چاپ ناؤ کاغذ کی بہاتا ہی رہا میرے بعد اُس کے ہونٹوں سے مرا نام نکل جاتا تھا جس نے اپنایا اُسے ،چھوڑدیا میرے بعد...
  20. شیزان

    اُس کے گھر کا پتہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے۔ جواز جعفری

    اُس کے گھر کا پتہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے دو قدم فاصلہ، دو میل بھی ہو سکتا ہے روک رکھا ہے جو آنسو پشِ مژگاں ہم نے وہ اگر چاہیں تو ترسِیل بھی ہو سکتا ہے فاختاؤں کے تعاقب میں یہاں آ تو گئے یہ نگر شہرِابابیل بھی ہو سکتا ہے شدتِ کار کے موسم میں معآ تیرا ورُود شہر میں باعثِ تعطیل بھی ہو سکتا ہے...
Top