" نظم"
ہر لمحہ بکھر گیا ہے
ہر ایک رستہ بدل گیا ہے
پھر ایسے موسم میں کون آئے
کوئی تو جائے ترے نگر کی مسافتوں کو سمیٹ لائے
تری نگر میں ہماری سوچیں بکھیر آئے
تجھے بتائے کون کیسے اچھالتا ہے وفا کے موتی
تمھاری جانب کوئی تو جائے
مری زباں میں تجھے بلائے -تجھے منائے...