سعد اللہ شاہ

  1. امیداورمحبت

    نظم" (سعد اللہ شاہ )

    " نظم" ہر لمحہ بکھر گیا ہے ہر ایک رستہ بدل گیا ہے پھر ایسے موسم میں کون آئے کوئی تو جائے ترے نگر کی مسافتوں کو سمیٹ لائے تری نگر میں ہماری سوچیں بکھیر آئے تجھے بتائے کون کیسے اچھالتا ہے وفا کے موتی تمھاری جانب کوئی تو جائے مری زباں میں تجھے بلائے -تجھے منائے...
  2. آصف شفیع

    وہ ایک یارِ طرح دار ----سعداللہ شاہ

    سعداللہ شاہ صاحب کی ایک غزل احباب کی نذر۔ غزل وہ ایک یارِ طرحدار بھی ضروری تھا اور اس کی سمت سے انکار بھی ضروری تھا ہماری آنکھ میں آئے تھے دفعتا آنسو ہوا تھا عشق تو اظہار بھی ضروری تھا چٹان چوٹ پہ چنگاریاں دکھانے لگی مگر تراشنا شہکار بھی ضروری تھا تمہارے کام کے لمحوں کے درمیان...
  3. محمداحمد

    جہاں بجھ گئے تھے چراغ سب وہاں داغ دل کے جلے تھے پھر - سعداللہ شاہ

    غزل جہاں بجھ گئے تھے چراغ سب وہاں داغ دل کے جلے تھے پھر جہاں آکے پاؤں کٹے مرے، وہاں نقشِ پا بھی چلے تھے پھر مرے رہنما کا تھا فیصلہ، مرا جسم جاں سے جُدا ہُوا یہی خوب تھا کہ اسی نے ہی سرِ دار ہاتھ ملے تھے پھر مجھے آسمان پہ سُکون تھا، یہ زمین میرا جنون تھا یہی کیا کہ پھر مجھے خوف تھا،...
  4. سارہ خان

    پھول خوشبو کے نشے ہی میں بکھر جاتے ہیں

    پھول خوشبو کے نشے ہی میں بکھر جاتے ہیں لوگ پہچان بناتے ہوئے مر جاتے ہیں منزلیں اُن کا مُقدّر کہ طلب ہو جن کو بے طلب لوگ تو منزل سے گُزر جاتے ہیں جن کی آنکھوں میں ہوں آنسو، اُنہیں زندہ سمجھو پانی مرتا ہے تو دریا بھی اُتر جاتے ہیں لب خنداں ہوں، کہ ہوں اُن کی شگفتہ آنکھیں...
Top