تابش کا کلام

  1. محمد تابش صدیقی

    حمدِ باری تعالیٰ (موضوع: عفو) ٭ محمد تابش صدیقی

    حمدِ باری تعالیٰ (موضوع: عفو) ٭ اے خدا! اک گنہگار بندہ ہوں میں تجھ سے بخشش کی اُمّید رکھتا ہوں میں تجھ کو انسان کا لَوٹ آنا پسند تجھ کو اشکِ ندامت بہانا پسند میں ہوں نادم کہ بے حد خطاکار ہوں تیری عفو و عطا کا طلَبگار ہوں میری خامی کہ ہوتی رہی ہے خطا تیری خوبی کہ بخشا ہے تُو نے سَدا ہے گناہوں...
  2. محمد تابش صدیقی

    حمد (آیت الکرسی کا منظوم مفہوم) ٭ تابش

    حمد (آیت الکرسی کا منظوم مفہوم بیان کرنے کی ادنیٰ سے سعی) ٭ وہ ہے اللہ، یکتا و تنہا خدا ہے نہیں کوئی معبود اُس کے سوا وہ ہے زندہ سدا، سب سنبھالے ہوئے جو کہ سوتا نہیں اور نہ ہے اونگھتا ہے اُسی کا جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمیں میں بھی سب کچھ ہے اللہ کا کون ہے جو کسی کی شفاعت کرے سامنے اُس کے، اُس...
  3. محمد تابش صدیقی

    حمد: خالقِ کن فکاں، مالکِ دو جہاں ٭ تابش

    خالقِ کن فکاں، مالکِ دو جہاں کوئی کیسے کرے حمدِ کامل بیاں یہ زمین و زماں، یہ مکاں لامکاں تیرے جلووں کی پیہم نمائش یہاں رنگ تیرے ہی بکھرے کراں تا کراں برگ و بار و حجر، ریگ و آبِ رواں تیری ہی کبریائی کا اعلان اذاں ہے ترا ذکر ہی ہر گھڑی، ہر زماں چاند، سورج، ستاروں بھری کہکشاں ہے تری آیتوں سے...
  4. محمد تابش صدیقی

    غزل: جادۂ شوق میں ہر زخم خوشی سے کھایا ٭ تابش

    جادۂ شوق میں ہر زخم خوشی سے کھایا ہر نیا زخم ہوا میرے بدن پر پھایا شمعِ احساس کو ہے ایک شرر کی حسرت بے حسی کا ہے گھٹا ٹوپ اندھیرا چھایا میں کہ تھا حسنِ رخِ یار کے دیدار سے خوش میرا خوش رہنا بھی اک آنکھ نہ اُس کو بھایا اب تو ہر شخص نظر آتا ہے خود سے بہتر جب سے اپنے بُتِ پندار کو میں نے ڈھایا...
  5. محمد تابش صدیقی

    غزل: زمانے سے اخلاق و کردار گم ہے ٭ تابش

    زمانے سے اخلاق و کردار گم ہے ہوس اور مطلب میں ایثار گم ہے شجر کی جگہ جب سے لی ہے حجر نے ہر آنگن سے چڑیوں کی چہکار گم ہے میں عدسہ اٹھا کر خبر ڈھونڈتا ہوں کہ اب اشتہاروں میں اخبار گم ہے ہوا بے وفائی کی ایسی چلی ہے وفا کی طلب ہے، وفادار گم ہے بچائے کوئی ناخدا بھی تو کیسے کہ امت کی نیّا کی پتوار...
  6. محمد تابش صدیقی

    غزل: نشانِ منزلِ الفت سراب جیسا ہے ٭ تابش

    نشانِ منزلِ الفت سراب جیسا ہے نہیں ہے کوئی حقیقت، یہ خواب جیسا ہے طویل ہوتی چلی جائے ہے شبِ فرقت یہ انتظارِ سحر تو عذاب جیسا ہے ستم شعار سہی، غیر پر نثار سہی وہ ہے تو اپنا ہی، خانہ خراب، جیسا ہے سنے ہیں راہِ محبت کے سینکڑوں قصے یہ راستہ ہی دکھوں کی کتاب جیسا ہے وہ ہم سے مل کے بھی پوچھے رقیب...
  7. محمد تابش صدیقی

    نمکین غزل: نہیں ہے اب مجھے فرصت میاں! کتاب پڑھوں ٭ تابش

    محمداحمد بھائی کی کتابی غزل پڑھی تو کچھ میری بھی فالتو رگ پھڑک اٹھی۔ اور دو چار نمک پارے تیار ہو گئے۔ :) نہیں ہے اب مجھے فرصت میاں! کتاب پڑھوں کہ ختم کر کے میں خوش گپّیاں، کتاب پڑھوں ہوا ہوں بور میں پڑھ کر کتاب ِ طبعیّات تو کر کے اس میں یہ ناول نہاں، کتاب پڑھوں پڑھائی چور ہوں ایسا کہ پڑھنی پڑ...
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل: بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں ٭ تابش

    بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں ہم ہیں گم زندگی کے میلے میں اپنا پندار ٹوٹ جائے گا خود سے ملیے کبھی اکیلے میں حسنِ کردار جیسی میٹھی مہک نہ تو گیندے میں ہے نہ بیلے میں بات کرنے سے پہلے سوچے بھی؟ کون پڑتا ہے اس جھمیلے میں اب تماشا ہے جا بجا تابشؔ پہلے ہوتا تھا میلے ٹھیلے میں ٭٭٭ محمد تابش صدیقی
  9. محمد تابش صدیقی

    غزل: سن کے گھبرا گئے تھے جو نامِ خزاں ٭ تابش

    سن کے گھبرا گئے تھے جو نامِ خزاں آ گئی راس ان کو بھی شامِ خزاں ہم بہاروں سے مایوس کیا ہو گئے دیس میں بڑھ گئے یونہی دامِ خزاں غم ضروری ہے قدرِ خوشی کے لیے ہے یہی غمزدوں کو پیامِ خزاں دن بہاروں کے آ کر چلے بھی گئے ہم تو کرتے رہے اہتمامِ خزاں گر کلامِ بہاراں ہے گل کی مہک تو ہے پتوں کی آہٹ کلامِ...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظم: بِنائے امید ٭ محمد تابش صدیقی

    ایک نظم احباب کے ذوق کی نذر بِنائے امید ٭ کبھی جب زندگی کی تلخیاں مجھ کو ستاتی ہیں کبھی ناکام ہونے پر قدم جب لڑکھڑاتے ہیں کبھی مایوس ہو کر جب میں ہمت ہار جاتا ہوں کبھی جب کوئی غم دل پر اثر اپنا دکھاتا ہے تو ایسے میں کلامِ پاک میں اللہ کا فرماں مجھے پھر یاد آتا ہے مری ہمت بندھاتا ہے امید اک یہ...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظم: ٹوٹا ہوا تارا ٭ تابش

    ایک احساس برائے نقد و تبصرہ نظم: ٹوٹا ہوا تارا ٭ رات خاموش ہے، تاریک فضا ہے ہر سو دور افق پر کوئی تارا ہے مگر ٹوٹا ہوا دل یہ کہتا ہے اسے پاس بلا لوں اپنے اور پھر دیر تلک، دیر تلک باتیں کروں باتوں باتوں میں بکھرنے کا سبب پوچھ لوں میں شاید اس دل کے بکھرنے کا سبب مل جائے یا ہمیں غم سے بہلنے کا سبب...
  12. محمد تابش صدیقی

    غزل: لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا ٭ تابش

    سال کے اختتام پر کچھ خیالات رواں ہو گئے۔ احباب کی بصارتوں کی نذر لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا کیا ہمارا یہ حال بدلے گا؟ ہو گئے ہر ستم کے ہم عادی اب تو ظالم ہی چال بدلے گا دل بدلتا نہیں ہے کہنے سے اشکِ توبہ میں ڈھال، بدلے گا کون بدلے گا ملک کے حالات؟ کیا کبھی یہ سوال بدلے گا؟ ہم نے بدلی نہیں...
  13. محمد تابش صدیقی

    غزل: مت رکھو دل کو یوں سدا خاموش ٭ تابش

    ایک کاوش احباب کی نذر مت رکھو دل کو یوں سدا خاموش ٹوٹ جائے گا جو رہا خاموش جو سمجھتا تھا صرف میں ہی ہوں ہر ستمگر وہ ہو گیا خاموش اب کے مظلوم خوں رلائے گا ہو چکا ہے یہ بارہا خاموش بسمل آہو نے سہمے بچوں سے آنکھوں آنکھوں میں کہہ دیا خاموش چند چیخیں اُٹھی تھیں دل میں جنھیں فکرِ دنیا نے کر دیا...
  14. محمد تابش صدیقی

    غزل: طلوعِ صبح کا پیغام آیا ٭ تابش

    ایک کاوش احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر طلوعِ صبح کا پیغام آیا شبِ ظلمت کٹی، اسلام آیا نہ پوچھو اپنی سرشاری کا عالم مئے وحدت کا جس دم جام آیا پڑی جب بھی تعارف کی ضرورت تمھارا ہی حوالہ کام آیا محبت زخم ہی ایسا ہے ہمدم نمک چھڑکا تو کچھ آرام آیا چھڑا جب بھی جفا کیشی کا قصہ سرِ فہرست تیرا نام...
  15. محمد تابش صدیقی

    مزاحیہ قطعہ بعنوان: تحفہ

    تحفہ ٭ ٹیکس سے بچنا ہے اب، سرکار تحفہ دیجیے سیلری ہے مجھ پہ اب اک بار، تحفہ دیجیے کار لینے پر بھی اور اس کو چلانے پر بھی ٹیکس بینک والوں سے یہ کہیے، کار تحفہ دیجیے ہے اگر اولاد کے خوشحال مستقبل کی فکر اپنے بچوں کو بھی کاروبار تحفہ دیجیے ٭٭٭ محمد تابش صدیقی
  16. محمد تابش صدیقی

    پیروڈی: قطعات ٭ تابش

    مختلف اوقات میں مختلف احباب کی کاوش پر میری جسارتیں محمداحمد بھائی کی اس خوبصورت غزل پر ایک قطعہ جلے اگر مٹن کے کچھ کباب تیرے ہجر میں تو کھا لیے چکن کے کچھ کباب تیرے ہجر میں تری غزال آنکھوں کی مجھے جو یاد آ گئی بنا لیے ہرن کے کچھ کباب تیرے ہجر میں ٭٭٭ محمد تابش صدیقی
  17. محمد تابش صدیقی

    پیروڈی: کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے ٭ تابش

    منیب الف بھائی کی خوبصورت غزل پڑھی تو اسی زمین میں یہ گستاخی ہو گئی۔ قندِ مکرر :) کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے ببول بونے میں لگ گیا ہے ابھی تو شادی نہیں ہوئی ہے ابھی سے رونے میں لگ گیا ہے نمایاں رہتا تھا قبلِ شادی پر اب تو کونے میں لگ گیا ہے چھوئی نہ تھی جس نے اِستری بھی وہ کپڑے دھونے میں لگ...
  18. محمد تابش صدیقی

    پیروڈی: "مسرت کے دن بھی رلاؤ گی ظالم" ٭ تابش

    بہت ہی پیارے بھائی عاطف ملک نے اپنے موجودہ حالات کی منظر کشی کی تو سوچا کہ ان کی شادی کے کچھ سال بعد کی منظر کشی بھی کی جائے۔ قندِ مکرر "مسرت کے دن بھی رُلاو گی، ظالم؟" ابھی پھر سے بازار جاؤ گی، ظالم؟ "سنوارو گی کنگھے سے زلفوں کو اپنی" پہ چاندی کو کیسے چھپاؤ گی، ظالم؟ "لگاؤ گی آنکھوں میں کاجل...
  19. محمد تابش صدیقی

    پیروڈی: "دل نکلتا ہے جان سے آگے" ٭ تابش

    ایک دفعہ پھر راحیل فاروق بھائی کی خوبصورت غزل ہمارے ہاتھ چڑھی۔ جس کی ایک عدد خوبصورت پیروڈی @عاطف ملک بھائی کر چکے تھے۔ مخمل میں ٹاٹ کاپیوند میری طرف سے بھی: "دل نکلتا ہے جان سے آگے" "اُس" کے ابا؛ دُکان سے آگے بولی بیگم، جو پیش و پس دیکھی بھیج دوں گی جہان سے آگے اب تو کھاتے ہیں نوجواں گٹکا...
  20. محمد تابش صدیقی

    پیروڈی: "تجھے دیکھا غزل نئی لکھی" ٭ تابش

    بکھری تک بندیاں ایک ٹیگ میں اکٹھی کرنے کی خاطر قندِ مکرر ہمارے پیارے راحیل فاروق بھائی کی غزل. جب ہمارے ہاتھ لگی۔ راحیل بھائی سے معذرت کے ساتھ "تجھے دیکھا، غزل نئی لکھی" اُسے دیکھا تو دوسری لکھی مجھ کو وہ جانتا بھی تھا جس نے؟ میرے بارے میں شاعری لکھی میں ہوں ان پڑھ تو مسئلہ کیا ہے؟ میری...
Top