تابش کا کلام

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: بات جو کہنی نہیں تھی کہہ گئے ٭ محمد تابش صدیقی

    ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر اور نقد و تبصرہ کے لیے حاضر بات جو کہنی نہیں تھی کہہ گئے اشک جو بہنے نہیں تھے بہہ گئے راہِ حق ہر گام ہے دشوار تر کامراں ہیں وہ جو ہنس کر سہہ گئے زندگی میں زندگی باقی نہیں جستجو اور شوق پیچھے رہ گئے سعیِ پیہم جس نے کی، وہ سرخرو ہم فقط باتیں ہی کرتے رہ گئے اے خدا...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظم: ایک مجبور مسلمان کی مناجات ٭ محمد تابش صدیقی

    ایک مجبور مسلمان کی مناجات ٭ یا الٰہی! ترے خام بندے ہیں ہم نفس ہی میں مگن اپنے رہتے ہیں ہم تیری مخلوق محکوم بنتی رہے ظلم جابر کا برما میں سہتی رہے پڑھ کے احوال مغموم ہو جاتے ہیں پھر سے ہنسنے ہنسانے میں کھو جاتے ہیں ظلم کو روکنے ہاتھ اٹھتے ہیں کب؟ بس دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے ہیں اب حکمران اپنے،...
  3. محمد تابش صدیقی

    پیروڈی: وہ دن میں چھپ کے جو بیٹھک میں جایا کرتا تھا ٭ تابش صدیقی

    کچھ دنوں قبل نیرنگ خیال بھائی نے ڈاکٹر کبیر اطہر کا خوبصورت کلام پوسٹ کیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ زمین عباس تابشؔ صاحب نے بھی استعمال کی ہے۔ جس پر فلک شیر بھائی اور نیرنگ خیال بھائی نے اپنی کچھ یادیں تازہ کیں۔ جس پر میری بھی کچھ ماضی کی یادیں تازہ ہو گئیں۔ اور اس زمین کے مالکان کی اجازت کے...
  4. محمد تابش صدیقی

    تضمین (قطعہ): مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ

    الطاف حسین حالی کے مشہور شعر کے مصرع پر تضمین (قطعہ)، پھلوں کے بائیکاٹ کے حوالے سے لٹیروں سے بچنے کا کر لو ارادہ خریدو نہ پھل تین دن، حل ہے سادہ لٹیری حکومت سے بھی جاں چھڑاؤ "مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ" ٭٭٭ محمد تابش صدیقی
  5. محمد تابش صدیقی

    نظم: قرآن کا مہینہ

    سورة البقرہ کی آیت نمبر 185 کا منظوم مفہوم بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کو سنوارنے پر راحیل فاروق بھائی اور عاطف ملک بھائی کا مشکور ہوں۔ اور استادِ محترم کی قبولیت پر احباب کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ...
  6. محمد تابش صدیقی

    غزل: اِلٰہی عَفو و عطا کا تِرے اَحَق ہوں میں

    استادِ محترم کی شفقت ، چھوٹے بھائی کی رہنمائی اور آپ احباب کی دعاؤں کے ساتھ ایک اور تک بندی پیشِ خدمت ہے: اِلٰہی عَفو و عطا کا تِرے اَحَق ہوں میں خطاؤں پر ہوں میں نادم، عَرَق عَرَق ہوں میں کسی نے فیض اٹھایا ہے زندگی سے مری کتابِ زیست کا موڑا ہوا وَرَق ہوں میں یہ تار تار سا دامن، یہ آبلہ پائی...
  7. محمد تابش صدیقی

    غزل برائے اصلاح: فقط احساس ہے میرا، نہیں ہے شاعری میری

    ایک ٹوٹی پھوٹی کاوش اساتذہ کی خدمت میں پیش ہے. یونہی مایوس رہتا ہوں، اِسی میں ہے خوشی میری تُمھیں مسرور کرتی ہے، پریشاں خاطری میری بتا اے چارہ گر مجھ کو، سبب کیا ایسی نسبت کا جو دل میں درد بڑھتا ہے، تو بڑھتی ہے ہنسی میری خدایا لاج رکھ احباب کی اندھی محبت کی اسی اخلاص کی خاطر، چھُپا کم مائیگی...
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل: کسی کو کیسے بتائیں ہم اتنے کاہل ہیں

    سب سے پہلے تو اساتذہ اور شعراء سے معذرت، کہ اپنی اس بے تکی سی تک بندی کو قابلِ اصلاح نہیں سمجھتا. لہٰذا اصلاحِ سخن میں پوسٹ نہیں کیا. :) اس کو پہلے یہاں پوسٹ کر چکا ہوں. کسی کو کیسے بتائیں ہم اتنے کاہل ہیں زبان کھول نہ پائیں ہم اتنے کاہل ہیں پتہ تو چل ہی گئی آپ کو ردیف اس کی تو آگے خود ہی...
  9. محمد تابش صدیقی

    غزل:- مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں

    ویسے تو یہ غزل اصلاح ِ سخن میں پوسٹ کر چکا ہوں۔ مگر اب جبکہ ابن رضا بھائی اور استادِ محترم الف عین صاحب کی مہربانی سے درست ہو چکی ہے، تو سوچا کہ یہاں بھی ٹانک دیتا ہوں۔ احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر میری پہلی خالص کاوش: مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں یاد اس کی سمیٹ لیتی...
Top