تابش

  1. محمد تابش صدیقی

    کہا لاہور کو جائیں، کہا لاہور کو جاؤ

    زندگی تیز رفتاری سے بھاگ رہی ہے ۔گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر کی دوڑ کے علاوہ صحت کے مسائل کے درمیان اب کسی دفتری یا خاندانی دورہ کے علاوہ سیر و تفریح کے لئے نکلنا تقریباً ختم ہی ہو چکا ہے۔ بہت سی جگہوں کو دیکھنے کا ارمان دل میں موجود، مگر جورِ روز گار و مسائلِ صحت ان ارمانوں کا گلا گھوٹنے کے...
  2. طارق شاہ

    تابؔش دہلوی :::::: یہ مجھ سے کِس طرح کی ضد دل ِ برباد کرتا ہے :::::: Tabish Dehlvi

    غزل یہ مجھ سے کِس طرح کی ضد دل ِ برباد کرتا ہے میں جِس کو بُھولنا چاہُوں ، اُسی کو یاد کرتا ہے قفس میں جِس کے بازُو شل ہُوئے رزقِ اَسیری سے وہی صیدِ زبُوں صیّاد کو صیّاد کرتا ہے طریقے ظُلم کے صیّاد نے سارے بدل ڈالے جو طائر اُڑ نہیں سکتا ، اُسے آزاد کرتا ہے اُفق سے دیکھ کر رعنائیاں ہم خاک...
  3. محمد تابش صدیقی

    ایک شعر

    بیٹھے بٹھائے غلطی سے ایک شعر لکھ دیا ہے. اساتذہ اور دیگر شعراء ذرا پوسٹ مارٹم کر دیں. لیا ہے فیض کسی نے تو زندگی سے مری کسی کتاب کا موڑا ہوا ورق ہوں میں
  4. محمد تابش صدیقی

    غزل: کسی کو کیسے بتائیں ہم اتنے کاہل ہیں

    سب سے پہلے تو اساتذہ اور شعراء سے معذرت، کہ اپنی اس بے تکی سی تک بندی کو قابلِ اصلاح نہیں سمجھتا. لہٰذا اصلاحِ سخن میں پوسٹ نہیں کیا. :) اس کو پہلے یہاں پوسٹ کر چکا ہوں. کسی کو کیسے بتائیں ہم اتنے کاہل ہیں زبان کھول نہ پائیں ہم اتنے کاہل ہیں پتہ تو چل ہی گئی آپ کو ردیف اس کی تو آگے خود ہی...
  5. محمد مبین امجد

    تلک الایام نداولہا بین الناس ۃ

    اس نے بوسیدہ کواڑ پہ لاغر ہاتھ کا بوجھ ڈالا۔۔۔اور دروازہ چرچراتے ہوئے کھل گیا۔۔۔ وہ اس وقت ایک سرونٹ کوارٹر میں کھڑا تھا۔۔۔ سرونٹ کوارٹر۔۔۔ ایک عظیم الشان حویلی سے ملحقہ اب ایک بھوت بنگلا بنا ہوا تھا۔ اسی سال کی عمر میں اب وہ خود بھی تو ایک بھوت بن چکا تھا، لاغر، کمزور اورتنہائی کا مارا بھوت۔ وہ...
  6. محمد تابش صدیقی

    میری ننھی پری کی سالگرہ

    آج سے دو سال پہلے اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی زندگی کی سب سے بڑی خوشی اور راحت سے نوازا۔ میری ننھی پری حفصہ نور آج دو سال کی ہو گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اسے دنیا کی تمام خوشیاں اور راحتیں نصیب فرمائے۔ مکمل صحت اور ایمان والی زندگی نصیب فرمائے، اور ہمیں اس کی درست تربیت کرنے کی توفیق...
  7. محمد تابش صدیقی

    شجرِ سایہ دار

    ایک واقعہ: میرے گھر کے قریبی سٹاپ سے میری یونیورسٹی کے قریبی سٹاپ تک ایک ہی کوسٹر چلتی تھی۔ صبح صبح سٹاپ پر جا کر گھنٹوں انتظار کے بعد کوسٹر آتی، تو پائیدان تک بھری ہوتی۔ عموماً دروازے سے منسلک لوہے کے راڈ سے لٹک کر آدھا راستہ طے کرنا پڑتا ، پھر کہیں کوسٹر میں داخلہ نصیب ہوتا تھا۔ یہ معمول کوئی...
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل:- مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں

    ویسے تو یہ غزل اصلاح ِ سخن میں پوسٹ کر چکا ہوں۔ مگر اب جبکہ ابن رضا بھائی اور استادِ محترم الف عین صاحب کی مہربانی سے درست ہو چکی ہے، تو سوچا کہ یہاں بھی ٹانک دیتا ہوں۔ احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر میری پہلی خالص کاوش: مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں یاد اس کی سمیٹ لیتی...
  9. طارق شاہ

    تابش دہلوی ::::: بیقراری سی بیقراری ہے ::::: Tabish Dehlvi

    غزل بیقراری سی بیقراری ہے دِن بھی بھاری ہے، رات بھاری ہے زندگی کی بِساط پر اکثر جیتی بازی بھی ہم نے ہاری ہے توڑو دِل میرا ، شوق سے توڑو ! چیز میری نہیں تمھاری ہے بارِ ہستی اُٹھا سکا نہ کوئی یہ غمِ دِل! جہاں سے بھاری ہے آنکھ سے چھُپ کے دِل میں بیٹھے ہو ہائے! کیسی یہ پردہ داری ہے...
  10. طارق شاہ

    تابش دہلوی :::: ہوگا سُکوں بھی ہوتے ہوتے -- Taabish Dehalvi

    غزلِ تابش دہلوی ہوگا سُکوں بھی ہوتے ہوتے سو جاؤں گا، روتے روتے آخر دِل ہے، ٹھہر جائے گا شام و سحر کے ہوتے ہوتے وحشت ناک ہے خوابِ ہستی چونک پڑا ہُوں سوتے سوتے داغِ دِل اشکوں سے مِٹے گا دُھلتے دُھلتے، دھوتے دھوتے آپ سے آپ ترے دیوانے ہنس بھی دِئے ہیں روتے روتے تابش دہلوی
  11. وہاب اعجاز خان

    عباس تابش دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مرجاتے ہیں - عباس تابش

    غزل دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مرجاتے ہیں ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا ہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں اُٹھ کر چپ چاپ ہم تو یہ دھیان میں لاتے...
Top