*~* غزل *~*
بَلا کے ہَاتھ مِیں اَب اَور زِندگی نَہیں رَہی
گُزر گیا ہے سَانپ بھی، لَکیر بھی نَہیں رَہی
بہت بُلند عِمارتوں کو دیکھ کر نہ سوچیئے
کہ اِس دیار مِیں کوئی بھی جَھوپنڑی نَہیں رَہی
نَہ جانے قَہقہے میں کون سِی وہ اِیسی بَات تھی
جو گُونجتی تھِی چَار سُو، وہ خَامشی نَہیں...
*~* غزل *~*
اُجڑنا چاہیے تھا --- جِس طرح --- اُجڑا نہیں ہوں
ہَوا کے ہَاتھ مِیں ہوں اور مَیں بکھرا نہیں ہوں
کِسی بیوہ کی بیٹی کے ہی شاید کام آتا
مگر افسوس ہے کہ مَیں کوئی گہنا نہیں ہوں
کہانی سُنتے سُنتے بچّے مُجھ سے پوچھتے ہیں
مَیں شہزادی کی آخِر کیوں مَدد کرتا نہیں ہوں ؟
نہ...
*~* غزل *~*
جِیون مِیں جَب دُکھ سے اَپنے دِن اور رَاتیں لِکھّوں
پھِر بھی کِیا مَیں خَط مِیں آپ کو پِیار کی بَاتیں لِکھّوں
کوئی مِرا پَردِیس گیا نہ کوئی چَاہنے وَالا
کِس کو خَط مِیں اَپنے دِل کی مَیں سوغَاتیں لِکھّوں
دُکھ اور سُکھ بھی تو کِسی قِیمَت کہیں نَہیں مِل پَاتے
کیوں نہ...
*~* غزل *~*
حَضُور! جِسم پہ رہتے سَدا جو پھُول ہَرے
گزار دِیتا مَیں یہ عُمر خاکِ رَہ پہ دَھرے
فقیرِ زَر نے اَمیروں کو یہ دُعا دی ہے
' سَکوں تُمھارے دِلوں سے رَہے ہَمیشہ پَرے '
کِسی کو کیا ہو غَرض کون کِس کی بیٹی ہے
تَماش بِین تو بَس چَاہے کوئی رَقص کَرے
انھی گھروں مِیں...
*~* غزل *~*
اگر کُچھ رَابطہ بَاہر سے بَنتا جَا رَہا ہے
خَلا اَندر کا بھی تو اَور بَڑھتا جَا رَہا ہے
نہ جانے کِس جگہ جَاکر رُکے گا سِلسلہ یہ
بہت سے 'آنگنوں' مِیں صحن بَٹتا جَا رَہا ہے
ہمارے پاس گھر بھی ہے اور اس کے سَب مَکیں بھی
مَگر --- جیون --- کہ رَاہوں پَر ہی کٹتا جَا...
*~* غزل *~*
بکِھرتے رَنگوں جیسا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں
مَیں کیا تھا، اور اَب کیا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں
نہ جانے کِس کا بَدلا لے گئی ہیں، ہوائیں مُجھ سے
کہ بَس اِک زَرد پَتّا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں
خُود اَپنے آپ کو پیارا نہیں جَب کبھی لَگا مَیں
تو کِیسے تُم کو پیارا ہو گیا...
*~* غزل *~*
بَلا کی بھیڑ مِیں تُجھ کو پُکارَتے سَائیں
مَیں تھک چُکا، اَبھی خُود کو سَنبھالَتے سَائیں
ہَمارے پَاس کوئی سَمت ہی نہیں وَرنہ
چَمکتا آئینہ ہم بھی نِکَالَتے سَائیں
کِسی طرف سے بھی اَچھّی خَبَر نہیں آتی
تو کیوں نہ لوگ تُجھے پھر پُکارَتے سَائیں
بَجا کہ چاہا تھا مُجھ...
*~* دَلیل *~*
غزالاں!
مُجھے جو عُمر نے دی ہیں
تُم ان جھریوں پہ مَت جاؤ
ہوا بھی تو گذرتے پانیوں پہ اِیسے جھریاں ڈال دیتی ہے
غزالاں!
فقط اِس دِل کو دِیکھو
جو اَب بھی سانس کی خاطر دھڑکتا ہے
مچلتا ہے
کہ جیسے پانی ساحِل کی تمنّا میِں بھٹکتا ہے
غزالاں!
فقط اِس دِل کو دِیکھو
تُم ان جھریوں پہ مَت...
*~* کوشِش *~*
مِرے بَدن سے نِکلنے والے اِے آخری سانس!
مُجھے خَبَر ہے
کہ چَند لَمحوں کے بَعد تُو بھی
فَضا مِیں ہوگا
مَگر
ذَرا سی یہ اِلتجا ہے
دَرُونِ تَن سے دَرِ بَدَن تک کے فاصلے مِیں
بَدَن مِیں رہنے کی ایک کوشِش ضرُور کرنا
کہ صِرف کوشش کے ہی سہارے
مَیں جی رہا ہوں
*~* Lifeline...
*~* غزل *~*
آرزوہے کہ کبھی تُم کو سجاؤں جاناں!
اَپنے ہاتھوں سے مَیں دُلہن بھی بناؤں جاناں!
تِری زُلفوں کو مَیں طُولِ شَبِ فُرقَت دے دوں
اور پھر اُن مِیں سِتارے بھی سجاؤں جاناں!
تِری آنکھوں کو مَیں ہیرے سے چَمک بھی دے دوں
اُن مِیں پھر رَات کا کاجل بھی لگاؤں جاناں!
تِرے ہونٹوں کے کِناروں...
"رائے" - ایک مشہور صنفِ موسیقی
تاریخِ اِشاعت: ۹ اپریل ۱۹۹۶ ء
اخبار: روزنامہ جَنگ، لندن
گہرے سانولے رَنگ اور سیاہ گھنگریالے بالوں والا مغنّی اسٹیج پر سے اپنی کھردری مگر پُر سوز آواز میں اور پَسِ آواز، قدم بہ قدم بجتی ہوئی سیکسو فون اور گٹاروں کی آمیزش والی پُر طرب لِے کے ساتھ ہال کے سامعین...
*~* "مجھے تم سے محبّت ہے"*~*
"مجھے تم سے محبّت ہے"
کسی کو اتنا کہنا
یا ---------- کسی سے اتنا سن لینا
کبھی کافی نہیں ہوتا
محبّت کے لیے اس دور میں بہت کچھ چاہیے جاناں !
اور ----------- بنگلہ، کار، اچھّی جاب
ضرورت کی تو چیزیں ہیں
اگر یہ پاس نہ ہوں ----------- تو
"مجھے تم سے محبّت ہے"
کا یہ...
*~* غزل *~*
عَبَث یہ پَانی تَڑپتا نَہیں ہے دَھارے پَر
ضَرُور ہوگا کوئی دُوسَرے کِنَارے پَر
ٹَرین گُذری تو پَٹڑی پہ دِیر تَک وہ جِسم
تَڑپتا رِہ گیا، جِیسے ہو جَان آرے پَر
اُسی کے لَفظوں کے مَعنی بَدلتے رِہتے ہو
جو کَائنات چَلاتا ہے اِک اِشارے پَر
قَفَس کی قَید سے نِکلے تو اَب...
محترم خواتین و حضرات!
السلام علیکم!
میرا نام اور تخلّص عؔلی خان ہے- میری شاعری کی ایک چھوٹی سی کتاب، "کیا کمی تھی"، آپ کے مطالعہ کے لیے www.AliKhan.org/book.pdf کے لِنک پر حاضر ہے جو کہ ۱۹۹۸ سے آن لائن ہے۔
شکریہ۔
مُخلص
عؔلی خان
ای٘ میل: Ali@۔۔۔۔۔۔۔
ویب سائٹ: www.AliKhan.org
کیلیفورنیا، ریاست ہائے...