حافظ » غزلیات »
غزل
دردِ عشقی کشیدهام که مَپُرس
زهرِ هجری چشیدهام که مَپُرس
گشتهام در جهان و آخرِ کار
دلبری برگزیدهام که مپرس
آن چنان در هوایِ خاکِ دَرَش
میرود آبِ دیدهام که مپرس
من به گوشِ خود از دهانش دوش
سخنانی شنیدهام که مپرس
سویِ من لب چه میگَزی که مگوی
لبِ لعلی گَزیدهام که...
حافظ شیرازی کا ایک شعر
(یہ تحریر اپنے والدِ مرحوم کی نذر کرتا ہوں جن سے زیادہ حافظ کا سچا ارادت مند مَیں نے نہیں دیکھا)
خواجۂ شیراز کی ایک دل نشیں غزل کا ایک بہت عمدہ، پر مغز اور مقبول شعر یوں مشہور ہے اور دیوانِ حافظ کے بیشتر قدیم قلمی نسخوں اور معتبر اشاعتوں میں اسی طرح لکھا ہوا ہے:
بر بساطِ...
:اے قصۂ بہشت زکویتے حکایتے:
حافظؔ شیرازی
غزل
جنّت کا ذکر، تیری گلی کی حکایت ایک
آبِ حیات، تیرے ہی لب سے کنایت ایک
اعجازِ عیسوی، تِرے ہونٹوں کی اِک ادا !
حُوروں کا حُسن، تیرے ہی رُخ کی روایت ایک
پاتا نہ بار مجلسِ رُوحانیاں میں عطر!
خوشبو نے تیری، گُل سے یہ کی ہے رعایت ایک
اے خاکِ آستاں کی...
ظہیرالدین محمد بابر کی ایک تُرکی غزل کا مقطع:
عراق و فارس گر یېتسه، سېنینگ بو شعرینگ، ای بابُر،
آنی حِفظ اېتگوسی حافظ، مُسلَّم توتقوسی سلمان
(ظهیرالدین محمد بابر)
اے بابر! اگر تمہاری یہ شاعری عراق و فارس پہنچ جائے تو [یقیناً] حافظ شیرازی اُس کو حِفظ کرے گا اور سلمان ساوجی اُس کو مُسلَّم مانے گا...
(لقب)
شاعر - محمد شمسالدین، به من بگو: چرا ملت بزرگ و نامی تو ترا حافظ لقب دادهاست؟
حافظ - پرسشت را پاس میدارم و بدان پاسخ میگویم: مرا حافظ نامیدند، زیرا قرآن مقدس را از بر داشتم، و چنان پرهیزکارانه آیین پیمبر را پیروی کردم که غمهای جهان و زشتیهای روزانهٔ آن در من و آنانکه چون من روح و...
عُثمانی مؤلّف محمد توفیق اپنے تذکرے 'قافلهٔ شُعَراء' (۱۲۹۰ھ/۱۸۷۳ء) میں احمد پاشا کے ذیل میں لکھتے ہیں:
"یینه احمد پاشانېن بدیهیّاتېنداندېر که بیر گۆن فاتح سلطان محمد خانېن مجلسینده خواجه حافظې مدح و ﺍﻃﺮﺍﺀ ائدرلر و دیوانېندان تفأُّل ائیلرلر. اتفاقاً بو بیت چېقار:
آنان که خاک را به نظر کیمیا...
اگر آن ترک شیرازی به دست آرد دل ما را
به خال هندویش بخشم سمرقند و بخارا را
اگر وہ شیرازی معشوق ہمارا دل تھام لے
تو اس کے دل فریب تل کے عوض میں سمر قند و بخارا بخش دوں
بده ساقی می باقی که در جنت نخواهی یافت
کنار آب رکن آباد و گلگشت مصلا را
اے ساقی! باقی شراب بھی دیدئے اس لئے کہ تو جنت میں نہ...
ہر سال کی طرح ایران میں اِس سال بھی بیستمِ ماہِ مِہر، مطابق بہ ۱۲ اکتوبر، روزِ حافظ کے طور پر منایا گیا۔
ندیدم خوشتر از شعرِ تو حافظ
به قرآنی که اندر سینه داری
(حافظ شیرازی)
اے حافظ! اُس قرآن کی قسم جو تمہارے سینے میں ہے، میں نے تمہاری شاعری سے خوب تر [شاعری] نہیں دیکھی۔
عکّاس: اِلٰهه...
انجمنِ خوش نویسانِ ایران کی شورائے عالی کے رئیس استاد غلام حسین امیرخانی کی معیت میں 'مشقِ عشق' کے عنوان سے حافظ شیرازی کے مقبرے 'حافظیہ' میں حافظ کی یاد میں بداہہ نویسی کا انعقاد کیا گیا، جس میں سو سے بیش خوش نویسوں، اور اِس ہنری شعبے سے تعلق رکھنے والے استادوں اور ہنرجویوں نے شرکت کی۔
تاریخ...
فارس را پایه بلند است و سزد از دو وجود
به جهان فخر و مُباهات نماید شیراز
سعدی و حافظِ وی را نبوَد هیچ نظیر
نه به ایران نه به توران نه به هند و نه حجاز
در غزل این دو بزرگ آمده استادِ همه
که به شیرینسخنی هر دو ندارند انباز
غزلِ سعدی آرد دل و جان را به نشاط
نظمِ حافظ بدهد جان سویِ جانان پرواز
غزلِ...
"۔۔۔وہ اصرار کر رہے تھے کہ پہلے تختِ جمشید جاؤ۔ شہر میں کیا دھرا ہے۔ اِدھر اپنا دل تھا کہ حافظ اور سعدی میں لٹکا تھا لہٰذا ہم نے ٹیکسی لی اور سیدھے مزارِ حافظ کا راستہ لیا کہ وہی پہلے پڑتا تھا۔
حافظ کے احاطے میں دیکھا کہ جا بجا لوگوں کی ٹولیاں بیٹھی ہیں۔ اور ایک کونے میں کوئی شخص ٹیپ ریکارڈر لیے...
در خراباتِ مُغان نورِ خدا میبینم
این عجب بین که چه نوری ز کجا میبینم!
جلوه بر من مفروش ای مَلِکُالحاج، که تو
خانه میبینی و من خانهخدا میبینم
سوزِ دل، اشکِ روان، آهِ سحر، نالهٔ شب
این همه از نظرِ لطفِ شما میبینم
هر دم از رویِ تو نقشی زندم راهِ خیال
با که گویم که در این پرده چهها...
اگر آن تُرکِ شیرازی به دست آرد دلِ ما را
به خالِ هندویش بخشم سمرقند و بخارا را
ز عشقِ ناتمامِ ما جمالِ یار مستغنیست
به آب و رنگ و خال و خط چه حاجت رویِ زیبا را؟
من از آن حُسنِ روزافزون که یوسف داشت دانستم
که عشق از پردهٔ عصمت برون آرد زلیخا را
اگر دشنام فرمایی و گر نفرین، دعا گویم
جوابِ تلخ...
حافظ شیرازی کی آرامگاہ کی جوار میں کئی دیگر شخصیتوں کی قبریں اور خاندانی مقبرے موجود ہیں۔ حافظ شیرازی کے یہ وفات یافتہ مجاورین اگرچہ خود شیراز اور ایران کے بزرگانِ علم و ادب میں شامل ہیں، لیکن اپنی تمام تر بزرگی کے باوجود یہ سب ہمسائے حافظ کے مقابلے میں فراموش ہو چکے ہیں۔
تصاویر کا ماخذ: ایرنا...
ایران میں ۲۰ مہر (مطابق بہ ۱۲ اکتوبر) یومِ حافظ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
خواجہ شمس الدین محمد حافظ شیرازی کے دیوان سے فال نکالنے کی روایت بہت قدیم ہے۔ حافظ شیرازی کے مقبرے پر آنے والے دیدار گروں سے خواہش کی گئی تھی کہ وہ دیوانِ حافظ سے اپنے لیے فال نکالیں اور اپنی فال کے شعر کو اپنے ہاتھوں سے...