"نوبهار است، در آن کوش که خوشدل باشی"
(آغازِ بہار ہے، لہٰذا شاد و خرّم رہنے کی کوشش کرو۔)
حافظ شیرازی
ماخذِ تصاویر: خبرگزاریِ مہر
عکّاس: امین برنجکار
تاریخ: ۲۳ مارچ ۲۰۱۵ء
ختم شد!
الا یا أیها السّاقی! أدر کأساً وناوِلها
پلا کے مَے کر اے ساقی دوائے دردِ بسمل ہا
کہ عشق آساں لگا پہلے، پڑیں پھر بیش مشکل ہا
تری خوشبوئے نافہ، جب صبا طُرّے سے کھولے گی
کرے گی زلفِ مشکیں کی شکن صد پارۂ دل ہا
مصلّیٰ رنگ لو مَے سے کہ ڈر پیرِ مغاں کو ہے
بھلا دیوے کہیں سالک نہ راہ و رسمِ منزل ہا
ہمیں...
(لسان الغیب خواجہ حافظ شیرازی کی غزل یاری اندر کس نمی بینیم یاراں را چہ شد کا منظوم ترجمہ)
کیا ہوئی یاری تمہاری؟ تم کو یارو کیا ہوا
دوستی کیوں مٹ گئی؟ اے دوستدارو کیا ہوا
آبِ حیواں میں سیاہی، ماجرا کیا ہے یہ خضر
خون شاخِ گل سے ٹپکا، نوبہارو کیا ہوا
گُل ہزاروں کھل گئے بولی نہ ہرگز عندلیب
کیا...
حافظ کی غزل کا منظوم ترجمہ از ڈاکٹر خالد حمید ایم ڈی
مے کے بغیر بزم ہے کیا، نو بہار کیا
ساقی کہاں ہے اور ہے یہ انتظار کیا
معنیِ آبِ زندگی و روضۂ ارم
جز طرفِ جوئیبار و مئے خوشگوار کیا
تھوڑی بہت خوشی بھی زمانے میں ہے بہت
جز رنگ ورنہ عمر کا انجامِ کار کیا
دامِ زماں سے بچ کے میں الجھا ہوں...
حافظ ِ شیراز کی ایک غزل جو پچھلے کئی ہفتوں سے ذہن ودل پر اپنا تسلط کیئے
ہوئے ہے ۔۔۔ ا س التما س کے ساتھ پیش ہے ۔کہ ا س کا ترجمہ پیش کیجئے۔
میں فارسی کا نوداخِل مکتب طالبِ علم ہوں ۔ ابھی صرف لطف لےسکتا ہوں
اظہار مقدور نہیں۔
غزل
ساقی بہ نورِ بادہ بر افروز جام ِ ما
مطرب بگو کہ کار...
ای کہ دایم بخویش مغروری
گر ترا عشق نیست معذوری
تو ہمیشہ اپنے آپ پر مغرور ہے
گر تجھے عشق نہیں ، معذور ہے
گرد دیوانگانِ عشق مگرد
کہ بعقل و عقیلہ مشہوری
دیوانوں کے پیچھے مت چل
کہ تو عقل اور سرداری میں مشہور ہے
مستیِ عشق نیست در سر تو
رو کہ تو مست آبِ انگوری
عشق کی مستی تیرے سر...
نہ ہر کہ چہرہ برافروخت دلبری داند
نہ ہرکہ آئنہ سازد سکندری داند
صرف چہرہ کو بھڑکانے سے ہر ایک دلبری کے انداز نہیں جان سکتا
ہر ایک شخص جو صرف آئنہ بنانا جانتا ہو سکندری نہیں کرسکتا
نہ ہر کہ طرف کلہ کج نہاد و تند نشست
کلاہ داری و آئینِ سروری داند
صرف ٹوپی ٹیڑھی رکھنے اور تن کر بیٹھنے...
اے نسیمِ سحر! آرام گہِ یار کجاست
منزلِ آں مہِ عاشق کشِ عیار کجاست
اے باد صبا یار کی آرام گاہ کہاں ہے
اس چاند کی، جو عاشقوں کو قتل کرتا اور عیار ہے ، منزل کہاں ہے
شبِ تارست و رہِ وادیِ ایمن در پیش
آتشِ طور کجا وعدہِ دیدار کجاست
اندھیری رات ہے اور وادی ایمن کا راستہ سامنے ہے
طور کی...
خواجہ حافظ شیرازی
محمد نام ، شمس الدین لقب اور حافظ تخلص تھا۔ ان کے والد اصفہان سے ہجرت کرکے شیراز میں آ بسے تھے۔ حافظ ، شیراز میں 726 ہجری میں پیدا ہوئے۔
بچپن میں یتیمی کا داغ سہنا پڑا۔ محنت مزدوری کے ساتھ ساتھ علم بھی حاصل کرتے رہے۔ حافظ اور قاری قرآن تھے۔ اپنے عہد کے نامور عالم اور عارف...
فارسی شاعری سینکڑوں سال پرانی ہے اور فارسی زبان، شاعری کا اتنا وسیع اور عظیم ذخیرہ رکھتی ہے کہ اسے دنیا کے کسی بھی بڑی زبان کے مقابلے میں رکھا جا سکتا ہے۔ غزل، مثنوی، قصیدہ، رباعی، قطعہ اور دیگر اصنافِ سخن کی شکل میں فارسی شاعری کا ایک بے بہا اور لازوال خزانہ ہمارے پاس موجود ہے۔ رودکی سے لیکر...