حمدِ باری تعالیٰ
حدِ قیاس کے ہر انتخاب میں تُو ہے
حدیثِ ماضی و فردا کے باب میں تُو ہے
سمات و ارض و سماوات میں ترا پرتَو
کتابِ دہر کے ایک ایک باب میں تُو ہے
رواں دواں تری رحمت ہر ایک ساعت میں
نوشتِ عصر کے عنوان و باب میں تُو ہے
سحَر سحَر کے اجالوں میں، ظلمتِ شب میں
کِرن کِرن میں ترا عکس،...
حمدِ باری تعالیٰ (موضوع: عفو)
٭
اے خدا! اک گنہگار بندہ ہوں میں
تجھ سے بخشش کی اُمّید رکھتا ہوں میں
تجھ کو انسان کا لَوٹ آنا پسند
تجھ کو اشکِ ندامت بہانا پسند
میں ہوں نادم کہ بے حد خطاکار ہوں
تیری عفو و عطا کا طلَبگار ہوں
میری خامی کہ ہوتی رہی ہے خطا
تیری خوبی کہ بخشا ہے تُو نے سَدا
ہے گناہوں...
حمد (آیت الکرسی کا منظوم مفہوم بیان کرنے کی ادنیٰ سے سعی)
٭
وہ ہے اللہ، یکتا و تنہا خدا
ہے نہیں کوئی معبود اُس کے سوا
وہ ہے زندہ سدا، سب سنبھالے ہوئے
جو کہ سوتا نہیں اور نہ ہے اونگھتا
ہے اُسی کا جو کچھ آسمانوں میں ہے
اور زمیں میں بھی سب کچھ ہے اللہ کا
کون ہے جو کسی کی شفاعت کرے
سامنے اُس کے، اُس...
خالقِ کن فکاں، مالکِ دو جہاں
کوئی کیسے کرے حمدِ کامل بیاں
یہ زمین و زماں، یہ مکاں لامکاں
تیرے جلووں کی پیہم نمائش یہاں
رنگ تیرے ہی بکھرے کراں تا کراں
برگ و بار و حجر، ریگ و آبِ رواں
تیری ہی کبریائی کا اعلان اذاں
ہے ترا ذکر ہی ہر گھڑی، ہر زماں
چاند، سورج، ستاروں بھری کہکشاں
ہے تری آیتوں سے...
خالقِ کون و مکاں ربِ کریم
سلطنت اس کی نہایت ہے عظیم
اپنے بندوں کے لیے ہادی ہے آپ
سب کو دکھلائی ہے راہِ مستقیم
دل کی باتوں کی بھی ہے اس کو خبر
منبعِ ہر علم، وہ ذاتِ علیم
کیا ربوبیّت ہے اس کی دیکھیے
مضغۂ خوں سے بنے مردِ لحیم
بلبلوں کو کر دیا نغمہ طراز
ہر رگِ گل میں بھری موجِ شمیم
گیسوئے سنبل...
حمدِ باری
٭
حمدِ باری مری زباں پر ہے
وجد طاری مری زباں پر ہے
دم بدم لا الٰہ الا اللہ
ذکر جاری مری زباں پر ہے
ہے تصور میں روضۂ اطہر
نعت پیاری مری زباں پر ہے
نعت گوئی مرا شعار ہوئی
کس نے واری مری زباں پر ہے
ذکر پیاروں کا، چار یاروںؓ کا
باری باری مری زباں پر ہے
حرفِ مطلب ادا نہیں ہوتا
عرض...
مناجات
٭
کبریائی کی ردا عرشِ بریں پر رکھ کر
بے نیازی کی ادا صرفِ کرم کرتے ہوئے
زینہ زینہ کبھی لاہوت کی رفعت سے اتر
وسعتِ عرصۂ کونین سے کتراتے ہوئے
یوں مرے دل کی جراحت میں سمٹ آ جیسے
جیسے خوشبو کسی غنچے میں سمٹ آتی ہے
ہے مرے ظرف سے باہر تری عظمت کا تضاد
چھوڑ دے میرے لیے اپنے تنوع کا جلال
ایک ہی...
مناجات
٭
کتنا احسان ہے تیرا، یہ عنایت کرنا
تجھ کو منظور ہوا مجھ سے محبت کرنا
حسرتوں کا بھی کوئی روزِ جزا ہے کہ نہیں
میری حسرت میں تو تھا تیری اطاعت کرنا
حق نہیں ہے نہ سہی تیری سخاوت کے حضور
ہے مرا کام تمنا کی جسارت کرنا
جسم زندانِ عناصر میں گرفتار سہی
تو بہر حال مرے دل پہ حکومت کرنا
بوند ہوں...
تری الفت میں یا رب اس قدر سرشار ہو جائیں
کہ بے پروائے کیفِ بادۂ اغیار ہو جاؤں
میں تیرے راستے کی ہر کڑی کو جھیل لوں ہنس کر
ترے دیں کے لیے میں پیکرِ ایثار ہو جاؤں
بہا لے جائے سیلِ اشک خاشاکِ غلامی کو
میں کشتِ حریت پر ابرِ گوہر بار ہو جاؤں
مرے اک وار سے کٹ جائیں محکومی کی زنجیریں
گلوئے ظلم پر...
میں حریمِ قدس میں، کعبہ نظر کے سامنے
موجزن ہے نور کا دریا نظر کے سامنے
يا خیالِ دوست ہے تنہا نظر کے سامنے
یا مجسم ہو گیا سجدہ نظر کے سامنے
کیا کروں سجدہ ضروری ہے کہ نظارہ ہے فرض
دل میں شوقِ دید اور جلوہ نظر کے سامنے
سنگِ اسود، ملتزم، رکنِ یمانی اور حطیم
ایک ہی چکر میں ہے کیا کیا نظر کے سامنے...
بہارِ حرم
٭
بہار اور حرم کی بہار کیا کہنا
تمام رحمتِ پروردگار کیا کہنا
قدم قدم پہ ہدایت، روش روش پہ نجات
نفس نفس کرمِ بےشمار کیا کہنا
کثافتیں ہیں کہ سب دور ہوتی جاتی ہیں
رہِ حجاز کی گرد و غبار کیا کہنا
جگہ جگہ یہ کھجوروں کی دلنواز قطار
شعاعِ مہر سرِ شاخسار کیا کہنا
بس اس خیال سے پائے طلب نہ...
خالق بھی، کارساز بھی، پروردگار بھی
وہ جس کی ذات پردہ کشا، پردہ دار بھی
ذکرِ خدائے پاک جو ہے جل شانہٗ
تسکینِ روح بھی ہے دلوں کا قرار بھی
سب ہیں اسی کے حکم سے دن ہو کہ رات ہو
شامِ خزاں بھی اس کی ہے، صبحِ بہار بھی
قدرت سے اس کی گرمِ سفر ہیں یہ مہر و ماه
موجِ نسیم بھی ہے رواں، آبشار بھی
وابستہ...
نہاں بھی ہے تو اور عیاں بھی ہے تو
یہاں بھی ہے تو اور وہاں بھی ہے تو
نگہبانِ کون و مکاں بھی ہے تو
خدائے زمین و زماں بھی ہے تو
کرم سے ترے حسن کی گرمیاں
محبت کی روحِ رواں بھی ہے تو
وہ دوری کہ ہر شے سے ہے ماورا
وہ قربت کے نزدیکِ جاں بھی ہے تو
ترا نام تسکینِ بے چارگاں
قرارِ دلِ قدسیاں بھی ہے تو...
نغمۂ حرم
٭
حرم میں اذانِ سحر اللہ اللہ
کہ ہیں وجد میں بحر و بر اللہ اللہ
مقامِ براہیم پر یہ نمازیں
بہ ہر سجدہ معراجِ سر اللہ اللہ
دھڑکتے ہوئے دل کا لے کر سہارا
مناجات با چشمِ تر اللہ اللہ
تصور بھی ہے ایک زندہ حقیقت
تخیل بھی ہے معتبر اللہ اللہ
تجلی میں دھوئے ہوئے سنگریزے
یہاں کے نجوم و قمر...
دعائے شام و سحر لا الہ الّا اللہ
یہی ہے زادِ سفر لا الہ الّا اللہ
سکونِ قلب و جگر لا الہ الّا اللہ
کمالِ فکر و نظر لا الہ الّا اللہ
نہ کہکشاں نہ قمر لا الہ الّا اللہ
نہ کچھ اِدھر نہ اُدھر لا الہ الّا اللہ
تمام ملتیں باطل ہیں صرف اک اسلام
یہی ہے راہگزر لا الہ الّا اللہ
اسی میں دولتِ دنیا، اسی...
تری ذات ہی ہے غفور و رحیم
نہیں کوئی تیرا شریک و سہیم
ترے در کے محتاج خضر و مسیحؑ
ترے نام لیوا خلیلؑ و کریمؑ
ترے لطف و رحمت کی ادنیٰ جھلک
سحر کا تبسم، گلوں کی شمیم
ترے حکمِ ”کن“ کا ہے یہ سب ظہور
لہکتے گلستاں، مہکتی نسیم
کوئی چیز بھی تجھ سے اوجھل نہیں
کہ تو ہے خدائے بصیر و علیم
ہے ماہرؔ ترا...
حاجت روا بھی تو ہے، مشکل کشا بھی تو ہے
خلّاقِ دو جہاں ہے، سب کا خدا بھی تو ہے
روزِ ازل بھی تیرا، شامِ ابد بھی تیری
ہر ابتدا بھی تو ہے، ہر انتہا بھی تو ہے
دکھ درد میں تجھی کو مولا پکارتے ہیں
ٹوٹے ہوئے دلوں کا ہاں آسرا بھی تو ہے
تیری تجلیوں سے روشن ہیں ماہ و انجم
دنیا کی انجمن میں نور و ضیا بھی...
پردہ اٹھ جائے اگر عشق کی زیبائی کا
حسن پھر نام نہ لے انجمن آرائی کا
طور پر برقِ تجلی کی کرم فرمائی
ایک غمزه تھا تری شانِ خود آرائی کا
پتہ پتہ سے نمودار ہے شانِ وحدت
ذره ذره کو یقیں ہے تری یکتائی کا
عشق مٹتی ہوئی تصویر تری فطرت کی
حسن دھویا ہوا خاکہ تری رعنائی کا
سر ہو اور سنگِ درِ ختمِ رسلؐ...