تین شعر ناقدین کی خدمت میں بغرض تنقید پیش ہیں ؏
رومیؔ کا کیف ہے تو، حافظؔ کی جان ہے تو
سعدیؔ کی روح ہے تو ،خسروؔ کی شان ہے تو
تیرے جلو میں بستے اقبالؔ کےتخیل
تجسیم فکر ہے، شاہیں کی اڑان ہے تو
بحرو عروض کی لے، سازو رباب کی دھن
اے شاہد ِ مہ رخ ! فاخرؔ کی زبان ہے تو