عباد اللہ

  1. عباد اللہ

    اے محفلِ رنگ و نور رخصت

    عالمی ادبیات میں باہم دگر اخذ و استفادے کا سلسلہ شروع دن سے رائج بلکہ بارآور رہا ہے، علما کی آراء کا معاملہ البتہ اس حوالے سے اپنی بھیرویں اور اپنی ڈفلی کا سا ہے یعنی جتنے اذہان اتنے نظریے یا گستاخی معاف جتنی زبانیں اتنے نظریے۔ فقیر بھی چونکہ ایک سے زائد ادبی روایات کا طالب علم ہے اور کور نظری...
  2. عباد اللہ

    زیست پہ یہ کرم نہ کر

    ریگِ رواں میں کھو نہ جا ،درک یہ پیچ و خم نہ کر دہر میں جی کو مت لگا ،زیست پہ یہ کرم نہ کر خلقتِ کج نگاہ کو اپنا شریکِ غم نہ کر دل میں کسک تو لے کے پھر گوشہء چشم نم نہ کر اور بھی حشر ہیں ابھی! اور بھی ہیں قیامتیں! اے دل مضطرب قرار! سینے میں ایسے رم نہ کر شعر بھی ہو نہیں سکا رات بھی رائگاں گئی...
  3. عباد اللہ

    سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

    شوریدگانِ دہر کی حالت نظر میں ہے سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے توجیہہ اس کی کچھ نگہ دیدہ ور میں ہے؟ کیا رمز ہے جو معرکہ ء خیر و شر میں ہے؟ کیا شے حیاتِ محض ہے کیا شے ہے زندگی؟ اک وضعِ التباس کہ فکر و نظر میں ہے زیرِ فلک رکھے جسے ہر حال پر ملال دل ایسی کوئی شے بھی کہیں خشک و تر میں ہے؟ جس...
  4. عباد اللہ

    اک حرف نیم رس کی تگ و تاز دیکھنا

    اس انجمن میں صورتِ اعجاز دیکھنا اک حرفِ نیم رس کی تگ و تاز دیکھنا . اس چشمِ نیم وا کا بصد ناز دیکھنا دل تھام کر مرا سوئے دمساز دیکھنا . اس رشکِ حور کا غلط انداز دیکھنا مجھ ایسے تیرہ بخت کا اعزاز دیکھنا . اک پیکرِ جمال کی تجسیم کے لیے مجھ بے ہنر کی ندرتِ الفاظ دیکھنا . ہم کو ہے سِحر ہائے دو...
  5. عباد اللہ

    کچھ مزاج آپ کے ہم ہی سے حریفانہ رہے

    کچھ مزاج آپ کے ہم ہی سے حریفانہ رہے ورنہ سب خورد و کلاں نازِ پری خانہ رہے بعد بھی اپنے یہی شیوہ ء رندانہ رہے ہم تو جاتے ہیں مگر رونقِ میخانہ رہے کب تلک وردِ زباں ایک ہی افسانہ رہے حشر تک تو یہی پارینہ تماشا نہ رہے اک اسی ذوق نے ڈھالے نہیں کیا کیا اصنام غیر ممکن ہے کہ دل حسن سے بیگانہ رہے میری...
  6. علی صہیب

    جون ایلیا آج لبِ گہر فشاں آپ نے وا نہیں کیا (جونؔ ایلیا)

    (اس دو غزلہ کے تمام اشعار مجھے محفل میں نہیں ملے، سو پیش ہے منتخب کلامِ جون ایلیا بمع ویڈیو پیشکش!) آج لبِ گہر فشاں آپ نے وا نہیں کیا تذکرۂ خجستۂ آب و ہوا نہیں کیا کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا جانے تری نہیں کے ساتھ کتنے ہی جبر تھے کہ...
  7. عباد اللہ

    ہم چھان چکے ہیں عالم کو تسکینِ دلِ رنجور نہیں

    جز حسن کی نظرِ عنایت کے (اس شوخ کو جو منظور نہیں) ہم چھان چکے ہیں عالم کو تسکینِ دلِ رنجور نہیں کیا جا ہے جو تیرے جلوے سے لبریز نہیں معمور نہیں ہم جھانک کے خود میں حیراں ہیں اب حاجتِ برقِ طور نہیں اس حسن کی ضو محصور نہیں باوصفِ حجابِ نور نہیں وہ دیدمگر کیا ہے جس میں ہر ریشہء تن مسحور نہیں...
  8. عباد اللہ

    ہجراں میں بس یہ مرحلہء دل شکن نہ ہو

    ہر آن خوف ہے کہ کہیں سوئے ظن نہ ہو ہجراں میں بس یہ مرحلۂ دل شکن نہ ہو دل میں لہو ہو اور وہ صرفِ سخن نہ ہو گر چپ رہیں تو ہم کو میسر کفن نہ ہو وہ دل ہی کیا جو خوگر رنج و محن نہ ہو وہ حرف کیا کہ جس میں کوئی بانکپن نہ ہو رونق میں خواہ نازشِ باغِ عدن نہ ہو ویران اسقدر بھی مگر انجمن نہ ہو صد حلقۂ...
  9. عبدالقدیر 786

    آرٹیکل لکھنے کی صحیح ترتیب کیا ہوتی ہے ؟

    آرٹیکل کے شروع میں کیا آنا چاھئیے اور بیچ میں کیا اور آخر میں کیا آنا چاھئیے مہربانی فرما کر بتادیں
  10. عباد اللہ

    غزل ٣

    گاہے کشٹ اٹھائے گاہے خواری کی گاہے آپ ہی اپنی ماتم داری کی گاہے زخمِ طلب پر مرہم رکھا ہے گاہے ہر خواہش کی دل آزاری کی پل پل مرنے کے آزار اٹھائے ہیں جینے کی مقدور تلک فنکاری کی ہم سے خود پر جبر کی رسم آغاز ہوئی ہم نے اپنے دشمنِ جاں سے یاری کی خود ہی سے اک بیر بلا کا تھا ہم کو سو ہر لمحہ خود...
  11. عباد اللہ

    تمثیل دراز ہو گئی ہے

    خلقت تری تھک کے سو گئی ہے تمثیل دراز ہو گئی ہے یہ وضع و خو کی طرفگی بھی کچھ داغ دلوں میں بو گئی ہے ظالم سرِ شام پھر تری یاد نیزے کی انی چبھو گئی ہے اے حلقۂ ہاؤ ہو کی رونق تو ریگِ رواں میں کھو گئی ہے تقدیر نے کیسی رہبری کی تدبیر کہاں ڈبو گئی ہے اے غارتِ روز و شب تلطف بچھڑے ہوئے عمر ہو گئی ہے ہر...
  12. عباد اللہ

    غزل

    نیم وا غنچہ ء لب پر ہے تبسم کی کھنک یا کہ اکسیر پئے رنجِ زماں ہے کوئی رہرؤں ایک سنبھل کر رہِ ایقان کے بیچ کیا کہیں کتنا کٹھن پیچِ گماں ہے کوئی فکرِ بد کیش پہ ہے اب بھی تردد کا حجاب دل یہ کہتا ہے کہ اس چپ میں نہاں ہے کوئی ایک دل ہے کہ نہیں مائلِ شکوہ ورنہ ہر نفس سلسلہ ء کرب نہاں ہے کوئی گونج...
  13. عباد اللہ

    غزل

    ہم ایسے بیراگی ہیں جس کو راس ہو اپنا جوگ محفل محفل برپا ہے اک بے ہمتائی کا سوگ ہم اس کے پرچارک ہیں نام ہے جس مذہب کا یوگ اپنا خوش ہونا بھی کیا آگ اور پانی کا سنجوگ جیون راہ میں ملتے ہیں جانے کیسے کیسے لوگ سب کا اپنا اپنا غم سب کے اپنے اپنے روگ عباد اللہ
  14. عباد اللہ

    میری سنگت میں چلنا کوئی سہل ہے ہر قدم حسنِ ذوقِ نظر چاہئے

    پاؤں کے آبلے گننے والو سنو لوٹ جاؤ ابھی سے پلٹ جاؤ تم میری سنگت میں چلنا کوئی سہل ہے ہر قدم حسنِ ذوقِ نظر چاہیے آگہی سانحہ ہے سو ہے یعنی ہم سہہ رہے ہیں عجب ڈھنگ کا یہ ستم بے خودی سرخوشی کا کوئی جام ہو کوئی دم ہم کو خود سے مفر چاہیے اس کا مذکور ہے ماورائے ہنر مایۂ حرف و معنی نہیں معتبر پھر بھی اس...
  15. عباد اللہ

    افق پر خون سے ضبطِ فغاں لکھا ہوا ہے

    نشاطِ فیضِ غم سارا یہاں لکھا ہوا ہے ہماری عید میں خود کا زیاں لکھا ہوا ہے یہ جبرِ ماجرا دیکھو سرِ لوحِ مقدر چمکتا ایک حرفِ رائیگاں لکھا ہوا ہے ہمارا گریۂ محرومیِ اہلِ وطن حیف افق پر خون سے ضبطِ فغاں لکھا ہوا ہے ابھی اک سکھ کا موسم بھی ہمارا منتظر ہے مگر کس حال میں جانے کہاں لکھا ہوا ہے عباد اللہ
  16. عباد اللہ

    موجبِ درد بھی راحت کا سبب بھی کوئی ہے

    ' موجبِ درد بھی راحت کا سبب بھی کوئی ہے اندمالِ غمِ جاں خندۂ لب بھی کوئی ہے حیطۂ جاں میں ہے پرہول یہ آشوبِ سکوت پردۂ چپ میں مگر شور و شغب بھی کوئی ہے چاہ کر بھی نہ کرے مجھ سے تغافل کا گلہ سخت حیرت ہے کہ وہ مہر بہ لب بھی کوئی ہے ڈھونڈتے ہیں کہ جو شایاں بھی تو ہو اس کے لئے بول فرہنگ کہیں ایسا لقب...
  17. عباد اللہ

    ہمیں ہے ننگ یہ سودائے خامِ آزادی

    آزادی کے حوالے سے مریم افتخار صاحبہ کی غزل پڑھ کر کچھ فی البدیہہ تکبندیاں کی ہیں ملاحظہ فرمائیں رہینِ دستِ عدو، اہتمامِ آزادی ہمیں ہے ننگ یہ سودائے خامِ آزادی قبول کرتے ہیں دل سے مقامِ آزادی خوشا کہ ہم کو بھی ہے احترامِ آزادی بس ایک طور ہے باقی دوامِ آزادی کہ جامِ زہر ہے اب تک امامِ آزادی اس...
  18. عباد اللہ

    اب جی میں ہے کچھ ایسا ، خود ہی سے مکر جائیں

    پروردۂ مجبوری ہستی سے گزر جائیں؟؟ اب جی میں ہے کچھ ایسا ، خود ہی سے مکر جائیں آجاؤ ذرا بہرِ آسودگیِ خاطر مانند خس و خاشاک راہوں میں بکھر جائیں ہے جاں کا وبال اب کے آوازۂ مہجوری جز صبر نہیں چارہ جائیں تو کدھر جائیں مقدور جو ہو کر لیں یہ کوشش لاحاصل دو پل کو سہی ابھریں پھر ڈوب کے مر جائیں کچھ...
  19. عباد اللہ

    پاسِ یک مردمِ جری نہ کیا

    شعر تو میر و میرزا سے کہے لیک دعویء ہمسری نہ کیا رزم میں بھی یگانہ و یکتا پاسِ یک مردمِ جری نہ کیا کچھ تو ہم تھے بھی زود رنج بہت کچھ ہمیں حزن نے بری نہ کیا دل تو مائل ہی تھا مگر پھر بھی ہم نے سودائے دلبری نہ کیا مانتے ہیں تمہیں انیس مگر تم سے بھی ذکرِ ابتری نہ کیا سب نے خود اپنے بت تراش لئے ہم...
  20. عباد اللہ

    ہم کہ یکتا ہوئے یگانہ ہوئے

    ہم کہ یکتا ہوئے یگانہ ہوئے طور دنیا سے باغیانہ ہوئے ہم کو نام آوری کی دھن ہی نہ تھی ہم ہی رسوائے ہر زمانہ ہوئے گریہ و اضطراب کا مت پوچھ میرؔ جی ہم سے کچھ سوا نہ ہوئے تیر لپکا تھا اک تری جانب کیا عجب ہے کہ ہم نشانہ ہوئے ہم کہ اپنی انا میں تھے محبوس حق یہی ہے تمردانہ ہوئے آن ہا آن عشق کے باوصف...
Top