عدم

  1. طارق شاہ

    عدم عبدالحمید عدمؔ:::::دِل تھا ،کہ پُھول بَن کے بِکھرتا چلا گیا:::::Abdul -Hameed- Adam

    غزل عبدالحمید عدمؔ دِل تھا ،کہ پُھول بَن کے بِکھرتا چلا گیا تصوِیر کا جمال اُبھرتا چلا گیا شام آئی، اور آئی کچھ اِس اہتمام سے! وہ گیسُوئے دراز بِکھرتا چلا گیا غم کی لکیر تھی کہ، خوُشی کا اُداس رنگ ہر نقش آئینے میں اُبھرتا چلا گیا ہر چند، راستے میں تھے کانٹے بچھے ہُوئے جس کو تیری طلب تھی...
  2. طارق شاہ

    عدم عبدالحمید عدمؔ:::::خیرات صِرف اِتنی ملی ہے حَیات سے:::::Abdul -Hameed- Adam

    غزلِ عبد الحمید عدمؔ خیرات صِرف اِتنی ملی ہے حَیات سے پانی کی بُوند جیسے عطا ہو فرات سے شبنم اِسی جنُوں میں ازل سے ہے سِینہ کوب خورشید کِس مقام پہ مِلتا ہے رات سے ناگاہ عِشق وقت سے آگے نکل گیا اندازہ کر رہی ہے خِرد واقعات سے سُوئے ادب نہ ٹھہرے تو دیں کوئی مشورہ ہم مطمئن نہیں ہیں تِری کائنات...
  3. مزمل

    لے بجھی میری کائنات مجھے

    لے بجھی میری کائنات مجھے کھا گئی تہمتِ حیات مجھے مصلحت نے زباں کو روک دیا یاد آئی تھی کوئی بات مجھے صبحِ محشر کو ملتوی کردو ہوگئی ہے مے کدے میں رات مجھے داستاں بن سکیں تو لے لیجئے یاد ہیں چند واقعات مجھے روز روشن سے مشورہ کرکے بخش دو اِک حسن رات مجھے ایسی چیز اور میری قیمت میں ظلم لگتا...
  4. مزمل

    دلربائی میں جو تلوار بھی بن سکتے ہیں

    دلربائی میں جو تلوار بھی بن سکتے ہیں کیا وہ قسمت سے مرے یار بھی بن سکتے ہیں پارساؤں کے خط و خال سے گمراہ نہ ہو صاحب ذوق ہیں میخوار بھی بن سکتے ہیں رحم کھا کر تو چلا آئے عیادت کو تو ہم اس خوشی کے لیئے بیمار بھی بن سکتے ہیں سنگدل اتنی حقارت سے نہ ٹھکرا ہم کو ہم اگر چاہیں تو خودار بھی بن...
  5. مزمل

    عبدالحمید عدم

    دلربائی میں جو تلوار بھی بن سکتے ہیں کیا وہ قسمت سے مرے یار بھی بن سکتے ہیں پارساؤں کے خط و خال سے گمراہ نہ ہو صاحب ذوق ہیں میخوار بھی بن سکتے ہیں رحم کھا کر تو چلا آئے عیادت کو تو ہم اس خوشی کے لیئے بیمار بھی بن سکتے ہیں سنگدل اتنی حقارت سے نہ ٹھکرا ہم کو ہم اگر چاہیں تو خودار بھی بن...
  6. فرحان محمد خان

    عدم جام شرمائے، صراحی کو پسینہ آگیا - عبد الحمید عدم

    جام شرمائے، صراحی کو پسینہ آگیا آپ کو بھی بات کرنے کا قرینہ آگیا آ ترے ایمان کو پھولوں کے رس میں غسل دوں محتسب! برسات کا رنگیں مہینہ آگیا مڑ کے دیکھا تھا کہ دریا ایک قطرہ بن گیا آنکھ جھپکی تھی کہ ساحل پر سفینہ آگیا ہائے اُن مخمور آنکھوں کی پشیمانی کا حسن میں نے یہ سمجھا بہاروں کو پسینہ آگیا...
  7. کاشفی

    عدم مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں - عبد الحمید عدم

    غزل (عبد الحمید عدم) مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں ہنس کر فریب چشم کرم کھا گیا ہوں میں بس انتہا ہے چھوڑیئے بس رہنے دیجئے خود اپنے اعتماد سے شرما گیا ہوں میں ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ محفل میں اس خیال سے پھر آ...
  8. فرحان محمد خان

    عدم ساقی غمِ زمانہ کو دُشنام چاہئے - عبد الحمید عدم

    ساقی غمِ زمانہ کو دُشنام چاہئے اور میں مجھے تو صرف ترا نام چاہئے اک عُمر ہے برستشِ یزداں کے واسطے دو چار دن پرستشِ اصنام چاہئے یہ مانتا ہوں میں کہ شبِ نو بہار میں زلفِ دراز و عارضِ گلفام چاہئے لیکن کسی کو گھر میں بلانے کے واسطے رطّلِ شراب و شکلِ در و بام چاہئے ساقی مجھے شراب کی تہمت...
  9. فرحان محمد خان

    عدم ہے عقل یوں ہراس و گماں سے بھری ہوئی - عبد الحمید عدم

    ہے عقل یوں ہراس و گماں سے بھری ہوئی جیسے ہرن کی آنکھ ازل سے ڈری ہوئی جانے تری نگاہ نے سمجھا تھا کیا اسے دل خوں کی ایک بوند تھی وہ بھی مری ہوئی ہے زیست اک بسیط خلا جس کے اس طرف پھولوں کے تخت پر ہے صراحی دھری ہوئی انسانیت سے جس نے بشر کو گرا دیا یا رب وہ بندگی ہوئی یہ ابتری ہوئی ! دل میں...
  10. فرحان محمد خان

    عدم بے کیفیِ حیات میں کیوں مل گئے ہو تم - عبد الحمید عدم

    بے کیفیِ حیات میں کیوں مل گئے ہو تم ایسی سیاہ رات میں کیوں مل گئے ہو تم میں حادثاتِ زیست پہ کچھ کر رہا تھا غور آشوبِ حادثات میں کیوں مل گئے ہو تم تم سے تو راہِ صدق میں ملنے کا قول تھا راہِ تکلفات میں کیوں مل گئے ہو تم اس سرمدی حیات میں ملتے تو بات تھی اس عارضی حیات میں کیوں مل گئے ہو تم...
  11. فرحان محمد خان

    عدم وقت اُس حسیں کے پاس کچھ اتنا قلیل تھا - عبد الحمید عدمؔ

    وقت اُس حسیں کے پاس کچھ اتنا قلیل تھا قصّہ اک آہ میں بھی سمٹ کر طویل تھا عہدِ بہار تھا کہ کوئی وحشتِ حسیں جس پھول کو ٹٹول کے دیکھا علیل تھا موت آئی اور دیکھ کے واپس چلی گئی! جو تھا وہ زندگی کی ادا کا قتیل تھا میں میکدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا! ورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا سمجھی نہ گو...
  12. فرحان محمد خان

    عدم ہائے کس ڈھب کی بات ہوتی ہے - عبد الحمید عدم

    ہائے کس ، ڈھب کی بات ہوتی ہے گیسو و لب کی بات ہوتی ہے جانِ من کب کا ذکر کرتے ہو جانِ من کب کی بات ہوتی ہے آپ اکثر جو ہم سے کرتے ہیں وہ تو مطلب کی بات ہوتی ہے آؤ تھوڑا سا نور لے جاؤ ماہ و کو کب کی بات ہوتی ہے جب بھی ہوتا ہے دن کا ذکر عدمؔ ساتھ ہی شب کی بات ہوتی ہےعبد الحمید عدم
  13. فرحان محمد خان

    عدم کسی کے لب پہ جب اس بے وفا کا نام آتا ہے- عبد الحمید عدم

    کسی کے لب پہ جب اس بے وفا کا نام آتا ہے طبیعت کو بڑا تکلیفِ دہ آرام آتا ہے نگاہِ بے محابا ڈال دے ادراکِ ہستی پر کہ میری میکشی پر ہوش کا الزام آتا ہے محبت کے فسانے کی بناوٹ ہی کچھ ایسی تھی اِدھر آغاز ہوتا ہے، اُدھر انجام آتا ہے بڑی تاخیر سے تسکین کے اسباب بنتے ہیں بڑی تکلیف سے ساقی لبوں...
  14. فرحان محمد خان

    عدم محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود ہوتا ہے-عبد الحمید عدم

    محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود ہوتا ہے یہ دروازہ ہمارے شہر میں مسدود ہوتا ہے مرے احساس کی تخلیق ہے جو کچھ بھی ہے ساقی جسے محسوس کرتا ہوں وہی موجود ہوتا ہے یہاں تک کھنچ لائی ہے مروّت غمگساروں کی کہ اب جو درد اُٹھتا ہے وہ لامحدود ہوتا ہے خرد بھی زندگی کی کہکشاں کا اک ستارہ ہے مگر یہ وہ ستارہ ہے...
  15. فرحان محمد خان

    عدم خلوصِ کفر سے ایماں کدہ ایجاد ہوتا ہے-عبد الحمید عدم

    خلوصِ کفر سے ایماں کدہ ایجاد ہوتا ہے سُنا ہے دل کے مندر میں خدا آباد ہوتا ہے جنوں کے زیرِ سایہ زندگی پروان چڑھتی ہے یہ وہ موسم ہے ہر رُت میں گلُِ ایجاد ہوتا ہے یہاں کیا فائدہ اے دوست جوئے شیر لانے سے یہاں ہر روز خونِ محنتِ فرہاد ہوتا ہے بسا اوقات تیری یاد بھی تسکین نہیں دیتی بسا اوقات تو دل...
  16. فرحان محمد خان

    عدم ساز آتے ہیں جام آتے ہیں -عبد الحمید عدم

    ساز آتے ہیں جام آتے ہیں کیسے کیسے مقام آتے ہیں تم نے آئے تو کوئی بات نہیں لوگ لوگوں کے کام آتے ہیں ایسے آتی ہیں یاد وہ زلفیں ! جیسے لمحاتِ شام آتے ہیں چند لوگوں سے کچھ عقیدت تھی چند لوگوں کے نام آتے ہیں جب بھی آتے ہیں وہ عدم دل میں! کتنے محشر خرام آتے ہیںعبد الحمید عدم
  17. فرحان محمد خان

    عدم یہ الگ بات ہے ساقی کہ مجھے ہوش نہیں-عبد الحمید عدم

    یہ الگ بات ہے ساقی کہ مجھے ہوش نہیں ورنہ میں کچھ بھی ہوں احسان فراموش نہیں نگہتِ گل بھی ہے! اک وحشتِ نازک کی مثال بارِ ہستی سے کوئی چیز سبکدوش نہیں آہ وہ قرب کہ ہے دورئِ افزوں کی دلیل ہائے وہ وصل کے آغوش در آغوش نہیں اس مروّت سے وہ معبود ہوا ہے عریاں مجھ کو آدابِ عبادت کا بھی کچھ ہوش...
  18. فرحان محمد خان

    عدم صبحِ ازل ہی آپ کی نیّت خراب تھی -عبد الحمید عدم

    صبحِ ازل ہی آپ کی نیّت خراب تھی میرے لئے کچھ اور نہیں تھا شراب تھی میں آج اعتدال کی حد سے گزر گیا ساقی خطا معاف طبیعت خراب تھی جو ظلم تھا وہ حسبِ سلیقہ درست تھا جو بات تھی وہ اپنی جگہ لاجواب تھی کیوں التفاتِ زیست کا احساں نہ مانیئے ہستی ہوئی سی ایک شبِ ماہتاب تھی مجبور ہو کے شیشہِ مے...
  19. فرحان محمد خان

    عدم ہمجولیوں کے ساتھ جوانی کی رات تھی - عبد الحمید عدم

    ہمجولیوں کے ساتھ جوانی کی رات تھی پھولوں کا تذکرہ تھا ستاروں کی بات تھی میں نے ہر ایک چیز کو اپنا سمجھ لیا مجھ کو خبر نہ تھی یہ تری کائنات تھی کلیوں کے اضطراب سے اُرتا ہے رنگِ گل پچھلی بہار میں بھی کچھ ایسی ہی بات تھی اپنا تو زندگی سے تعلق نہ تھا کوئی تیری نگاہِ صرف کفیلِ حیات تھی...
  20. حسن محمود جماعتی

    عدم اس کو کہتے ہیں اچانک ہوش میں آنے کا نام :::: عبدالحمید عدم

    اس کو کہتے ہیں اچانک ہوش میں آنے کا نام رکھ دیا دانش کدہ، رندوں نے میخانے کا نام حُور ہے، رعنائیِ نسواں کا اک نقلی لباس خلد ہے، زاہد کے دانستہ بہک جانے کا نام آپ پر بھی وار ہو دل کا، تو پوچھیں آپ سے عشق بیماری کا غلبہ ہے کہ افسانے کا نام بے رُخی کیا ہے؟ لگاوٹ تیز کرنے کا عمل دلبری کیا ہے؟...
Top