عمران شناور

  1. عمران شناور

    بھوک کم کم ہے پیاس کم کم ہے ۔۔۔۔ عمران شناور

    بھوک کم کم ہے پیاس کم کم ہے اب تو جینے کی آس کم کم ہے سانس لیتے تھے ہجر موسم میں اب یہ موسم بھی راس کم کم ہے تتلیاں اڑ گئیں یہ غم لے کر اب کے پھولوں میں باس کم کم ہے دل جو ملنے کی ضد نہیں کرتا اب یہ رہتا اداس کم کم ہے اپنی حالت اسے بتا نہ سکوں وہ جو چہرہ شناس کم کم ہے عمران شناور
  2. عمران شناور

    میرا شعری مجموعہ شائع ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔ عمران شناور

    محفل کے تمام احباب کو سلام اور دعائیں میرا پہلا شعری مجموعہ ”ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے" کے نام سے خزینہ علم و ادب الکریم مارکیٹ اردو بازار لاہور 04237314169 نے شائع کیا ہے۔ تمام احباب کا بہت شکریہ ”ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے“ میں سے نمونہِ کلام احباب کی نذر: کچھ تو اے یار علاجِ غمِ تنہائی ہو...
  3. عمران شناور

    ہو رہا ہے کیا یہاں کچھ عقدۂ محشر کھلے ۔۔۔ عمران شناور

    آپ دوستوں کی نذر طرحی غزل ہو رہا ہے کیا یہاں کچھ عقدہء محشر کھلے اب فصیلِ تیرگی میں روشنی کا در کھلے بزمِ یاراں سج گئی ہے بس یہی ارمان ہے کوئی تو ساحر ہو ایسا جس پہ وہ ازور کھلے ’کتنا اچھا دور تھا‘ ہم نے بزرگوں سے سنا چھوڑ کر جاتے تھے جب ہم اپنے اپنے گھر کھلے سوچتے تھے زندگی...
  4. عمران شناور

    کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو ۔۔۔۔۔ عمران شناور

    جنابِ اسلم کولسری کے نام کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو تنہائی جب ملنے آئی پہلی بار درختو ہر شب تم سے ملنے آ جاتی ہے تنہا تنہا کیا تم بھی کرتے ہو تنہائی سے پیار درختو تنہائی میں بیٹھے بیٹھے اکثر سوچتا ہوں میں کون تمہارا دلبر‘ کس کے تم دلدار درختو لڑتے رہتے ہو تم اکثر تند و...
  5. عمران شناور

    راز کی بات کوئی کیا جانے ۔۔۔۔۔۔ عمران شناور

    تازہ اشعار اہلِ ذوق کی نذر: راز کی بات کوئی کیا جانے میرے جذبات کوئی کیا جانے میرے حصے میں ہجر آیا ہے ہجر کی رات کوئی کیا جانے روز ہوتی ہے گفتگو تجھ سے یہ ملاقات کوئی کیا جانے کس قدر ٹوٹ پھوٹ ہے مجھ میں میرے حالات کوئی کیا جانے بے سبب خود سے دشمنی کر لی یہ مری مات کوئی کیا...
  6. عمران شناور

    پہلے دشمن کو للکارا کرتے ہیں -----عمران شناور

    بہت عرصہ سے کوئی پوسٹ نہیں کی محفل بھی کافی ٹھنڈی ہے لہٰذا ایک پرانی غزل دوستوں کی نذر پہلے دشمن کو للکارا کرتے ہیں پھر سینے میں تیر اتارا کرتے ہیں دیکھو بھائی آپس میں کیوں لڑتے ہو دیکھنے والے صرف نظارا کرتے ہیں ہم نے کون سا یہاں ہمیشہ رہنا ہے جیسے بھی ہو یار گزارا کرتے ہیں ہم...
  7. عمران شناور

    اک عجب کیفیتِ ہوش ربا طاری تھی (سرور ارمان)

    اک عجب کیفیتِ ہوش ربا طاری تھی قریہء جاں میں‌کسی جشن کی تیاری تھی سر جھکائے ہوئے مقتل میں کھڑے تھے جلاد تختہء دار پہ لٹکی ہوئی خودداری تھی خون ہی خون تھا دربار کی دیواروں پر قابضِ تختِ وراثت کی ریاکاری تھی ایک ساعت جو تری زلف کے سائے میں کٹی ہجر بردوش زمانوں سے کہیں بھاری تھی اور...
  8. عمران شناور

    تو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر (عمران شناور)

    تازہ اشعار تُو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر جاتے ہوئے بس ایک نظر دیکھ لیا کر انسان پہ لازم ہے کہ وہ خود کو سنوارے دھندلا ہی سہی آئینہ‘ پر دیکھ لیا کر حسرت بھری نظریں ترے چہرے پہ جمی ہیں بھولے سے کبھی تُو بھی اِدھر دیکھ لیا کر رستے سے پلٹنے سے تو بہتر ہے مرے دوست! چلتے ہوئے سامانِ...
  9. عمران شناور

    انجان لگ رہا ہے مرے غم سے گھر تمام (عمران شناور)

    ایک تازہ غزل آپ احباب کی نذر: انجان لگ رہا ہے مرے غم سے گھر تمام حالاں کہ میرے اپنے ہیں دیوار و در تمام صیاد سے قفس میں بھی کوئی گلہ نہیں میں نے خود اپنے ہاتھ سے کاٹے ہیں پر تمام کب سے بلا رہا ہوں مدد کے لیے انہیں کس سوچ میں پڑے ہیں مرے چارہ گر تمام جتنے بھی معتبر تھے وہ نامعتبر...
  10. عمران شناور

    ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے (عمران شناور)

    آج کل محفل جمی ہوئی ہے تو ایک تازہ غزل تمام احباب کی نذر ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے ابھی اڑنا ہے مجھ کو آسماں تک ہوئے جاتے ہیں پر بے تاب میرے میں تھک کر گر گیا‘ ٹوٹا نہیں ہوں بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے ترے آنے پہ بھی بادِ بہاری! گلستاں کیوں نہیں شاداب...
  11. عمران شناور

    ایک نظم (عمران شناور)

    خلا میں‌ غور سے دیکھوں تو اک تصویر بنتی ہے اور اس تصویر کا چہرہ ترے چہرے سے ملتا ہے وہی آنکھیں‘ وہی رنگت وہی ہیں‌ خال و خد سارے مری آنکھوں سے دیکھو تو تجھے اس عکس کے چہرے پہ اک تل بھی دکھائی دے جو بالکل تیرے چہرے پہ سجے اُس تل کے جیسا ہے جو گہرا ہے بہت گہرا سمندر سے بھی گہرا...
  12. عمران شناور

    یہ کیا عجیب نظارا دکھائی دیتا ہے (باقی احمد پوری)

    باقی احمد پوری صاحب کی تازہ غزل پیشِ خدمت ہے۔ جو ایک مشاعرہ سے نوٹ کی گئی ہے: یہ کیا عجیب نظارا دکھائی دیتا ہے نہ چاند ہے نہ ستارا دکھائی دیتا ہے کبھی کبھی مرے آنگن میں پھول کھلتے ہیں کبھی کبھی وہ دوبارہ دکھائی دیتا ہے یہ کیا کہ ہم ہی کہے جائیں داستاں اپنی اسے بھی حال ہمارا...
  13. عمران شناور

    پتھروں کا سامنا ہونا ہی تھا (عمران شناور)

    پتھروں سے واسطہ ہونا ہی تھا دل شکستہ آئنہ ہونا ہی تھا میں بھی اس کو پوجتا تھا رات دن آخر اس بت کو خدا ہونا ہی تھا مسندوں پر ہو گئے قابض یزید اس نگر کو کربلا ہونا ہی تھا جلد بازی میں کِیا تھا فیصلہ سو غلط وہ فیصلہ ہونا ہی تھا اب مجھے افسوس کیوں رہنے لگا وہ ملا تھا تو جدا...
  14. عمران شناور

    جب سے میرے یار دشمن ہو گئے (عمران شناور)

    جب سے میرے یار دشمن ہو گئے یہ در و دیوار دشمن ہو گئے ہو گئی خاموشیوں سے دوستی صاحبِ گفتار دشمن ہو گئے پھوٹ کر رونے لگا کِھلتا گلاب ساتھ پل کر‘ خار دشمن ہو گئے آخرت کی فکر کرنے والوں کے یونہی دنیا دار دشمن ہو گئے دیکھ کر خوشحال اک کم بخت کو سب کے سب بیمار دشمن ہو گئے...
  15. عمران شناور

    کناں مان سی اکھاں تے (عمران شناور)

    کناں مان سی اکھاں تے جا ڈگیاں نیں ککھاں تے لوکی دشمن ہو جاندے اوہنوں کول جے رکھاں تے ساہ وی ویری ہو جاندے دل توں دور جے رکھاں تے توں ای ساڈا نئیں‌ہویا مان کی کرئیے لکھاں تے جوگ مقدر بن جاندا پیار دا زہر جے چکھاں تے اپنا گھر وی سڑ دا ویکھ ہتھ نہ رکھ ہن اکھاں تے...
  16. عمران شناور

    ہو درد اور درد کا درمان بھی نہ ہو (عمران شناور)

    اولڈ از گولڈ ہو درد اور درد کا درمان بھی نہ ہو تو سامنے رہے تری پہچان بھی نہ ہو مانا کہ عمر بھر تو مرا ہو نہیں سکا ایسا بھی کیا کہ تو مرا مہمان بھی نہ ہو آغاز اس سفر کا کریں آؤ مل کے ہم جس میں کہیں بچھڑنے کا امکان بھی نہ ہو ہو جائے جو بھی ہونا ہے ایسا نہ ہو کبھی اس دل میں...
  17. عمران شناور

    بھولتا ہوں اسے یاد آئے مگر بول میں کیا کروں (عمران شناور)

    بھولتا ہوں اسے یاد آئے مگر بول میں کیا کروں جینے دیتی نہیں اس کی پہلی نظر بول میں کیا کروں تیرگی خوب ہے، کوئی ہمدم نہیں، کوئی رہبر نہیں مجھ کو درپیش ہے ایک لمبا سفر بول میں کیا کروں خود سے ہی بھاگ کر میں کہاں جاؤں گا، یونہی مر جاؤں گا کوئی صورت بھی آتی نہیں اب نظر بول میں کیا کروں‌...
  18. عمران شناور

    سحر کی سرخیاں عالم میں پھیلانے کی جلدی تھی (سرور ارمان)

    سحر کی سرخیاں عالم میں پھیلانے کی جلدی تھی ہر اک مجرم کو مقتل میں سزا پانے کی جلدی تھی مسافت کا تقاضا تھا رفاقت دور تک رہتی نہ جانے کیوں‌تمہی کو گھر پلٹ جانے کی جلدی تھی گماں‌جن وادیوں پر جنتِ ارضی کا ہوتا ہو پہاڑوں کو انہی پر آگ برسانے کی جلدی تھی در و دیوار بھی مانوس تھے...
  19. عمران شناور

    میں ہوں مجنوں‌ مرا انداز زمانے والا (عمران شناور)

    احباب کی دیکھا دیکھی میں بھی اپنی پہلی غزل پوسٹ کر رہا ہوں ملاحظہ ہو: میں ہوں مجنوں مرا انداز زمانے والا تیری نگری میں تو پتھر نہیں کھانے والا تو نے دیکھا ہی نہیں ساتھ مرے چل کے کبھی میں ہوں تنہائی کا بھی ساتھ نبھانے والا مجھ کو تم دشتِ تحیر میں نہ چھوڑو تنہا خوف طاری ہے عجب دل...
  20. عمران شناور

    بسنت کے حوالے سے ایک نظم

    زندگی پتنگ ہے جس کو ہم بھی سانس کی لمبی ڈور باندھ کر دوش پر ہواؤں کے روز و شب اڑاتے ہیں ڈھیل دیتے جاتے ہیں اور مسکراتے ہیں اڑتے اڑتے ایک دن ڈور ٹوٹ جاتی ہے نیند سے جگاتی ہے ہم پہ مسکراتی ہے ہاں! یہی حقیقت ہے زندگی کی قیمت ہے جو ہمیں چکانی ہے ٹوٹنے کی صورت میں...
Top