جو تری قربتوں کو پاتا ہے
اس کو مرنے میںلطف آتا ہے
میں جسے آشنا سمجھتا ہوں
دور بیٹھا وہ مسکراتا ہے
میں تو ممنون ہوں زمانے کا
سیکھ لیتا ہوں جو سکھاتا ہے
میں ہی سنتا نہیں صدا اس کی
روز کوئی مجھے بلاتا ہے
تیرگی دربدر ہے گلیوں میں
دیکھیے کون گھر جلاتا ہے
تو نے منزل تو...
لو پہن لی پاؤں میں زنجیر اب
اور کیا دکھلائے گی تقدیر اب
خود ہی چل کر آگیا زندان تک
کیا کرو گے خواب کی تعبیر اب
اے مسیحا! جو ترے باتوں میں تھی
دل تلک پہنچی ہے وہ تاثیر اب
ہائے اک آہٹ نے پھر چونکا دیا
بولنے والی تھی وہ تصویر اب
ٹھیک میرے دل ہی پر آکر لگے
آخری ترکش میں ہے...
کچھ تو اے یار علاجِ غمِ تنہائی ہو
بات اتنی بھی نہ بڑھ جائے کہ رسوائی ہو
ڈوبنے والے تو آنکھوں سے بھی کب نکلے ہیں
ڈوبنے کے لیے لازم نہیں گہرائی ہو
جس نے بھی مجھ کو تماشا سا بنا رکھا ہے
اب ضروری ہے وہی شخص تماشائی ہو
میں تجھے جیت بھی تحفے میں نہیں دے سکتا
چاہتا یہ بھی نہیں ہوں...