عزیز حامد مدنی

  1. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی وداع ۔ عزیز حامد مدنی

    وداع (عزیز حامد مدنی) رات آدھی ہوئی، نیتِ شب حرام بوئے گل، حرفِ پیماں سلامت رہے رات کی نم ہواؤں کی زنجیر میں کاکلیں کھل گئیں شوق ِتقصیر میں رکھ دئیے آئنے کوئے تعبیر میں خواب نے، دستِ عشاق نے، رات نے عشق بے ساز و ساماں سلامت رہے کھِل اٹھے موج ِخوں میں گل و یاسمن سلسلے یاد کے، رشتہ ہائے کہن...
  2. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی خرام

    خرام کوئے بیتابی کی نیلی اوس میں محوِ خرام دودھیا چادر میں اک نازک پری آہستہ گام نرم دوشیزہ سبک تلووں کا رکھ دیتی تھی بار رات کی زنجیر پر چلتی تھی کیا دیوانہ وار جنبشِ دل کی طرح تھا وہ خرامِ تازہ کار صبح تک اُس کے پروں کی جنبشیں تھیں خواب میں اک ہَوا تھی زندگی کے گوشۂ محراب میں مجھ کو بے...
  3. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی زلف کی رات

    پشتِ عریاں پہ کُھلی زلف کی جب موجِ سیاہ رَو میں اک سرّ ِ بیاباں سا لیے محوِ خرام نیند کا نشّہ سی، جنگل کی ندی سی سرِ شام جال سا پھینک کے اک خواب کا بُنتی ہوئی دام دُور اَن دیکھے نشیبوں میں سماتی ہوئی زلف خواب نا دیدہ کناروں کا دکھاتی ہوئی زلف زلف کے مَس سے بدن اپنے فسوں میں مسحور ہر نفَس ذوقِ...
  4. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی کا ایک شعر

    جب آئی ساعتِ بے تاب تیری بے لباسی کی تو آئینے میں جتنے زاویے تھے رہ گئے جل کر (عزیز حامد مدنی) پہلے تو ساعتِ بے تاب کی داد دیجیے۔ یعنی محبوب کی بے لباسی کا انتظار وقت کو بھی ہے۔ وقت بھی بے تاب ہے کہ اسے محبوب کی بے لباسی کی ایک ساعت ہونا نصیب ہوگا۔ آئینے میں انگنت زاویے ہوتے ہیں، سب زاویے...
  5. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی کی ایک نظم

    مدنی صاحب کی ایک نظم سے منتخب اشعار برٹرینڈ رَسل (Bertrand Russell) (کراچی ایئر پورٹ پر مختصر قیام کا ایک تاثر) اُتر کے ساتھ ہی آئی ہے اُس کے روحِ خرد ورق کتاب کے زیرِ قبا چھپائے ہوئے سفید مُو میں لیے دانشِ قدیم کے راز فضا کی زلفِ توہُّم زدہ جلائے ہوئے حسابِ سود و زیاں میں وہ اک ریاضی داں...
  6. محمد تابش صدیقی

    عزیز حامد مدنی نظم: آج کی رات کے بعد

    آج کی رات کے بعد آئے گا اور اک نوح کا طوفانِ عظیم کوہساروں کے گراں بار وجود اور یہ بازی گریِ زرد و کبود خواب گاہوں کے یہ شب تاب سبو بزمِ عرفاں کا یہ ہنگامۂ ہُو دم بہ دم ایبک و سوری کی حدیث اور یہ آئینِ جہانِ تثليث سنگ و آہن جو پگھلتے ہی نہیں اپنا عنوان، بدلتے ہی نہیں جس سفینے میں جگہ پائیں گے وہ...
  7. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : جویانِ تازہ کاریِ گفتار کچھ کہو - عزیز حامد مدنی

    غزل جویانِ تازہ کاریِ گفتار کچھ کہو تم بھی ہوئے ہو کاشفِ اَسرار کچھ کہو شیشہ کہیں سے لاؤ شرابِ فرنگ کا باقی جو تھی حکایتِ دل دار کچھ کہو جانے بھی دو تغیرِ عالم کی داستاں کس حال میں ہے نرگسِ بیمار کچھ کہو بادل اٹھے ہیں چشمکِ برق و شرار ہے منہ دیکھتے ہو صورتِ دیوار کچھ کہو مطرب کو تازہ...
  8. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : خبر کے دور میں سرِ نہاں کی فکر میں ہوں - عزیز حامد مدنی

    غزل خبر کے دور میں سرِ نہاں کی فکر میں ہوں ہوا کہاں کی ہے اور میں کہاں کی فکر میں ہوں مسافری کا جنوں بے چراغ صحرا میں وہ خواب ہے کے کسی ترجماں کی فکر میں ہوں جہاں چراغ جلائے ہیں روحِ عصمت نے وہیں سے جادۂ عصیاں نشاں کی فکر میں ہوں وصال میں بھی وہ کہتا ہے قرب کی ساعت زیاں ہے ہوش کا اس...
  9. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : صورتِ زنجیر موجِ خوں میں اک آہنگ ہے - عزیز حامد مدنی

    غزل صورتِ زنجیر موجِ خوں میں اک آہنگ ہے آگہی کی حد پہ اک خوابِ جنوں سے جنگ ہے جانے کن چہروں کی لو تھی جانے کس منظر کی آگ نیند کا ریشم دھواں ہے خوابِ شعلہ رنگ ہے اک جنوں خانے میں خود کو ڈھونڈتا ہے آدمی خود طوافی میں بھی خود سے سیکڑوں فرسنگ ہے طوقِ آہن سے گلوئے عشق میں تارِ حریر شاخِ گل...
  10. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : بیتِ تازہ کی ہوا ، کوئے حریفاں کی ہوا - عزیز حامد مدنی

    غزل بیتِ تازہ کی ہوا ، کوئے حریفاں کی ہوا پیچ در پیچ چلی میرے گریباں کی ہوا ایک دو نام تو ایسے درِ زنداں پہ ملے سرپٹکتی ہوئی گزری ہے بیاباں کی ہوا جب کسی تازہ تغیر سے بدلتا ہے اُفق تیز تر چلتی ہے کچھ جنبشِ مژگاں کی ہوا تیری آنکھوں کے مد و جزر میں ہنگامِ وصال قعرِ دریا کے گہر جنبشِ مژگاں...
  11. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : سکوتِ شب کو غزل خواں کہو کہ نیند آئے - عزیز حامد مدنی

    غزل سکوتِ شب کو غزل خواں کہو کہ نیند آئے جنوں کو سلسلہ جنباں کہو کہ نیند آئے سرشتِ خاک ہے تخلیقِ بسترِ اضداد بہم ہے عصمت و عصیاں کہو کہ نیند آئے شرارِ جستۂ ساعت کی تاب ناکی کو ستارۂ سرِ مژگاں کہو کہ نیند آئے ضمیرِ سنگ کو شائستۂ خراد کہو فسونِ لعل بدخشاں کہو کہ نیند آئے رفوگرانِ...
  12. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : ہوا آشفتہ سر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو - عزیز حامد مدنی

    غزل ہوا آشفتہ سر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو برتنا چاہتی ہے دشتِ مجنوں کے حوالوں کو نہ آٰیا کچھ ، مگر ہم کشتگانِ شوق کو آیا ہوا کی زد میں آخر بے سپر رکھنا خیالوں کو خدا رکھے تجھے اے نفشِ دیوارِ صنم خانہ کہیں گے لوگ دیوارِ ابد تیری مثالوں کو اندھیری رات میں اک دشتِ وحشت زندگی نکلی چلا...
  13. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : نارسائی کی حدیں جرمِ وفا بھول گیا - عزیز حامد مدنی

    غزل نارسائی کی حدیں جرمِ وفا بھول گیا وہ بھی کیا عشق ہے جو لغرشِ پا بھول گیا تم نہ نکلو کہ ابھی شہر کی شمعیں گُل ہیں روحِ شب کو ہے کسی گھر کا پتا بھول گیا ناز تھا دل کو جس آئینِ ہم آغوشی پر وہ بھی ، اک حیلہ گرِ مہر و وفا بھول گیا ربطِ ہر آئنہ و شانہ سے نکلی ہوئی زلف ہر تغیّر تھا کہ جو...
  14. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی ںظم : جواب - عزیز حامد مدنی

    جواب سمندر کے کنارے تھا ہوا میں رقصِ منصوری پگھلتی تھی غروبِ مہر سے نزدیکی و دوری گراں تھا روحِ عالم پر کوئی آئینِ مجبوری دلِ وحشی سے سرگوشی میں خود موجِ ہوا کیا تھی تغیّر کے ورق پر حرفِ تازہ کے سوا کیا تھی وہ ماہ و سال جو تہذیب کے پیکار میں کم تھے نوامیسِ جنونِ جبر کے آثار میں کم تھے '...
  15. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : کچھ تو کُھلے یہ درد سا کیا ہے جگر کے پاس - عزیز حامد مدنی

    غزل کچھ تو کُھلے یہ درد سا کیا ہے جگر کے پاس مجھ کو بھی لے چلو کسی صاحب نظر کے پاس اے روحِ دشت قرب کا اتنا بھی پاس کیا پہنچے ہمارے ساتھ بگولے بھی گھر کے پاس دامن جلا کے آئی ہوا ساکنانِ شہر کیسی یہ آنچ سی ہے جہانِ خبر کے پاس رہبر بنی تھی پیاس میں پروازِ طائراں اُترے تلاشِ آب میں...
  16. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : فغاں کہ رسم و رہِ عاشقی بھی خام ہوئی - عزیز حامد مدنی

    غزل فغاں کہ رسم و رہِ عاشقی بھی خام ہوئی جبینِ شوق تری بندگی بھی عام ہوئی قفس میں ذکرِ غمِ بال و پر کی بات نہ پوچھ عیاں بھی جراِتِ پرواز زیرِ دام ہوئی ترے کرم کا زمانہ ارے معاذ اللہ نگاہِ شوق اٹھی داستاں تمام ہوئی وہی جو مجرمِ رازِ وفا بھی تھے ہمدم انھیں پہ زندگیِ عشق کچھ حرام ہوئی حدیثِ...
  17. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم : آخری رات - عزیز حامد مدنی

    آخری رات آج مرے دل کی ویرانی دھیرے دھیرے بول اٹھی ہے میرا کام نہیں سمجھانا لیکن کس کو راس آیا ہے ایسی رات میں باہر جانا راہ سوالوں کا اک بن ہے بے مشغل بے مونس چلنا یہ سب اک دیوانہ پن ہے گشت میں ہے کتوال نگر کا اس کی آںکھوں میں نقشہ ہے سب گلیوں کا سارے گھر کا اور تم دیوانے ہو اب تک...
  18. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم : نیند - عزیز حامد مدنی

    نیند نیند کے حاشیے پہ افسانے شپرک کی طرح ہیں آویزاں چند بے برگ و بار ویرانے بادلوں کی طرح ہیں چھائے ہوئے چند اترے ہوئے خنک چہرے ایک بارِ سکوت اٹھائے ہوئے پتھروں کے مہیب گرزِ گراں استخوانوں کے چند دھندلے ڈھیر اور افق پر کراہتا سا دُھواں داستاں رہ سپار صدیوں کی سینۂ کوہ و دشت میں اب تک...
  19. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : بوئے گل محوِ سفر خود ہے ہوا کے مانند - عزیز حامد مدنی

    غزل بوئے گل محوِ سفر خود ہے ہوا کے مانند کون اس راز کو سمجھے گا صبا کے مانند کوئی افسوں نہیں اس نیم نگاہی سے سوا کوئی جادو نہیں اس زلفِ دُوتا کے مانند میں ترے شہر کے گردُوں سے الجھتا ہی رہا ایک رَم خوردہ ستارے کی ضیا کے مانند اس نے کچھ پچھلے پہر کوشِ محبت میں کہا نرم شبنم کی طرح ، شوخ صبا...
  20. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : یہ فضائے سازِ مطرب یہ ہجومِ تاج داراں - عزیز حامد مدنی

    غزل یہ فضائے سازِ مطرب یہ ہجومِ تاج داراں چلو آؤ ہم بھی نکلیں بہ لباسِ سوگواراں بہ فسونِ روئے لیلٰی بہ عذابِ جانِ مجنوں وہی حسنِ دشت و در ہے بہ طوافِ جاں نثاراں غمِ کارواں کا آخر کوئی رُخ نہ اس سے چھوٹا وہ حدیث کہہ گئی ہے یہ ہوائے رہ گزاراں وہ تصورِ برہمن جو صنم کو ڈھالتا ہے رخِ نقش پر...
Top