عزیز حامد مدنی

  1. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : کرم کا بھی کوئی امکاں کُھلے تو بات چلے - عزیز حامد مدنی

    غزل کرم کا بھی کوئی امکاں کُھلے تو بات چلے اس التفات کا عنواں کُھلے تو بات چلے کسی سے ہم بھی کہیں اس کی داستانِ وصال مگر وہ زلفِ پریشاں کُھلے تو بات چلے جفا یہ سلسلۂ صد ہزار عنواں ہے قمیصِ یوسفِ کنعاں کُھلے تو بات چلے طلسم شیوۂ یاراں کھلا تو کچھ نہ ہوا کبھی یہ حبس دل و جاں کُھلے تو...
  2. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : شمارِ درد کے پیدا ہوئے ہیں کچھ امکاں - عزیز حامد مدنی

    غزل شمارِ درد کے پیدا ہوئے ہیں کچھ امکاں بدل کے شیشۂ ساعت ہوا ہے شیشۂ جاں اب اس قدر نہ بڑھا دستِ چارہ ساز کی بات رکھی تھی زخم نے بنیادِ کاوشِ درماں خدا گواہ کہ تیرے سوا مجھے بھی نہیں کسی سے زنجشِ بے جا کا اس قدر بھی گماں بڑھا گئی خطِ پیمانۂ وفا دل کا لہو میں ڈوب کے بے اختیار نوکِ...
  3. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : حرم کا آئنہ برسوں سے دُھندلا بھی ہے حیراں بھی - عزیز حامد مدنی

    غزل حرم کا آئنہ برسوں سے دُھندلا بھی ہے حیراں بھی اک افسونِ برہمن ہے کہ پیدا بھی ہے پنہاں بھی نہ جا اے نا خدا دریا کی آہستہ خرامی پر اسی دریا میں خوابیدہ ہے موجِ تند جولاں بھی کمالِ جاں نثاری ہو گئی ہے خاکِ پروانہ اسے اکسیر بھی کہتے ہیں اور خاکِ پریشاں بھی وداعِ شب بھی ہے اور شمع پر اک...
  4. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں - عزیز حامد مدنی

    غزل دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں یہ آدمی کی خدائی کا وقت ہے کہ نہیں کہو ستارہ شناسو فلک کا حال کہو رُخوں سے پردہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں ہوا کی نرم روی سے جواں ہوا ہے کوئی فریبِ تنگ قبائی کا وقت ہے کہ نہیں خلل پذیر ہوا ربط مہر و ماہ میں وقت بتا یہ تجھ سے جدائی کا وقت ہے کہ نہیں...
  5. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : دشنۂ تیز میں جس زخم کی گہرائی ہے - عزیز حامد مدنی

    غزل دشنۂ تیز میں جس زخم کی گہرائی ہے میرے سینے میں وہ پہلے سے اُتر آئی ہے پیکرِ دوست کی اک چھوٹ ہے آئینے میں خوابِ مستی میں کوئی شعلۂ مینائی ہے میں نے اب گھر کی بھی زنداں سے ملا دی ہیں حدیں یو الگ بیٹھ کے جینے میں بھی رسوائی ہے یہ رسائی ہے تری تجھ کو مبارک غمِ دوست دل نے بیتابئ دوراں...
  6. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم :انتظار - عزیز حامد مدنی

    انتظار خواب ہی خواب کہاں تک جھلکیں خستگی رات کی ، اٹھتا ہوا درد آہنی نیند سے بوجھل پلکیں اوس کھڑکی کے خنک شیشے پر برص کے داغ کی صورت تارے طنز اک رات کے آئینے پر نیند آنکھوں کی بکھر جاتی ہے سرد جھونکوں میں وہ آہٹ ہے ابھی جنبشِ دل بھی ٹھہر جاتی ہے رات کٹتی نہیں کٹ جائے گی اور ترے درد...
  7. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : کیا ہوئے بادِ بیاباں کے پکارے ہوئے لوگ - عزیز حامد مدنی

    غزل کیا ہوئے بادِ بیاباں کے پکارے ہوئے لوگ چاک در چاک گریباں کو سنوارے ہوئے لوگ خوں ہوا دل کہ پشیمانِ صداقت ہے وفا خوش ہوا جی کہ چلو آج تمھارے ہوئے لوگ یہ بھی کیا رنگ ہے اے نرگسِ خواب آلودہ شہر میں سب ترے جادو کے ہیں مارے ہوئے لوگ خطِ معزولئ اربابِ ستم کھینچ گئے یہ رسن بستہ صلیبوں...
  8. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم : تصویریں - عزیز حامد مدنی

    تصویریں میں نے سوچا ہے کہ خورشید کا ماتم نہ کروں شب کی آغوش میں مے خانے ہیں ، سیّارے ہیں جن کا پرتو مری بےخواب نگاہوں میں رہا ابھی افلاک کی محراب میں وہ تارے ہیں جو خلاؤں میں لٹاتے رہے کرنوں کی ضیا آتشیں ہو کے شفق روز پگھل جاتی ہے روز نظّاروں کی اک لاش سی جل جاتی ہے دور کرنوں سے لپٹتا...
  9. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم : معذرت - عزیز حامد مدنی

    معذرت نور و آہنگ کا افسانہِء بےتاب لیے چشمکِ برق و شرر خندہِء مہتاب لیے محفلِ لالہ رُخاں صبح کا سیلاب لیے زندگانی کا شرر بار فضاؤں میں تو ہے مےِ رفتار بتاں اب بھی ہواؤں میں تو ہے جام و مینا میں ستاروں کی ضیائیں غلطاں رہ گزاروں میں جوانی کے شفق شعلہ فشاں بربط و ساز سے آہنگ کا سیلاب رواں...
  10. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم : نئے نام - عزیز حامد مدنی

    نئے نام خواب آلودہ ، پُر اسرار صنم خانوں میں خاک اور خون میں غلطیدہ بیابانوں میں آہ اے مادرِ گیتی ترے ایوانوں میں حبس ہی حبس ، اندھیرا ہی اندھیرا ہے ابھی اک جہاں سوز جہالت کا بسیرا ہے ابھی علم و عرفاں کے غلط بینیِ پیہم کا نظام ذرّے ذرّے پہ ہے افسونِ روایات کا دام کس قدر خوار یہ ہنگامہِ...
  11. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی نظم : زندانی - عزیز حامد مدنی

    زندانی تم کو دنیا نہیں دے گی غم و آلام کے جام اک تبسم سے سنبھالے ہوئے دنیا کا نظام روک سکتی ہو جنوں خیز ہواؤں کا خرام تم سمجھتی ہو کہ آسان ہے جینا اپنا سیل دریا سے نہ گزرے گا سفینہ اپنا یہ جو کاکل میں مہک ہے یہ جو آنکھوں میں ہے رنگ تیز لَو دیتی ہوئی دل کی یہ دھڑکن یہ اُمنگ سیکھ لے دیدہ و...
  12. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی وہی داغِ لالہ کی بات ہے کہ بہ نامِ حسن ادھر گئی ۔ عزیز حامد مدنی

    وہی داغِ لالہ کی بات ہے کہ بہ نامِ حسن ادھر گئی کوئی کیا کہے کہ کہاں کہاں ترے خالِ رخ کی خبر گئی کوئی ہاتھ دشنۂ جاں ستاں کوئی ہاتھ مرہمِ پرنیاں یہ تو ہاتھ ہاتھ کی بات ہے کوئی وقت پا کے سنور گئی وہی ایک سود و زیاں کا غم جو مزاجِ عشق سے دور تھا وہ تری زباں پہ بھی آ گیا تو لگن ہی جی کی بکھر...
  13. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی ہزار وقت کے پرتَو نظر میں ہوتے ہیں ۔ عزیز حامد مدنی

    ہزار وقت کے پرتو نظر میں ہوتے ہیں ہم ایک حلقۂ وحشت اثر میں ہوتے ہیں کبھی کبھی نگۂ آشنا کے افسانے اسی حدیثِ سرِ رہ گزر میں ہوتے ہیں وہی ہیں آج بھی اس جسمِ نازنیں کے خطوط جو شاخِ گُل میں جو موجِ گُہر میں ہوتے ہیں کُھلا یہ دل پہ کہ تعمیرِ بام و در ہے فریب بگُولے قالبِ دیوار و َدر میں ہوتے...
  14. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی فراق سے بھی گئے ہم، وصال سے بھی گئے ۔ عزیز حامد مدنی

    فراق سے بھی گئے ہم، وصال سے بھی گئے سبک ہوئے ہیں تو عیشِ ملال سے بھی گئے جو بت کدے میں تھے وہ صاحبانِ کشف و کمال حرم میں آئے، تو کشف و کمال سے بھی گئے اُسی نگاہ کی نرمی سے ڈگمگائے قدم اُسی نگاہ کے تیور سنبھال سے بھی گئے غمِ حیات و غمِ دوست کی کشاکش میں ہم ایسے لوگ تو رنج و ملال سے بھی گئے...
  15. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے ۔ عزیز حامد مدنی

    سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے وہ زلف کھل گئی، تو ہواؤں کے خم گئے ساری فضا تھی وادیِ مجنوں کی خواب ناک جو روشناس مرگِ محبت تھے، کم گئے وحشت سی ایک لالۂ خونیں کفن سے تھی اب کے بہار آئی تو سمجھو کہ ہم گئے اب جن کے غم کا تیرا تبسم ہے پردہ دار آخر وہ کون تھے کہ بہ مژگانِ نم گئے اے جادۂ...
  16. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی کچھ کرم ہم گوشہ گیروں پر بھی فرمایا کرو ۔ عزیز حامد مدنی

    کچھ کرم ہم گوشہ گیروں پر بھی فرمایا کرو شہر میں آتے ہی رہتے ہو، ادھر آیا کرو زندگی ہے دام اندر دام ، دل کی کیا بساط اک گرفتارِ بلا کو لاکھ سمجھایا کرو ہم سفر برحق، مگر اک جائے رشکِ غیر ہے آدمی کمبخت کوئی معتبر لایا کرو ساکنانِ شہر، میں ہی میکدے کی جان ہوں کچھ مرے حق میں دعائے خیر فرمایا کرو...
  17. طارق شاہ

    عزیز حامد مدنی عزیز حامد مدنی::::: ثباتِ غم ہے محبّت کی بے رُخی آخر ::::: Aziz Hamid Madni

    غزل عزیز حامد مدنی ثباتِ غم ہے محبّت کی بے رُخی آخر کسی کے کام تو آئی، یہ زندگی آخر کوئی بتاؤ کہ، ہے بھی ، تو اس قدر کیوں ہے؟ ہوا کو میرے گریباں سے دشمنی آخر تری قبا، تری چادر کا ذکر کس نے کیا مگرفسانہ ہوئی، بات ان کہی آخر ترے خیال نے سو رُخ دیے تصوّر کو ہزار شیوہ تھی تیری سپردگی آخر...
  18. طارق شاہ

    عزیز حامد مدنی عزیز حامد مدنی::::: سنبھل نہ پائے تو تقصیرِ واقعی بھی نہیں ::::: Aziz Hamid Madni

    غزل عزیز حامد مدنی سنبھل نہ پائے تو تقصیرِ واقعی بھی نہیں ہر اِک پہ سہل کچھ آدابِ مے کشی بھی نہیں اِدھر اُدھر سے حدیثِ غمِ جہاں کہہ کر تِری ہی بات کی اور تیری بات کی بھی نہیں وفائے وعدہ پہ دِل نکتہ چیں ہے وہ خاموش حدیثِ مہر و وفاآج گفتنی بھی نہیں بِکھر کے حُسنِ جہاں کا نظام کیا ہوگا یہ...
  19. طارق شاہ

    عزیز حامد مدنی عزیز حامد مدنی::::: کیفیت اُس کی قبا میں وہ قدِ بالا سے تھی ::::: Aziz Hamid Madni

    غزل عزیز حامد مدنی کیفیت اُس کی قبا میں وہ قدِ بالا سے تھی گفتگو ساحِل کی اِک ٹھہرے ہُوئے دریا سے تھی زاویے کیا کیا دِیے تھے تیرے رُخ کو شوق نے انجمن سی انجمن تھی اور دلِ تنہا سے تھی جادۂ بے میل و منزل وقت کا اِک خواب تھا رہ گُزارِ حال بھی مِلتی ہُوئی فردا سے تھی وہ بھی سنگِ محتسب کی نذر...
  20. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی غزل۔ تازہ ہوا بہار کی، دل کا ملال لے گئی ۔ عزیز حامد مدنیؔ

    غزل تازہ ہوا بہار کی، دل کا ملال لے گئی پائے جنوں سے حلقۂ گردش حال لے گئی جراتِ شوق کے سوا، خلوتیان خاص کو اک تیرے غم کی آگہی، تا بہ سوال لے گئی شعلۂ دل بجھا بجھا، خاکِ زباں اڑی اڑی دشتِ ہزار دام سے ، موجِ خیال لے گئی رات کی رات بوئے گل، کوزۂ گل میں بس گئی رنگِ ہزار میکدہ، روحِ سفال لے...
Top