آزاد نظم

  1. اربش علی

    جاوید اختر نظم : "آنسو" - جاوید اختر

    آنسو کسی کا غم سن کے میری پلکوں پہ ایک آنسو جو آ گیا ہے یہ آنسو کیا ہے ؟ یہ آنسو کیا اک گواہ ہے میری درد مندی کا، میری انسان دوستی کا ؟ یہ آنسو کیا اک ثبوت ہے میری زندگی میں خلوص کی ایک روشنی کا ؟ یہ آنسو کیا یہ بتا رہا ہے کہ میرے سینے میں ایک حسّاس دِل ہے جس نے کسی کی دل دوز داستاں جو...
  2. AinAlif

    تم نہیں۔۔۔۔مجھے قدیم اندلس یاد آیا تھا

    کیا تم جانتے ہو ؟ تمہاری آنکھیں رومانوی ہیں۔۔۔۔؛ ان آنکھوں کے سوگوار حُسن کا طلسم یوں جیسے ” قصر الحمراء“ کے ایوانوں کا اُجاڑ پن اور اُن کے گرد جو حلقے ہیں وه سياهی کے نہیں،، بلکہ اُداسی حصارکے ہیں جیسے واہموں کی آنچ پر لرزتے آسماں شگاف بُرج اور اُن پر اُلّو کی مانند بسیرا کرتی مَیں ۔۔۔۔ مَیں...
  3. امن وسیم

    پاگل لڑکی

    *پاگل لڑکی* ایک ہے پاگل لڑکی جو دیواروں سے سر ٹکرا کر پیروں میں کانٹوں کو سجا کر تکلیفیں بڑھاتی ہے راتوں میں اٹھ کر روتی ہے اور دل کے داغ وہ دھوتی ہے ایک ہے پاگل لڑکی جو انجان تھی پیار کرنے سے پہلے سولی پر چڑھنے سے پہلے کہ پیار کا رستہ مشکل ہے اور سارا زمانہ سنگدل ہے اس کو اب احساس ہوا ہے...
  4. حسن محمود جماعتی

    کبھی جب اجنبی تھے ہم

    چلو مل بیٹھ کے پھرسے انہی لمحوں، انہی اوقات کو دہراتے ہیں پھر سے کہ جب "تم، تم تھے" ابھی تک بیچ میں دیوار سی اک حد سی قائم تھی ابھی تک اجنبی تھے ہم ابھی تکرار سے، اقرارکی باتیں نہیں کی تھیں چلی ایسی ہوا کہ پھر گھٹا اک چھا گئی دل پہ دلوں کے موسموں میں اک تغیر آگیا پھر جب بہاریں ہر طرف محسوس ہوتی...
  5. حسن محمود جماعتی

    رضی تم جھوٹ کہتے ہو::::رضی الدین رضی::آزاد نظم

    ستارے مل نہیں سکتے عجب دن تھے محبت کے عجب موسم تھے چاہت کے کبھی گر یاد آجائیں تو پلکوں پر ستارے جھلملاتے ہیں کسی کی یاد میں راتوں کو اکثر جاگنا معمول تھا اپنا کبھی گر نیند آجاتی تو ہم یہ سوچ لیتے تھے ابھی تو وہ ہمارے واسطے رویا نہیں ہو گا ابھی سویا نہیں ہو گا ابھی ہم بھی نہیں روتے ابھی ہم...
  6. حسن محمود جماعتی

    سنو ! اے چاند سی لڑکی

    سنو ! اے چاند سی لڑکی ابھی تم تتلیاں پکڑو یا پھر گڑیوں سے کھیلو تم یا پھر معصوم سی آنکھوں سے ڈھیروں خواب دیکھو تم فراز و فیض محسن کی کتابیں مت ابھی پڑھنا یہ سب لفظوں کے ساحر ہیں تمہیں الجھا کہ رکھ دیں گے تمہیں معلوم ہی کب ہے؟ محبت کے لبادے میں ہوس اور حرص ہوتی ہے یہ انسانوں کی دنیا...
  7. حسن محمود جماعتی

    نجف زادی :::علی زریون:::ساز و آواز کے ساتھ

    نجف زادی !! مدینے کی طرف رخ ہے .. علی رب - محمّد کی قسم کھا کر یہ کہتا ہے مجھے تجھ سے محبّت ہے ..! نجف زادی ! خدا نے آدمی میں روح پھونکی ، مجھ میں "تو" پھونکی گئی تھی ! مری دھڑکن میں "ہو" ہے اور "ہو " میں تو ہی تو ہے کا ترانہ بج رہا ہے ..! نجف زادی ! تری "سردار آنکھوں " میں اداسی کے ہزاروں...
  8. فرخ منظور

    مجید امجد نژادِ نو ۔ مجید امجد

    نژادِ نَو برہنہ سر ہیں ، برہنہ تن ہیں ، برہنہ پا ہیں شریر روحیں ضمیر ہستی کی آرزوئیں چٹکتی کلیاں کہ جن سے بوڑھی ، اداس گلیاں مہک رہی ہیں غریب بچے ، کہ جو شعاعِ سحر گہی ہیں ہماری قبروں پہ گرتے اشکوں کا سلسلہ ہیں وہ منزلیں ، جن کی جھلکیوں کو ہماری راہیں ترس رہی ہیں انہی کے قدموں میں بس رہی ہیں...
  9. جاسمن

    فطرت سے ایک مکالمہ (فرحت زاہد)

    بہت دنوں کے بعد پھر نکل کے آج صحن میں جو چاندنی سے بات کی جو سبز گھاس کو تکا تمام زرد پھول کھِلکھِلا اُٹھے بہار سے منڈیر والی بیل کے شگوفے ہنس دیے سبھی خیال کی تمام تتلیوں کے پر جل گئے بدن سے خوشبوؤں کا اور نظر سے جگنوؤں کا رابطہ بحال ہو گیا عجب وصال ہو گیا...
  10. مغزل

    آزاد نظم با عنوان : ’’شاعری‘‘ :از: غزل نازغزلؔ

    شاعری شاعری بھی بارش ہے !! جب برسنے لگتی ہے ۔۔ سوچ کی زمینوں کو رنگ بخش دیتی ہے۔۔۔ لفظ کو معانی کے ڈھنگ بخش دیتی ہے۔۔۔ نِت نئے خیالوں کی کونپلیں نکلتی ہیں۔۔۔ اور پھر روانی پر یوں بہار آتی ہے۔۔۔ جیسے ٹھوس پربت سے گنگناتی وادی میں آبشار آتی ہے۔۔ شاعری بھی بارش ہے۔۔۔ اُن دلوں کی دھرتی پر ۔۔۔ غم...
  11. فرخ منظور

    ن م راشد آگ کے پاس ۔ ن م راشد

    آگ کے پاس پیرِ واماندہ کوئی کوٹ پہ محنت کی سیاہی کے نشاں نوجوان بیٹے کی گردن کی چمک دیکھتا ہوں (اِک رقابت کی سیاہ لہر بہت تیز مرے سینۂ سوزاں سے گزر جاتی ہے) جس طرح طاق پہ رکھے ہوئے گلداں کی مس و سیم کے کاسوں کی چمک! اور گلو الجھے ہوئے تاروں سے بھر جاتا ہے کوئلے آگ میں جلتے ہوئے کن یادوں کی...
  12. فرخ منظور

    ن م راشد شہرِ وجود اور مزار ۔ ن م راشد

    شہرِ وجود اور مزار یہ مزار، سجدہ گزار جس پہ رہے ہیں ہم یہ مزارِ تار۔۔۔۔ خبر نہیں کسی صبحِ نو کا جلال ہے کہ ہے رات کوئی دبی ہوئی؟ کسی آئنے کو سزا ملی، جو ازل سے عقدۂ نا کشا کا شکار تھا؟ کسی قہقہے کا مآل ہے جو دوامِ ذات کی آرزو میں نزاز تھا؟ یہ مزار خیرہ نگہ سہی، یہ مزار، مہر بلب...
  13. فرخ منظور

    کوئی دابی پور کماد کی ۔ احسان اکبر

    کوئی دابی پور کماد کی اک منزل پچھلے چاند کی نت روشن جس کی لو وہ وقت کو پیچھے چھوڑ گئی اسے دھنّے واد کہو دابی ہوئی پور کماد کی جو پھوٹی مگھر پو کتنوں کو یہی اک چاہ تھی وہ صرف مخاطب ہو اے روپ جمال وصال کے ترا کون سا ہے شبھ ناؤں وہ جن میں تیرے لوگ تھے کن گھاٹوں اترے گاؤں کن صدیوں پر تری...
  14. فرخ منظور

    ن م راشد بے چارگی از ن م راشد

    بے چارگی میں دیوارِ جہنم کے تلے ہر دوپہر، مفرور طالب علم کے مانند آ کر بیٹھتا ہوں اور دزدیدہ تماشا اس کی پراسرار و شوق انگیز جلوت کا کسی رخنے سے کرتا ہوں! معرّی جامِ خوں در دست، لرزاں اور متنبی کسی بے آب ریگستاں میں تشنہ لب سراسیمہ یزید اِک قلّۂ تنہا پر اپنی آگ میں سوزاں ابوجہل اژدہا بن کر...
  15. فرخ منظور

    ن م راشد انقلابی ۔ ن م راشد

    انقلابی مورخ، مزاروں کے بستر کا بارِ گراں عروس اُس کی نارس تمناؤں کے سوز سے آہ بر لب جدائی کی دہلیز پر، زلف در خاک، نوحہ کناں یہ ہنگام تھا، جب ترے دل نے اس غمزدہ سے کہا، لاؤ اب لاؤ دریوزۂ غمزۂ جانستاں مگر خواہشیں اشہبِ باد پیما نہیں جو ہوں بھی تو کیا کو جولاں گۂ وقت میں کس نے پایا...
  16. فرخ منظور

    ن م راشد اجنبی عورت ۔ ن م راشد

    اجنبی عورت ایشیا کے دور افتادہ شبستانوں میں بھی میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں کاش اک دیوارِ ظلم میرے ان کے درمیاں حائل نہ ہو یہ عماراتِ قدیم یہ خیاباں، یہ چمن، یہ لالہ زار چاندنی میں نوحہ خواں اجنبی کے دستِ غارتگر سے ہیں زندگی کے ان نہاں خانوں میں بھی میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں کاش اک...
  17. فرخ منظور

    ن م راشد آرزو راہبہ ہے ۔ ن م راشد

    آرزو راہبہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ آرزو راہبہ ہے بے کس و تنہا و حزیں آرزو راہبہ ہے، عمر گزاری جس نے انہی محروم ازل راہبوں، معبد کے نگہبانوں میں ان مہ و سال یک آہنگ کے ایوانوں میں! کیسے معبد پہ ہے تاریکی کا سایہ بھاری روئے معبود سے ہیں خون کے دھارے جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔ راہبہ رات کو معبد سے نکل آتی ہے...
  18. فرخ منظور

    ن م راشد آنکھیں کالے غم کی ۔ ن م راشد

    آنکھیں کالے غم کی اندھیرے میں یوں چمکیں آنکھیں کالے غم کی جیسے وہ آیا ہو بھیس بدل کر آمر کا آنے والے جابر کا! سب کے کانوں میں بُن ڈالے مکڑی نے جالے سب کے ہونٹوں پر تالے سب کے دلوں میں بھالے! اندھیرے میں یوں چمکے میلے دانت بھی غم کے جیسے پچھلے دروازے سے آمر آ دھمکے سر پر ابنِ آدم کے...
  19. فرخ منظور

    ن م راشد مریل گدھے از ن م راشد

    مریل گدھے تلاش۔۔۔ کہنہ، گرسنہ پیکر برہنہ، آوارہ، رہگزاروں میں پھرنے والی تلاش۔۔۔۔ مریل گدھے کے مانند کس دریچے سے آ لگی ہے؟ غموں کے برفان میں بھٹک کر تلاش زخمی ہے رات کے دل پر اُس کی دستک بہت ہی بے جان پڑ رہی ہے (گدھے بہت ہیں کہ جن کی آنکھوں میں برف کے گالے لرز رہے ہیں) ہوا کے...
  20. فرخ منظور

    ن م راشد گماں کا ممکن ۔۔۔ جو تُو ہے میں ہوں از ن م راشد

    گماں کا ممکن ۔۔۔ جو تُو ہے میں ہوں کریم سورج، جو ٹھنڈے پتھر کو اپنی گولائی دے رہا ہے جو اپنی ہمواری دے رہا ہے ۔۔۔۔۔ (وہ ٹھنڈا پتھر جو میرے مانند بھورے سبزوں میں دور ریگ و ہوا کی یادوں میں لوٹتا ہے) جو بہتے پانی کو اپنی دریا دلی کی سرشاری دے رہا ہے ۔۔۔ وہی مجھے جانتا نہیں مگر مجھی کو یہ وہم...
Top