کہیں مصرعِ طرح "اداسی بال کھولے سو رہی ہے" پر مشقِ سخن ہو رہی تھی۔ہماری بھی کچھ اوٹ پٹانگ سی تک بندیاں ہو گئیں۔محفلین کی خدمت میں پیش ہیں
خلش ہر ایک سچی ہو رہی ہے
میری بیگم مجھی کو دھو رہی ہے
ذرا سا بھی نہیں رویا میں پِٹ کر
وہ مجھ کو پیٹ کر بھی رو رہی ہے
وہ مجھ سے لڑ کے اتنی تھک چکی تھی...