آبی ٹوکول
محفلین
صحافت کی تاریخ میں وہ انوکھا رنگ بھرتا ہے
لگا کہ بُش کو جوتے ہمیں وہ دنگ کرتا ہے
بلایا کس نے بُش کو تھا جو مہماں اسکو جانیں ہم
ہمیشہ غاصبوں سے یوں زمانہ جنگ کرتا ہے
بُلاتے روز ہی ہیں ہم مگر وہ کہ نہیں آتا
ہمیشہ پیش آگے سے اک عُذر لنگ کرتا ہے
عجب فرصت کہ عالم وہ ہونٹوں کو سجاتا ہے
لگا کر سُرخیاں انکو کو گل و گل رنگ کرتا ہے
لگا کہ زخم سینے پہ وہ یوں انجان بنتا ہے
سب کچھ جانکر خود کو ظاہر ملنگ کرتا ہے
محبت ہوگئی آبی ، اب کیسی پشیمانی
ہمیشہ عشق والوں سے زمانہ جنگ کرتا ہے
لگا کہ بُش کو جوتے ہمیں وہ دنگ کرتا ہے
بلایا کس نے بُش کو تھا جو مہماں اسکو جانیں ہم
ہمیشہ غاصبوں سے یوں زمانہ جنگ کرتا ہے
بُلاتے روز ہی ہیں ہم مگر وہ کہ نہیں آتا
ہمیشہ پیش آگے سے اک عُذر لنگ کرتا ہے
عجب فرصت کہ عالم وہ ہونٹوں کو سجاتا ہے
لگا کر سُرخیاں انکو کو گل و گل رنگ کرتا ہے
لگا کہ زخم سینے پہ وہ یوں انجان بنتا ہے
سب کچھ جانکر خود کو ظاہر ملنگ کرتا ہے
محبت ہوگئی آبی ، اب کیسی پشیمانی
ہمیشہ عشق والوں سے زمانہ جنگ کرتا ہے