سید علی رضوی
محفلین
آؤ آواز کی رفتار سے ہم چل کہ کہیں
اپنی دنیا سے کہیں دور نکل جاتے ہیں
غم کسی کوچے میں بے کار پڑے رہنے دیں
یہ جو گرتے ہیں کسی پیڑ سے پیلے پتے
ساتھ چھوٹے تو یہ پیلے سے ہوجاتے ہیں
ربط باہم کی کمی کے ہیں یہ مارے ہوئے
سوکھے پتوں کے یہ اشجار کھڑے رہنے دیں
ان دکھوں کی یہ عبث یاد کھڑے رہنےدیں
چھوڑ کے ان کو نئے خواب بنیں ہم دونوں
ایک دنیا نئی تعمیر کریں ہم دونوں
درد کو خیر سے تعبیر کریں ہم دونوں
ربط پیہم کو بھی جاگیر کریں ہم دونوں
ساتھ چھوٹے نہ پڑیں زرد یہ اپنے رشتے
اپنے جذبے کے شجر کونہ کبھی پت جھڑ آئے
غم کو بس آہنی کڑیوں میں مقفل کرکے
اپنی سوچوں سے کہیں دور نکل جاتے ہیں
اپنی دنیا سے کہیں دور نکل جاتے ہیں