قیصرانی
لائبریرین
آئس لینڈ
آئس لینڈ کا سرکاری نام جمہوریہ آئس لینڈ ہے۔ (Icelandic: Ísland or Lýðveldið Ísland; آئس لینڈ ایک جزیرہ ہے جو کہ شمال مغربی یورپ کا ایک ملک ہے۔ اس کے بیرونی حصے شمال میں اٹلانٹک سمندر میں یورپ اور گرین لینڈ کے درمیان موجود ہیں۔ جولائی 2007 کے مطابق اس کی آبادی 311396 ہے۔ اس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ریکیاوک ہے۔ وسطی اٹلانٹک پلیٹ پر اپنے محل وقوع کے لحاظ سے آئس لینڈ آتش فشانی اور ارضیات کے حوالے سے کافی بڑے پیمانے پر متحرک ہے۔ اس کا اندرونی حصہ سطح مرتفع پر مشتمل ہے جو ریتلے میدانوں، پہاڑوں اور گلئیشرز پر مشتمل ہے اور انہی گلیشئرز سے دریا نکل کر اس کے زیریں حصوں سے ہوتے ہوئے سمندر تک جاتے ہیں۔ خلیجی رو کی وجہ سے آئس لینڈ کا درجہ حرارت اس کے محل وقوع کے باوجود نسبتاً معتدل رہتا ہے اور اس وجہ سے یہاں رہائش رکھنا نسبتاً آسان ہے۔ آئس لینڈ میں انسانی آبادی کے آثار 874 ع سے ملتے ہیں جب نارویجیئن سردار انگولفر آرنارسن آئس لینڈ کا پہلا مستقل آباد کار بنا۔ اس کے علاوہ دیگر لوگوں نے یہاں کے چکر لگائے تھے اور قیام بھی کیا تھا۔ اگلی صدیوں کے دوران نارڈک اور گائلیک لوگوں نے آئس لینڈ کو اپنا مستقر بنایا۔ بیسویں صدی سے قبل تک آئس لینڈ کی آبادی کا انحصار ماہی گیری اور زراعت پر تھا اور 1262 سے 1944 تک یہ ناروے کا حصہ رہا اور اس کے بعد ڈینش بادشاہت کا۔ بیسویں صدی میں آئس لینڈ کی معیشت اور بہبود کا نظام بہت تیزی سے پروان چڑھا۔ آج آئس لینڈ ایک ترقی یافتہ ملک ہے، فی کس جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا میں پانچویں اور انسانی ترقی کے حوالے سے دنیا میں دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ اس کی معیشت فری مارکیٹ اکانومی پر مشتمل ہے جس میں خدمات، فنانس، ماہی گیری اور مختلف صنعتیں اہم سیکٹرز ہیں۔ سیاحت بھی کافی مقبول ہے۔ آئس لینڈ UN, NATO, EFTA, EEA اور OECD کا ممبر ہے لیکن یورپی یونین کا ممبر نہیں۔
آئس لینڈ کا سرکاری نام جمہوریہ آئس لینڈ ہے۔ (Icelandic: Ísland or Lýðveldið Ísland; آئس لینڈ ایک جزیرہ ہے جو کہ شمال مغربی یورپ کا ایک ملک ہے۔ اس کے بیرونی حصے شمال میں اٹلانٹک سمندر میں یورپ اور گرین لینڈ کے درمیان موجود ہیں۔ جولائی 2007 کے مطابق اس کی آبادی 311396 ہے۔ اس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ریکیاوک ہے۔ وسطی اٹلانٹک پلیٹ پر اپنے محل وقوع کے لحاظ سے آئس لینڈ آتش فشانی اور ارضیات کے حوالے سے کافی بڑے پیمانے پر متحرک ہے۔ اس کا اندرونی حصہ سطح مرتفع پر مشتمل ہے جو ریتلے میدانوں، پہاڑوں اور گلئیشرز پر مشتمل ہے اور انہی گلیشئرز سے دریا نکل کر اس کے زیریں حصوں سے ہوتے ہوئے سمندر تک جاتے ہیں۔ خلیجی رو کی وجہ سے آئس لینڈ کا درجہ حرارت اس کے محل وقوع کے باوجود نسبتاً معتدل رہتا ہے اور اس وجہ سے یہاں رہائش رکھنا نسبتاً آسان ہے۔ آئس لینڈ میں انسانی آبادی کے آثار 874 ع سے ملتے ہیں جب نارویجیئن سردار انگولفر آرنارسن آئس لینڈ کا پہلا مستقل آباد کار بنا۔ اس کے علاوہ دیگر لوگوں نے یہاں کے چکر لگائے تھے اور قیام بھی کیا تھا۔ اگلی صدیوں کے دوران نارڈک اور گائلیک لوگوں نے آئس لینڈ کو اپنا مستقر بنایا۔ بیسویں صدی سے قبل تک آئس لینڈ کی آبادی کا انحصار ماہی گیری اور زراعت پر تھا اور 1262 سے 1944 تک یہ ناروے کا حصہ رہا اور اس کے بعد ڈینش بادشاہت کا۔ بیسویں صدی میں آئس لینڈ کی معیشت اور بہبود کا نظام بہت تیزی سے پروان چڑھا۔ آج آئس لینڈ ایک ترقی یافتہ ملک ہے، فی کس جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا میں پانچویں اور انسانی ترقی کے حوالے سے دنیا میں دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ اس کی معیشت فری مارکیٹ اکانومی پر مشتمل ہے جس میں خدمات، فنانس، ماہی گیری اور مختلف صنعتیں اہم سیکٹرز ہیں۔ سیاحت بھی کافی مقبول ہے۔ آئس لینڈ UN, NATO, EFTA, EEA اور OECD کا ممبر ہے لیکن یورپی یونین کا ممبر نہیں۔