فرخ منظور
لائبریرین
آئینہ خانے میں اُن کے حُسن کے جوہر کُھلے
در کے کُھلتے ہی ہزاروں جنّتوں کے در کُھلے
شام کو یہ کون سر مستِ پرستش نازنیں
شمع تھامے چاہتی ہے، بُتکدے کا در کُھلے
بن رہی ہے آج تک وہ حُور، تصویرِ حیا
دیکھئے کب تک کُھلے ، کیسے کُھلے، کیونکر کُھلے
بادہء گُلرنگِ ساقی میں عجب تاثیر تھی
میکدے میں عقدہ ہائے مومن و کافر کھلے
(اختر شیرانی)
در کے کُھلتے ہی ہزاروں جنّتوں کے در کُھلے
شام کو یہ کون سر مستِ پرستش نازنیں
شمع تھامے چاہتی ہے، بُتکدے کا در کُھلے
بن رہی ہے آج تک وہ حُور، تصویرِ حیا
دیکھئے کب تک کُھلے ، کیسے کُھلے، کیونکر کُھلے
بادہء گُلرنگِ ساقی میں عجب تاثیر تھی
میکدے میں عقدہ ہائے مومن و کافر کھلے
(اختر شیرانی)