آئینے محرومِ جوہر ہوگئے
پتھروں میں رہ کے پتھر ہوگئے
سب ندی نالوں سے لیتے ہیں خراج
کون سے دریا سمندر ہوگئے
سانس کی آواز بھی لگتی ہے چیخ
کان سناٹوں کے خوگر ہوگئے
رونا چاہیں بھی تو رو سکتے نہیں
قہقہے جن کا مقدر ہوگئے
وجہ لکھوں گا برے حالات کی
جب کبھی حالات بہتر ہوگئے
حزیں صدیقی