امجد علی راجا
محفلین
آئین کو ہم نے جو لتاڑا نہیں ہوتا
یہ ملک کرپشن کا اکھاڑا نہیں ہوتا
ڈر ہوتا کنکشن کے اگر کٹنے کا اس کو
بل بجلی کا عمران نے پھاڑا نہیں ہوتا
پیری میں بھی ہے عہدِ شباب اپنا سلامت
ہمسائی نے ورنہ مجھے تاڑا نہیں ہوتا
شادی بھی ہوئی اس کی تو ماجھے سے ہوئی ہے
ہوتی جو کسی اور سے ساڑا نہیں ہوتا
دہشت ہے بہت رات کی، مچھر بھی گلی میں
اے کاش کہ بیگم پہ میں دھاڑا نہیں ہوتا
ڈالر کے عوض بینڈ بجاتا ہے شب و روز
امریکہ کو اے کاش بگاڑا نہیں ہوتا