صریر
محفلین
بھنورے نے کھلایا پھول
پھول تو لے گیا راج کنور
بھنورے نے کھلایا پھول
پھول تو لے گیا راج کنور
بھنورے تو کہنا نہ بھول،
پھول تجھے لگ جائے میری عمر
بھنورے نے کھلایا پھول
پھول تو لے گیا راج کنور۔۔۔
بھنورے نے کھلایا پھول
پھول آہستہ پھینکوپھول تجھے لگ جائے میری عمر
اک پردیسی میرا دل لے گیااو گھر آجا پردیسی
پردیسیاں
دل دے دیاہےمیرا دل لے لیا
بہارو پھول برساؤ میرا محبوب آیا ہےپھول تجھے لگ جائے میری عمر
جانے کیوں لوگ محبت کیا کرتے ہیںمیرا محبوب آیا ہے
ساون کا مہینہ پون کرے سور سور
گاتا رہے میرا دل ... تو ہی میری منزل کہیں بیتیں نہ یہ راتیں .... کہیں بیتیں نہ یہ دنگیت ہے،
تیری محفل سے یہ دیوانہ چلا جائے جی
قصہ ء غم میں تیرا نام نہ آنے دیں گےقصہ درد سنانے
ہم پہ الزام تو ویسے بھی ہے ایسے بھی سہیہم تیرے پیار پہ الزام نہ آنے دیں گے
اپنے زخموں کا فسانہ کیوں زمانے کو سنائیں
میرے محبوب قیامت ہوگیمحبوب سے ہر غم منسوب ہوتا ہے