علمائے حق کا دل سے احترام کرتا ہوں، مدارس اور اذان کیخلاف کوئی بات نہیں کی، پرویز رشید
اسلام آباد (نمائندہ جنگ/ایجنسیاں)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویزرشید نے کہا ہے کہ میں علمائے حق کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں، میں نے مدارس اور اذان کے خلاف کوئی بات نہیں کی،دہشت گردی اور قتل و غارت کا کھیل رچانے والے علمائے سو سے اختلاف ہے، ہمیں مل کر ان کا مقابلہ کرنا ہے جو ہماری زندگیوں کے درپے ہیں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس پر معذرت خواہ ہوں۔ پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر مولانا عطا الرحمان کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ مجھ سے جو الفاظ منسوب کئے گئے وہ میں نے ان کیلئے استعمال کئے جو اُن علماء سے بھی نالاں ہیں اور ان پر بھی حملے کرتے ہیں۔ میں نے عمومی طور پر نصاب تعلیم کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیا مساجد اور امام بارگاہوں کو نشانہ بنانے والوں اور خود کش حملے کرنے والوں کے خلاف بات کرنا جرم ہے؟ مگر ان کے ردعمل نے میری اور میرے بچوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی۔ پہلے کفر کے فتوے لگائے گئے تاہم میں ان تمام لوگوں کو معاف کرتا ہوں اور مولانا کا دل سے احترام کرتا ہوں۔ میں نے ان کیلئے یہ الفاظ استعمال کئے جنہوں نے مولانافضل الرحمن پر چار حملے کئے۔ میں نے پاکستان میں پڑھائے جانے والے نصاب کی بات کی تھی ہمارے نصاب میں ہم اپنے بچوں کو محبت امن اور دوستی کے سبق دینے ہوں گے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں سمیت کسی کی بھی عبادت گاہ محفوظ نہیں۔ میں نے اس درس و تدریس کے نظام کا ذکر کیا جس نے مسلمان کو مسلمان سے لڑادیا ہے۔ ہم آج گنوں کےسائے میں نمازپڑھتے ہیں۔ میں ہندوستان یا کسی اور ملک میں بھی نماز پڑھنے جائوں تو اپنے ساتھ گن مین نہیں کھڑا کرنا پڑیگا۔ مجھے یہ خدشہ نہیں ہوتا کہ کوئی اسلام آباد کی سڑکوں پر دھماکہ کردے گا جبکہ مجھے اسلام آباد کی سڑکوں پر کافر قرار دیا جارہا ہے ، امام ابوحنیفہ کے ساتھ یہی کیاگیا میں تو آپ کی صفوں میں کھڑا ہوں۔ آپ کی تقریر نے میری بیٹیوں کی زندگی خطرہ میں ڈال دیا۔ 15دن بعد آپ نے ردعمل ظاہر کیا میں بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں کہنے سے گریز کرتا ہوں۔ دوران اذان میری کیفیت میں تبدیلی آتی ہے میرے ساتھ مولانا مودودی کی طرف سے لکھے گئے مضامین کا عکس بھی موجود ہے مجھے یہ فتوے اور جھوٹے الزام لگانے کے لوگوں کو مشتعل کیاگیا مجھے اور بچوں کی زندگی کو خطرہ میں ڈالا گیا میں ان تمام لوگوں کو معاف کرتا ہوں میں علمائے حق کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں لیکن علمائےسو جنہوں نے ملک میں قتل کا کھیل رچایا ہے ان کیخلاف ہوں۔ انہوں نے کہاکہ مولانا عطاء الرحمن اور مولانا ساجد میر کبھی ایک دوسرے کے مدرسہ میں نہیں جاتے مگر میرے خلاف اکٹھے ہوگئے ہیں یہ ایک اچھی بات ہے۔ میں مولانا کو یقین دلاتا ہوں کہ جو دین کی خدمت کرتے ہیں ان کامعترف ہوں لیکن جو قتل غارت کرتے ہیں ان کے خلاف ہوں۔ اگر آپ کی دل آزاری ہوئی ہے تو آپ سے معافی چاہتا ہوں مجھے یقین ہے آپ میری بات کا اعتبار کریں۔ قبل ازیں مولاناعطاء الرحمن نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ پرویز رشید نے دینی مدارس، اذان، دینی کتابوں سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اس سے پورے ملک میں ہزاروں کی تعداد میں علماء اور طلبہ کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اس تقریر کی ویڈیو نیٹ پر موجود ہے اس سے علماء کرام کی دل آزادی ہوئی ہے۔ علی گڑھ یونیورسٹی میں علماء کیلئے کوئی جگہ نہیں رکھی گئی جس پر علماء نے نجی سطح پر مدارس کی بنیاد رکھی۔ وزیر نے کہاکہ مدارس جہالت کی یونیورسٹیاں ہیں وزیر نے یہاں تک کہاکہ لائوڈسپیکر ان کو5مرتبہ تشہیر کیلئے دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ وزراء کی مدارس کے متعلق جو بھی رائے ہو پرائیویٹ سیکٹر میں قرآن کی تعلیم دی جارہی ہے اس پر خوش ہونا چاہیے۔ ہم نے قوم کے نونہالوں کے ایمان اور عقیدے کا تحفظ کیا ہے حکومت نے کبھی این جی اوز کا حساب لیا۔