آئیے، "اسلام اور جہاد" کی موجودہ شکل سے ملیں

قیصرانی

لائبریرین
پیارے دوستو، جیسا کہ ہم نے لال مسجد آپریشن سے پہلے اور دوران سنا تھا کہ اسلام آباد آپریشن کا جواب کہیں اور سے دیا جائے گا۔ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ حکومت کے‌ خلاف بیانات جاری و ساری ہیں۔ خود کش حملوں کے بارے لال مسجد کی انتظامیہ نے حکومت کو پہلے سے آگاہ کر دیا تھا۔ فورم کے کچھ لوگوں کی آراء کی روشنی میں مجھے لگا کہ میں شاید ایک انسان نہیں‌رہا۔ حیوان بن چکا ہوں۔ میرے جیسے کئی اراکین بھی "حیوانیت" کے درجے پر فائز ہو چکے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایک حیوان کو انسانوں کے معاملات، ان کی حیات و مرگ سے کوئی سروکار نہیں‌ ہوتا

میں اس دھاگے پر مزید کچھ نہیں‌ لکھ رہا۔ اپنی رائے بھی نہیں۔ آپ لوگوں کی آراء‌ سے مجھے اور میرے خیالات کو بہت جلاء ملتی ہے۔ اپنے حیوان ہونے کا احساس بہت شدت سے ہوتا ہے۔ اپنی جہالت کے بارے بھی بہت یپار بھرے الفاظ سننے کو ملتے ہیں۔ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مدارس آج کل دین کے "اہم رکن" جہاد کی کیسے تربیت دے رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ مزید بور نہیں‌ کروں گا

up23.gif

up38.gif
up37.gif
 

ثناءاللہ

محفلین
سمجھ میں نہیں آتا کہ خود کش دھماکوں سے اسلام کی کون سی خدمت ہو رہی ہے۔ اور احمقوں کی جنت میں رہنے والی حکومت پتا نہیں کیوں اسے مزید ہوا دے رہی ہے۔
 

ساجداقبال

محفلین
قیصرانی یہ بات اسوقت سوچنے کی تھی جب آپ بڑی شدومد سے لال مسجد کیخلاف آپریشن کرنے والوں کا ساتھ دے رہے تھے. کیا آپ یہ بتانا پسند کرینگے کہ مسجد و مدرسہ پر بم مار کر کس اسلام کی خدمت کی گئی؟ حقیقت تلخ ہوتی ہے اور ڈرائنگ روم سے بیٹھ کر تبصرے کرنا آسان.
یہ آپکا نہایت ہی غلط سوچ ہے کہ لال مسجد کے حامی ان حملوں کے حمایتی ہیں. اور یہ سب کچھ یہاں پوسٹ کرنے کا مقصد یہاں موجود لال مسجد آپریشن کے مخالفین کے زخموں پر زخم چھڑکنے کے سوا کچھ بھی نہیں.
 

نبیل

تکنیکی معاون
ساجد، اس طرح تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ فورم پر آیات جہاد پوسٹ کرنا آسان ہے اور خود جہاد کرنا مشکل ہے۔
 

ساجداقبال

محفلین
نبیل کیا اسمیں بھی کوئی شک ہے. آپ کو یاد ہوگا میں نے ایک جگہ بے غیرت لفظ استعمال کیا تھا جس پر آپ معترض تھے. کیا یہ بے غیرتی نہیں کہ ہم آیات تو پوسٹ کر سکتے ہیں لیکن جہاد نہیں.اور جو کریں بھی ان کو مشکوک بنانا ہمارا شعار.
 

نبیل

تکنیکی معاون
ساجد، میں معترض نہیں تھا، میں صرف وضاحت طلب کی تھی۔ جہاں تک جہاد کی فرضیت کا تعلق ہے تو یہ بحث یہاں کئی مرتبہ دہرائی جا چکی ہے اور میں دوبارہ اس بحث میں پڑ کر اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا کہ لال مسجد والے جہاد کر رہے تھے یا نہیں۔
 

پاکستانی

محفلین
کشمیر میں جو آج تک جہاد جاری ہے اس میں زیادہ تر حصہ انہی مدرسوں کا حصہ ہے ، کچھ عرصہ پہلے تک انہی مدرسوں سے مجاہدین تیار ہو کر چیچنیا، بوسینیا اور فلسطین تک میں بھیجے جاتے تھے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ اب جو انہوں نے اپنا رخ تبدیل کیا ہے ان کے کیا اسباب ہیں یا کون سے ایسی قوتوں ہیں جنہوں نے انہیں اس پٹڑی پت چڑھایا ہے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
قیصرانی یہ بات اسوقت سوچنے کی تھی جب آپ بڑی شدومد سے لال مسجد کیخلاف آپریشن کرنے والوں کا ساتھ دے رہے تھے. کیا آپ یہ بتانا پسند کرینگے کہ مسجد و مدرسہ پر بم مار کر کس اسلام کی خدمت کی گئی؟ حقیقت تلخ ہوتی ہے اور ڈرائنگ روم سے بیٹھ کر تبصرے کرنا آسان.
یہ آپکا نہایت ہی غلط سوچ ہے کہ لال مسجد کے حامی ان حملوں کے حمایتی ہیں. اور یہ سب کچھ یہاں پوسٹ کرنے کا مقصد یہاں موجود لال مسجد آپریشن کے مخالفین کے زخموں پر زخم چھڑکنے کے سوا کچھ بھی نہیں.
یہ خدمت ہے یا نہیں

اس سے قطع نظر

یہ "فریضہ" صرف حکومت نے ہی انجام نہیں دیا

بلکہ

مسجد ،مدرسہ، مجلس، محفل، جلسہ، اور جلوس پر بم پھینکنے کی "خدمت" حکومت سے پہلے یہ لوگ خود بھی انجام دیتے رہے ہیں

اب حکومت بھی ان لوگوں کے شانہ بشانہ اس "خدمت" کے عمل میں شامل ہو گئی ہے

اس سے "خدمت" کے اس عمل میں یقینا تیزی آئے گی
 

ساجداقبال

محفلین
یہ خدمت ہے یا نہیں

اس سے قطع نظر

یہ "فریضہ" صرف حکومت نے ہی انجام نہیں دیا

بلکہ

مسجد ،مدرسہ، مجلس، محفل، جلسہ، اور جلوس پر بم پھینکنے کی "خدمت" حکومت سے پہلے یہ لوگ خود بھی انجام دیتے رہے ہیں

اب حکومت بھی ان لوگوں کے شانہ بشانہ اس "خدمت" کے عمل میں شامل ہو گئی ہے

اس سے "خدمت" کے اس عمل میں یقینا تیزی آئے گی
آپ ایک ایسے فرد کا نام بتا دیجیے جس کا تعلق اس مدرسہ سے تھے اور اس نے یہ "کار خیر" انجام دیا تھا. اور مسجدیں گرانے کی (جو اس پورے سانحہ کا منبع ہے( سعادت آپ کس کے کھاتے میں ڈالیں گے؟
 

سید ابرار

محفلین
یہ خدمت ہے یا نہیں

اس سے قطع نظر

یہ "فریضہ" صرف حکومت نے ہی انجام نہیں دیا

بلکہ

مسجد ،مدرسہ، مجلس، محفل، جلسہ، اور جلوس پر بم پھینکنے کی "خدمت" حکومت سے پہلے یہ لوگ خود بھی انجام دیتے رہے ہیں

اب حکومت بھی ان لوگوں کے شانہ بشانہ اس "خدمت" کے عمل میں شامل ہو گئی ہے

اس سے "خدمت" کے اس عمل میں یقینا تیزی آئے گی
چلئے اب تک لال مسجد والوں پر صرف ”بغاوت“ کا الزام تھا، اب پتہ چلا کہ وہ ”قاتل “ بھی ہیں ،بلکہ اس سے پھلے اب تک پاکستان میں جتنے بم دھماکے ہوئے ہین ، اور جتنی مساجد اور محفلوں میں بم پھینکے گئے ہیں، سب کے ”مجرم“ بھی لال مسجد والوں ہی ہیں ، لھذا ان کا ”قتل عام“ نہ صرف جائز بلکہ ”واجب“ تھا،
اب ”الزام “ لگانے والوں سے یا قاتلوں سے کوئی ”ثبوت“ پوچھنے کی ”کوشش“ نہ کرے ،
بلکہ میرا خیال ہے ، جیسے جسیے دن گذرتے جائیں گے ویسے ویسے یہ بات ”بتائی“ جائے گی کہ پاکستان کے بننے سے لیکر اب تک ملک پاکستان میں جتنے جرائم ہوئے ہیں سب کے ”ذمہ دار “ یہی لال مسجد والے ہی تھے ،
اگر ”الزام “ لگانے والوں کو خدا کے ہونے کا یقین ہے تو وہ اپنے پاس اس کے ”ثبوت “ بھی جمع کر کے رکھے ، ظاہر ہے ”اردو محفل“ میں ”الزام“ لگانے والوں سے تو کوئی ”ثبوت“ پوچھے گا نہیں ، اور کوئی پوچھے گا تو کوئی بتائے گا بھی نہیں،
لیکن قیامت کے دن الزام لگانے والوں سے ”ثبوت “ پوچھے بھی جائیں گے اور ”بتانا“ بھی پڑے گا ورنہ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
 

غازی عثمان

محفلین
قیصرانی صاحب آخر فوج پر حملے کیوں ہوتے ہیں ؟؟ آئیے ایک فوجی سے معلوم کرتے ہیں۔
///////////////////////////////////////////////////
پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی نے فوج پر ہونے والے حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بطور فوج ہم جہاں بھی گئے ہیں اپنے پیچھے خون کے نشان اور لاشوں کا انبار چھوڑا ہے۔

بی بی سی بات کرتے ہوئے اسد درانی نے کہا کہ اگر فوج کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کیونکہ اگر پچھلے چار پانچ سالوں پر نظر ڈالیں تو ہم نے مختلف علاقوں میں کئی فوجی آپریشن کیے ہیں۔

’ یہ کارروائیاں چاہے بلوچستان میں ہوں یا قبائلی علاقے میں یا پھر اسلام آباد میں، اپنے ہی لوگوں کے خلاف کی گئیں۔اور ان آپریشنز میں ہم نے کافی لوگوں کو مارا۔‘

ریٹائرڈ جنرل کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں تو آپریشن ضروری تھا لیکن کچھ معاملات میں تو شاید بغیر کارروائی کے گزارہ ہو بھی جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی صورتِ حال کو مجموعی طور پر دیکھا جائے تو بطور حکومت یا فوج ملک میں ہم جہاں بھی جاتے ہیں پیچھےخون کے نشان اور لاشیں چھوڑ آتے ہیں۔

سارے نظام کو بطور صدر کنٹرول کرنا بنیادی ایشو ہے: اسد درانی

ان کا کہنا تھا کہ یہ بت باعث پریشانی ہے کہ ہر آپریشن کے بعد کہا جاتا ہے کہ ہم نے فتح حاصل کی ہے اور فوجیوں کو مبارکباد دی جاتی ہے۔’ اب تو وہ بے چارے سپاہی جو حکم کے تحت کارروائی کرتے ہیں انہوں نے بھی فتح کے نشان بنانا شروع کر دیے ہیں۔ ان باتوں کو مد نظر رکھیں تو یہ بات سمجھ آ جاتی ہے کہ لوگ فوج کو کس نظر سے دیکھ رہے ہیں۔‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا فوج میں بھی ایسے لوگ ہوں گے جو اس طرح کی سوچ رکھتے ہوں انہوں نے کہا کہ ’میں نے کوئی سروے نہیں کیا ہے۔ میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ ہم فوج کے اندر ہوں یا باہر عام طور پر ہماری سوچ ایک دوسرے سے مطابقت رکھتی ہے، کچھ اگر اس کے حق میں ہوں گے تو کچھ کو اختلاف بھی ہوگا۔ کچھ لوگوں کے خیال میں بنیاد پرستی یا ملا ازم بہت بڑا جرم ہے جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ اس مسئلے کو طریقہ سے حل کیا جا سکتا ہے لیکن اس سے کوئی خوش نہیں ہوسکتا جہاں لوگوں کا خون بہایا جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ عام شہریوں کا خون بہانا ہر معاشرے میں برا سمجھا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں گزشتہ چند برسوں میں ہم شہریوں کا ہی خون بہا رہے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ان کےخیال میں اس طرح کی بے چینی موجود ہے تو کیا وہ اتنی شدید ہو سکتی ہے کہ اس کے بارے میں اقدامات کرنے پر غور کیا جائے تو اسد درانی کا کہنا تھا کہ فوج کے اندر ایک خاص قسم کا ’چین آف کمانڈ‘ کلچر موجود ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکم کی تعمیل فوج کے ڈسپلن کا حصہ ہے۔


دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اتحادی ہونے کے باوجود ہم اپنی اندرونی (پالیسیوں) کا دفاع کر سکتے تھے لیکن ہم نے قبائلی علاقوں میں کارروائی شروع کر دی۔ اس کارروائی کے جواب میں مقامی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں نے بہت کامیاب مزاحمت کی اور ہمیں شدید نقصان پہنچایا



جنرل اسد درانی کا کہنا تھا کہ ’جب آپ کسی بیرونی طاقت کی ایماء پر اپنے لوگوں پر حملے کرتے ہیں تو اس کا اثر بالکل مختلف ہوتا ہے۔‘ ان کے بقول جو لوگ قبائلی علاقوں کو سمجھتے تھے انہوں نے کہا تھا کہ وہاں کارروائی نہ کریں کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اتحادی ہونے کے باوجود ہم اپنی اندرونی (پالیسیوں) کا دفاع کر سکتے تھے لیکن ہم نے قبائلی علاقوں میں کارروائی شروع کر دی۔ اس کارروائی کے جواب میں مقامی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں نے بہت کامیاب مزاحمت کی اور ہمیں شدید نقصان
پہنچایا۔

خفیہ ادارے کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے مقامی لوگوں کے ساتھ کیے ہوئے امن معاہدے کا احترام نہیں کیا۔ ’اگر ہم اپنے ہی کیے ہوئے معاہدے کا احترام نہیں کرتے تو پھر معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ (ایسی بے چینی کی صورتحال میں) وہ پاکستان کے حکمرانوں کو کیا مشورہ دیتے ہیں تو جنرل درانی نے کہا کہ وہ مشورہ نہیں دیا کرتے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اگر فوجی ایکشن غلط ہے تو نہ کیجیے۔ لوگوں کے ساتھ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے چاہے یہ عمل کتنا ہی طویل کیوں نہ ہو۔ فوج ایکشن سے پرہیز کرے اور جو غلطیاں ہوئی ہیں (فوج ) اس کی معافی مانگے۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ کیا حالات کی بہتری کے لیے سیاسی اقدامات بھی ضروری ہیں اسد درانی نے کہا کہ یہ ایک بنیادی بات ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا (صدر مشرف) کا وردی اتارنا اس سلسے میں پہلا قدم ہو سکتا ہے تو اسد درانی نے کہا کہ وردی کے ساتھ صدر رہنا ایک غیر قدرتی فعل ہے۔ ان کے بقول اس قسم کے نظام میں ہر بات ذاتی ہو جاتی ہے کیونکہ ایسے نظام میں ہر بات ایک ذات سے شروع ہوتی ہے۔ ’ سارے نظام کو بطور صدر کنٹرول کرنا بنیادی ایشو ہے۔‘
 
Top