فرقان احمد
محفلین
ہماری ایک اور کوشش !
پڑی ہے وہ مار پڑوسن سے توبہ
"آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟"
وہ 'دوا'لے کے پوچھے ہیں ہم سے
"آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟؟؟"
ہماری ایک اور کوشش !
پڑی ہے وہ مار پڑوسن سے توبہ
"آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟"
جو اٹھ رہا ہے کسک کی مانندآخر اس درد کی دوا کیا ہے؟
گرہ لگائیے۔
سفر میں بیت گئی رات سو تو بیت گئیاب اس مصرع پر گرہ بندی کریں ۔
نگارشہر سے میرے تعلقات تو دیکھ
اب اس مصرع پر گرہ بندی کریں ۔
نگارشہر سے میرے تعلقات تو دیکھ
چلو چلیں متوامصرع کو ہم ردیف و ہم قافیہ ہونا ضروری نہیں۔ البتہ کوشش رہے کہ بحر میں ہی ہو۔
میں چار دن میں اس جیل سے نکل لوں گااب اس مصرع پر گرہ بندی کریں ۔
نگارشہر سے میرے تعلقات تو دیکھ
تو چار دن کے لیئے ہی سہی مگر مجرممیں چار دن میں اس جیل سے نکل لوں گا
نگار شہر سے میرے تعلقات تو دیکھ
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
گرہ لگائیں۔
پنکھڑی واقعی ایک ہی ہے؟میر ان نیم باز آنکھوں میں
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
(موتیا)
زندگی اک سراب کی سی ہےپنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
گرہ لگائیں۔
رنگ کوئی نہ کوئی خوشبو ہےپنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدابھیا تعلق ہے تو ہمارے مصرع کے آخر میں بھی "کیا ہے" آیا اور آپ کے مصرع کے آخر میں بھی۔
لیا ڈالارنگ کوئی نہ کوئی خوشبو ہے
ہاں یہ محفل جناب کی سی ہے
جیل کی روٹیاں تو اچھی ہیں
چائے اس کی شراب کی سی ہے
تحفہ مچحھر نے اس طرح سے دیا
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
اسے اگلا مصرعۂ گرہ سمجھا جائےاس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا