سیدہ سارا غزل
معطل
آئیے سب احمد ِ مختار کی باتیں کریں
راحت ِ جاں سید ِ ابرار کی باتیں کریں
انکی صورت انکی سیرت انکے اخلاق ِ جمیل
انکے حسن ِ خُلق کی، گفتار کی باتیں کریں
جس کے آگے جھک گئی تھی رفعت ِارض و سماں
اس عظیم المرتبت سردار کی باتیں کریں
جن کے جلووں سے مہہ و اختر کو تابانی ملی
انکے تاب ِ حسن کی، انوار کی باتیں کریں
جس نے انسانوں کو بتلائے رموز ِ زندگی
اس کے قول و فعل کی ، اطوار کی باتیں کریں
قیصر و کسریٰ کو جس کے فقر نے پارہ کیا
اس گرامی قافلہ سالار کی باتیں کریں
جو یتیموں اور مسکینوں پہ تھا دل سے نثار
اس شہ ِ لولاک کے ایثار کی باتیں کریں
فقر پر جن کو رہا ہے فخر ساری زندگی
ان کے صبر و شکر کے معیار کی باتیں کریں
رحمت اللعالمین، جان ِ دو عالم ہیں غزل
ٓآئیں ان کی شفقت ِ گل بار کی باتیں کریں
سیدہ سارا غزل ہاشمی
راحت ِ جاں سید ِ ابرار کی باتیں کریں
انکی صورت انکی سیرت انکے اخلاق ِ جمیل
انکے حسن ِ خُلق کی، گفتار کی باتیں کریں
جس کے آگے جھک گئی تھی رفعت ِارض و سماں
اس عظیم المرتبت سردار کی باتیں کریں
جن کے جلووں سے مہہ و اختر کو تابانی ملی
انکے تاب ِ حسن کی، انوار کی باتیں کریں
جس نے انسانوں کو بتلائے رموز ِ زندگی
اس کے قول و فعل کی ، اطوار کی باتیں کریں
قیصر و کسریٰ کو جس کے فقر نے پارہ کیا
اس گرامی قافلہ سالار کی باتیں کریں
جو یتیموں اور مسکینوں پہ تھا دل سے نثار
اس شہ ِ لولاک کے ایثار کی باتیں کریں
فقر پر جن کو رہا ہے فخر ساری زندگی
ان کے صبر و شکر کے معیار کی باتیں کریں
رحمت اللعالمین، جان ِ دو عالم ہیں غزل
ٓآئیں ان کی شفقت ِ گل بار کی باتیں کریں
سیدہ سارا غزل ہاشمی