arifkarim
معطل
آئی فون میں وائی فائی کی جگہ لائی فائی ؟
رواں سال سامنے آنے والا نیا آئی فون لائی فائی ٹیکنالوجی سے لیس ہوسکتا ہے جو وائی فائی کے مقابلے میں سو گنا زیادہ رفتار سے ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔
برطانوی روزنامے ٹیلیگراف کی ایک رپورٹ میں آئی او ایس 9.1 میں لائی فائی کے کوڈ کے حوالے سے یہ بات بتائی گئی۔
لائی فائی ایسی ٹیکنالوجی ہے جس پر کئی برسوں سے کام جاری ہے اور لائٹ اسپیکٹرم کے ذریعے اس کی مدد سے 224 گیگا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا کو ٹرانسمٹ کیا جاسکتا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ ایپل کس طرح اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرے گی یا کس طرح اسے آئی فون 7 کا حصہ بنائے گی۔
اس ٹیکنالوجی کے خالق ایڈنبرگ یونیورسٹی کے پروفیسر ہرالڈ ہاس ہیں اور انہوں نے 2011 میں اسے متعارف کرانے کے بعد ایک سنگل ایل ای ڈی کی مدد سے ایک سیلولر ٹاور سے بھی زیادہ ڈیٹا ٹرانسمیٹ کرکے دکھایا۔
اس پر چلنے والے انٹرنیٹ کی رفتار اتنی زیادہ ہوگی کہ لوگ ایچ ڈی فلموں کو لائی فائی کنکشن کی مدد سے چند سیکنڈ میں ڈاﺅن لوڈ کرسکیں گے۔
محققین کا تو کہنا ہے کہ یہ کسی بھی لائٹ ڈیوائس بشمول لائٹ بلب میں فٹ ہوسکتی ہے اور ایک مائیکرو چپ کی مدد سے اسے وائرلیس ڈیٹا ٹرانسمیشن پوائنٹ بنایا جاسکتا ہے۔
اب یہ دیکھنا ہوگا کہ ایپل کس طرح اسے آئی فون کا حصہ بناتی ہے۔
اس سے قبل یہ کمپنی 2013 میں ایک پیٹنٹ درج کروا چکی ہے جس میں آئی فون کیمرے کو لائٹ کی مدد سے ڈیٹا ٹرانسمٹ کے لیے استعمال کیا جانے کا ذکر تھا اور یہ ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے لائی فائی کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
لنک
زیک عثمان فاتح الہلال حمیرا عدنان سید ذیشان
رواں سال سامنے آنے والا نیا آئی فون لائی فائی ٹیکنالوجی سے لیس ہوسکتا ہے جو وائی فائی کے مقابلے میں سو گنا زیادہ رفتار سے ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔
برطانوی روزنامے ٹیلیگراف کی ایک رپورٹ میں آئی او ایس 9.1 میں لائی فائی کے کوڈ کے حوالے سے یہ بات بتائی گئی۔
لائی فائی ایسی ٹیکنالوجی ہے جس پر کئی برسوں سے کام جاری ہے اور لائٹ اسپیکٹرم کے ذریعے اس کی مدد سے 224 گیگا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا کو ٹرانسمٹ کیا جاسکتا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ ایپل کس طرح اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرے گی یا کس طرح اسے آئی فون 7 کا حصہ بنائے گی۔
اس ٹیکنالوجی کے خالق ایڈنبرگ یونیورسٹی کے پروفیسر ہرالڈ ہاس ہیں اور انہوں نے 2011 میں اسے متعارف کرانے کے بعد ایک سنگل ایل ای ڈی کی مدد سے ایک سیلولر ٹاور سے بھی زیادہ ڈیٹا ٹرانسمیٹ کرکے دکھایا۔
اس پر چلنے والے انٹرنیٹ کی رفتار اتنی زیادہ ہوگی کہ لوگ ایچ ڈی فلموں کو لائی فائی کنکشن کی مدد سے چند سیکنڈ میں ڈاﺅن لوڈ کرسکیں گے۔
محققین کا تو کہنا ہے کہ یہ کسی بھی لائٹ ڈیوائس بشمول لائٹ بلب میں فٹ ہوسکتی ہے اور ایک مائیکرو چپ کی مدد سے اسے وائرلیس ڈیٹا ٹرانسمیشن پوائنٹ بنایا جاسکتا ہے۔
اب یہ دیکھنا ہوگا کہ ایپل کس طرح اسے آئی فون کا حصہ بناتی ہے۔
اس سے قبل یہ کمپنی 2013 میں ایک پیٹنٹ درج کروا چکی ہے جس میں آئی فون کیمرے کو لائٹ کی مدد سے ڈیٹا ٹرانسمٹ کے لیے استعمال کیا جانے کا ذکر تھا اور یہ ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے لائی فائی کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
لنک
زیک عثمان فاتح الہلال حمیرا عدنان سید ذیشان