میرے آقا تو ہیں سینے سے لگانے کیلئے
آئی پھر یاد مدینے کی رلانے کیلئے
دل تڑپ اٹھا ہے دربار میں جانے کیلئے
کاش میں اڑتا پھروں خاکِ مدینہ بن کر
اور مچلتا رہوں سرکار کو پانے کیلئے
میرے لجپال نے رسوا نہ کبھی ہونے دیا
جب پکارا انہیں آئے ہیں بچانے کیلئے
غم نہیں چھوڑ دے یہ سارا زمانہ بھی مجھے
میرے آقا تو ہیں سینے سے لگانے کیلئے
یہ تو بس ان کا کرم ہے کہ وہ سن لیتے ہیں
ورنہ یہ لب کہاں فریاد سنانے کیلئے
پھر میسر تجھے دیدار مدینہ ہوگا
وہ بلائیں گے تجھے جلوہ دکھانے کیلئے
مجھ گنہگار و خطاکار کو محشر میں ادیب
ہوں گے موجود وہ دامن میں چھپانے کے لیے
ادیب رائے پوری