اب شمشاد بھائی کو آپ نے شامل کر لیا ہے تو میں مایوس ہوں کہ اب اس کتاب کو مکمل ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا
جو چیپٹر آپ نے شمشاد کو بھیجا ہے وہ تو جاتے ہی پاؤں پڑگیا ہوگا کہ
خدائے بلا رفتار خطوط میں عاجز تیری بارگاہ میں آیا نہیں بلکہ بھیجا گیا ہوں ، کچھ رحم کرکے مجھے لکھیے گا، رضوان اور محب کی لاج رہ جائے ورنہ میری کیا مجال اور حیثیت آپ کے زورِ قلم کے سامنے۔ ادھر آپ نے لکھنا شروع کیا ادھر میں خودبخود لکھا جاؤں گا، رحم میرے آقا ۔
میں تو الجھا ہوں کار ، کابلی والا اور الہ دین بے چراغ میں، زیادہ مدت نہیں لگے گی کیونکہ ایک رضاکار میرے ہاتھ میں ہے
ایک حصہ پر میں نے اپنے ہاتھوں سے کام شروع کرنے کا مصمم ارادہ کرلیا ہے۔