La Alma
لائبریرین
آتشِ سوز ِجگر میں اب وہ شدت ہی نہیں
صحنِ جاں میں ہو چراغاں ایسی قسمت ہی نہیں
قصّہِ شوریدگانِ عشق سن کر کیا کریں
دل ہمارا گر شناسائے محبت ہی نہیں
یا خدا کس طور ہو آشفتہ حالی کا بیاں
ضعف ہے الفاظ میں کچھ معنویت ہی نہیں
گونجتی ہے گنبدِ ہستی میں کیسی بازگشت
ہم نوا ہم کو ملا ذوقِ سماعت ہی نہیں
یاد کی دہلیز پر یہ کون ہے ماتم کناں
اب ہمیں عہدِ کہن سےکوئی نسبت ہی نہیں
پردہِ چشم ِحزیں مطلوب ہے المٰی ہمیں
کس طرح ہو ضبط ممکن کوئی صورت ہی نہیں