آتش ہو اور معرکہ خیر و شر نہ ہو
پروانگی عبث ہے جو رقص شرر نہ ہو
یہ کار عشق بھی ہے عجب کار نا تمام
سمجھیں کہ ہو رہا ہے مگر عمر بھر نہ ہو
اک لمحہ کمال کہ صدیوں پہ پھیل جائے
اک لمحہ وصال مگر مختصر نہ ہو
اک دشتِ بے دلی میں لہو بولنے لگے
ایسے میں ایک خوابکہ تو ہو مگر نہ ہو
اک یادِ خوش جمال جواز حیات ہے
اک محور خیال ہے یہ بھی اگر نہ ہو
اک بات کی چڑھائی کہ دم ٹوٹنے لگیں
کہنے کا شوق ہو مگر اتنا ہنر نہ ہو
ایسا بھی کیا کہ یاد لہو میں گھلی رہے
ایسا بھی کیا کہ عمر گذشتہ بسر نہ ہو
یوں خطِ ہجر کھینچیے اپنے اور اس کے بیچ
دونوں طرف کی سانس ادھر سے ادھر نہ ہو
دونوں طرف کا شور برابر سنائی دے
دونوں طرف کسی کو کسی کی خبر نہ ہو
اک شام جس میں دل کا سبوچہ بھرا رہے
اک نام جس میں درد تو ہو اس قدر نہ ہو
شام آئے اور گھر کے لیے دل مچل اٹھے
شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو
پروانگی عبث ہے جو رقص شرر نہ ہو
یہ کار عشق بھی ہے عجب کار نا تمام
سمجھیں کہ ہو رہا ہے مگر عمر بھر نہ ہو
اک لمحہ کمال کہ صدیوں پہ پھیل جائے
اک لمحہ وصال مگر مختصر نہ ہو
اک دشتِ بے دلی میں لہو بولنے لگے
ایسے میں ایک خوابکہ تو ہو مگر نہ ہو
اک یادِ خوش جمال جواز حیات ہے
اک محور خیال ہے یہ بھی اگر نہ ہو
اک بات کی چڑھائی کہ دم ٹوٹنے لگیں
کہنے کا شوق ہو مگر اتنا ہنر نہ ہو
ایسا بھی کیا کہ یاد لہو میں گھلی رہے
ایسا بھی کیا کہ عمر گذشتہ بسر نہ ہو
یوں خطِ ہجر کھینچیے اپنے اور اس کے بیچ
دونوں طرف کی سانس ادھر سے ادھر نہ ہو
دونوں طرف کا شور برابر سنائی دے
دونوں طرف کسی کو کسی کی خبر نہ ہو
اک شام جس میں دل کا سبوچہ بھرا رہے
اک نام جس میں درد تو ہو اس قدر نہ ہو
شام آئے اور گھر کے لیے دل مچل اٹھے
شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو