شمشاد
لائبریرین
عنوان : آثار الصنادید
مصنف : سر سید احمد خان
صفحہ ۶۲
نمانا اور اپنے بیٹے اور اپنے چالیس رفیقون کے ساتھ لڑ کر مارا گیا۔ غالب ہے کہ جب خانخانان سن ۲۰ جلوس جہانگیری مطابق ۱۰۳۴ ہجری موافق ۱۶۲۴ عیسوی کے چھوٹا جب اوسنے یہ مقبرہ بنایا۔ یہ مقبرہ بالکل چینی کاری کا ہے اور ایسی خوشرنگ اور خوبصورت چینی کاری اور رنگ آمیزی کی ہوئی ہے کہ دیکھنے سے علاقہ رکھتی ہے۔ برج اس مقبرے کا بالکل نیلے رنگ کا ہے اور اسی سبب سے نیلے برج کے نام سے مشہور ہے۔
چونسٹھ کھنبہ
متصل درگاہ حضرت نظام الدین کے یہ مقبرہ میرزا عزیز کوکلتاش خان بیٹے خان اعظم اتکہ خان کا ہے۔ جبکہ ۱۰۳۴ ہجری مطابق ۱۶۲۴ عیسوی کے احمد آباد گجرات میں جہانگیر کے عہد مین انکا انتقال ہوا تب اونکی لاش کو یہان لا کر دفن کیا اور یہ مقبرہ اونکی قبر پر بنا۔ یہ مقبرہ درحقیقت نئی طرح کا ہے کہ اپنا نظیر نہین رکھتا۔ سر سے پانؤن تک سنگ مرمر کا ہے۔ اس عمارت مین چونسٹھ ستون سنگ مرمر کے لگے ہوئے ہین۔ اس سبب سے اسکو چونسٹھ کھنبہ کہتے ہین۔ اسکی محرابون کا لداؤ اور ستونون کی قطع اور سنگ مرمر کی نمایش بہت ہی اچھی معلوم ہوتی ہے۔
مقبرہ خانخانان
یہ مقبرہ بارہ پلہ اور ہمایون کے مقبرے کے پاس عبد الرحیم خان خانخانان بن بیرم خان خانخانان کا ہے۔ ۱۰۳۶ ہجری مطابق ۱۶۲۶ عیسوی کے بہتر ۷۲ برس کی عمر مین انکا انتقال ہوا اور اسی مقبری مین دفن ہوئے۔ خان سپہ سالار کو – انکے مرنیکے تاریخ ہے یہ مقبرہ تھی۔