فیض آج بازار میں پا بجولاں چلو از فیض احمد فیض

فاتح

لائبریرین
آج بازار میں پابجولاں چلو

[ame="http://www.youtube.com/watch?v=Ara199ZUiKQ"]بلا تبصرہ[/ame]
:(:(:(:(


چشمِ نم، جانِ شوریدہ کافی نہیں
تہمتِ عشق پوشیدہ کافی نہیں
آج بازار میں پابجولاں چلو
دست اَفشاں چلو، مست و رقصاں چلو
خاک برسر چلو، خوں بداماں چلو
راہ تَکتا ہے سب شہرِ جاناں چلو
حاکمِ شہر بھی، مجمعِ عام بھی
تیرِ الزام بھی، سنگِ دشنام بھی
صبحِ ناشاد بھی، روزِ ناکام بھی
ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے؟
شہرِ جاناں میں اب باصفا کون ہے؟
دستِ قاتل کے شایاں رہا کون ہے؟
رختِ دل باندھ لو دل فگارو چلو
پھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو چلو​
 

فاتح

لائبریرین
پاکستان کے انٹرنیٹ کی دگرگوں حالت کے پیش نظر مجھے خدشہ ہے کہ آپ ویڈیو نہ دیکھ پائے ہوں گے۔

اس نظم کو جس انداز میں ویڈیو میں پیش کیا گیا ہے وہ دیکھ کر لا محالہ آنکھ میں آنسو بھر آتے ہیں۔:(
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ ضبط اور ابو شامل صاحبان۔

فیض کا سارا کلام ہی انتہائی دلکش اور "وقت کی آواز" ہے اور اس پر طرہ امتیاز یہ کہ نیرہ نور اور ٹینا ثانی کی خوبصورت آوازوں نے اسے مزید امر کر دیا ہے۔
 
Top