سیدہ شگفتہ
لائبریرین
آج بھی زینب کی آتی ہے صدا بھائی حسین
تیرا چہرہ تیری آنکھیں بھول کب پائی حسین
چلتے ناکے سے گرایا خود کو جلتی ریت پر
گٹھنیوں کے بل میں تیری لاش تک آئی حسین
بس میں گھبرائی تھی خنجر تجھ پہ چلتا دیکھ کر
پھر کسی مشکل میں گھر کر میں نہ گھبرائی حسین
آنکھ میں تھے میرے آنسو بس تیری رخصت کے وقت
پھر کوئی آنسو نہ آیا، آنکھ پتھرائی حسین
ہاتھ میں کوزے لیے سب آسماں تکتے رہے
ابر نے اک بوند پانی کی نہ برسائی حسین
(صاحب کلام: نامعلوم)