عائد
محفلین
غزل
آج تک میری چاہت نہیں ہوسکا
کوئی بھی شخص عادت نہیں ہو سکا
حِرْص کے دشت میں کھو گئی مخلصی
وہ تَعَلُّق محبّت نہیں ہو سکا
میں رہا عمر بھر خواہشوں کا اسیر
عشق میرا عبادت نہیں ہو سکا
اشک جو آنکھ میں تھا بچھڑتے سمے
آج تک مجھ سے رخصت نہیں ہو سکا
میرے باطن تُو ظاہر پہ حاوی رہا
میں کبھی خوبصورت نہیں ہو سکا
عائد
آج تک میری چاہت نہیں ہوسکا
کوئی بھی شخص عادت نہیں ہو سکا
حِرْص کے دشت میں کھو گئی مخلصی
وہ تَعَلُّق محبّت نہیں ہو سکا
میں رہا عمر بھر خواہشوں کا اسیر
عشق میرا عبادت نہیں ہو سکا
اشک جو آنکھ میں تھا بچھڑتے سمے
آج تک مجھ سے رخصت نہیں ہو سکا
میرے باطن تُو ظاہر پہ حاوی رہا
میں کبھی خوبصورت نہیں ہو سکا
عائد