زبیر مرزا
محفلین
آج تشدد کے شکار بچوں کا عالمی دن ہے۔یہ دن ہر سال 4جون کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 19 اگست 1982 کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کے شکار فلسطینی اور لبنانی بچوں کے مسائل کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس دن کو منانے کا مقصد جسمانی، ذہنی اور جذباتی تشدد کا شکارہونےو الے اور بے گھر بچوں کی تکالیف کو محسوس کرنا اور ان کی بحالی کی کوشش کرنا ہے۔اس دن کی مناسبت سے بچوں کے حقوق کیلئے سرگرم سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام سیمینارز،واکس اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ فلسطینی انتظامیہ کی وزارت اطلاعات کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے سنہ دو ہزار سے اب تک ایک ہزار چار سو چھپن فلسطینی بچوں کو شہید اور پانچ ہزار سے زیادہ فلسطینی بچوں کو شدیدزخمی کیا ہے۔جبکہ اب تک نو ہزار فلسطینی بچوں کو قید کرچکی ہے اور اس وقت بھی تقریبا دو سو پندرہ بچے اسرائیلی قید میں ہیں۔اسرائیلی فوج اور پولیس اہلکار ان قید بچوں کے نہایت بے رحمی کے ساتھ نہ صرف ہاتھ پاو¿ں باندھ دیتے ہیں بلکہ ا نہیں ہتھکڑیاں ڈالتے اور ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھتے ہیں۔ دوران تفتیش انہیں بھی اسی طرح کے تشدد کے حربوں کا سامنا کرنا پڑتا جس طرح بڑی عمر کے جنگی قیدیوں کے ساتھ کیا جا سکتا ہے اور انہیں بجلی کے جھٹکے لگائے جاتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف علاقوں میں ہونے والی جنگوں اور تشدد آمیز واقعات میں امریکہ ، یورپ اوراسرائیلی ریاست کے ہاتھ واضح طور پر دکھائے دیتے ہیں اور زیادہ تر بچے اور نوجوان ان ہی جنگوں ہلاکت اور تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔ عراق اور افغانستان، لبنان ، صومالیہ ، یمن، سوڈان اور لیبیا کی جنگوں میں بچوں کی وسیع پیمانے پر ہونے والی ہلاکتیں اور تشدد اس حقیقت کی تصدیق ہیں۔
جبکہ دنیا بھر میں ہر سال 27 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ صرف امریکا اور بحرالکاہل کے خطوں میں سالانہ 60 لاکھ بچے تشددکا شکار ہوتے ہیں۔ایک غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر دس میں سے ایک بچہ جارحیت کا شکار ہوتا ہے۔صوبائی محتسب پنجاب کے چلڈرن کمپلینٹ آفس کی رپورٹ کے مطابق صرف پنجاب میں 70 فیصد بچے ظلم، تشدد اور زیادتی کا شکار ہوتے ہیں۔
(بشکریہ منصورمہدی )
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف علاقوں میں ہونے والی جنگوں اور تشدد آمیز واقعات میں امریکہ ، یورپ اوراسرائیلی ریاست کے ہاتھ واضح طور پر دکھائے دیتے ہیں اور زیادہ تر بچے اور نوجوان ان ہی جنگوں ہلاکت اور تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔ عراق اور افغانستان، لبنان ، صومالیہ ، یمن، سوڈان اور لیبیا کی جنگوں میں بچوں کی وسیع پیمانے پر ہونے والی ہلاکتیں اور تشدد اس حقیقت کی تصدیق ہیں۔
جبکہ دنیا بھر میں ہر سال 27 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ صرف امریکا اور بحرالکاہل کے خطوں میں سالانہ 60 لاکھ بچے تشددکا شکار ہوتے ہیں۔ایک غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر دس میں سے ایک بچہ جارحیت کا شکار ہوتا ہے۔صوبائی محتسب پنجاب کے چلڈرن کمپلینٹ آفس کی رپورٹ کے مطابق صرف پنجاب میں 70 فیصد بچے ظلم، تشدد اور زیادتی کا شکار ہوتے ہیں۔
(بشکریہ منصورمہدی )