فاتح
لائبریرین
فیاض ہاشمی کے لکھے ہوئے گیت "آج جانے کی ضد نہ کرو" کو سب سے پہلے سہیل رعنا کی کمپوزیشن اور حبیب ولی محمد کی آواز میں فلم "بادل اور بجلی" میں شامل کیا گیا۔ بعد میں فریدہ خانم نے اسی دھن میں یہ گیت گایا جسے بے حد مقبولیت ملی اور اسی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے آشا بھوسلے نے بھی اس گیت کو اسی دھن میں قدرے تیز موسیقی کے ساتھ گایا اور آشا بھوسلے کے گانے کے بعد تو ہندوستان کی نہ صرف ہر تیسری گلوکارہ نے اس گیت کو گانا فرض سمجھ لیا بلکہ بے شمار گلوکاری کے مقابلوں میں بھی اسے گوایا جاتا رہا ہے۔
ہم اس گیت کو چند معروف ترین گلوکاروں کی آوازوں میں محفل پر ارسال کر رہے ہیں۔
ہم اس گیت کو چند معروف ترین گلوکاروں کی آوازوں میں محفل پر ارسال کر رہے ہیں۔
حبیب ولی محمد
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=B40EJnVynNQ"]YouTube- AAJ JANAY KI ZID NA[/ame]
فریدہ خانم
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=wqbbILfdw94"]YouTube- Aaj jane ki zid na karo - Farida Khanum[/ame]
آشا بھوسلے
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=LnAVroHAwHE"]YouTube- Asha Bhosle - Aaj Jaane Ki Zid Na Karo[/ame]
انوپ جلوٹا
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=Kx11Qy91aZY"]YouTube- ANUP JALOTA SINGS AAJ JANE KI ZID[/ame]
سنگیتکا ترپتھی اور انوپ جلوٹا
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=A5s6_yhrzgs"]YouTube- Sangeetika Tripathi with Anup Jalota -Aaj Jaane Ki Zid Na Karo[/ame]
ششیر پاریکھ
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=Fhl-5zgioiQ"]YouTube- Aaj Jane Ki Zid by shishir Parkhie Live Ghazal concert[/ame]
آج جانے کی ضد نہ کرو
یونھی پہلو میں بیٹھے رہو
ہائے مر جائیں گے، ہم تو لُٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
تم ہی سوچو ذرا، کیوں نہ روکیں تمہیں
جان جاتی ہے جب اُٹھ کے جاتے ہو تم
تم کو اپنی قسم جانِ جاں
بات اتنی مری مان لو
وقت کی قید میں زندگی ہے مگر
چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
ان کو کھو کر ابھی جانِ جاں
عمر بھر نہ ترستے رہو
کتنا معصوم و رنگین ہے یہ سماں
حسن اور عشق کی آج معراج ہے
کل کی کس کو خبر جانِ جاں
روک لو آج کی رات کو
(فیاض ہاشمی)
یونھی پہلو میں بیٹھے رہو
ہائے مر جائیں گے، ہم تو لُٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
تم ہی سوچو ذرا، کیوں نہ روکیں تمہیں
جان جاتی ہے جب اُٹھ کے جاتے ہو تم
تم کو اپنی قسم جانِ جاں
بات اتنی مری مان لو
وقت کی قید میں زندگی ہے مگر
چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
ان کو کھو کر ابھی جانِ جاں
عمر بھر نہ ترستے رہو
کتنا معصوم و رنگین ہے یہ سماں
حسن اور عشق کی آج معراج ہے
کل کی کس کو خبر جانِ جاں
روک لو آج کی رات کو
(فیاض ہاشمی)