سچائ يہ ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں ميں تشدد کی لہر سے ميرا بھی دل دکھی ہے۔ جب بھی پاکستان میں دھماکے کی خبر آتی ہے تو ميں پاکستان ميں رہنے والے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کی خيريت جاننے کے ليے بے چين ہو جاتا ہوں۔ ميری بھی يہی خواہش ہے کہ اس وحشت اور بربريت کا خاتمہ ہو۔
ليکن ميں ان لوگوں کی سوچ سے شديد اختلاف رکھتا ہوں جو منطق اور دانش کے بنيادی اصولوں کو پس پشت ڈال کر سازشی کہانيوں ميں جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہيں اور اپنے تمام تر غم وغصے کا رخ امريکہ کی جانب موڑ ديتے ہيں بجائے اس کے کہ ان لوگوں کے طرز فکر عمل سوچ اور سدباب پر توجہ مرکوز کريں جو ان حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہيں اور بے گناہوں کو ہلاک کرتے ہيں۔
کچھ جوشيلے اور جذباتی تجزيہ نگاروں کے نظريات اور سوچ کے برخلاف يہ گھتی سلجھانا مشکل نہيں ہے کہ ان حملوں کے پيچھے کن لوگوں کا ہاتھ ہے۔ اس کے ليے آپ کچھ چند ماہ کے دوران ان خودکش دہشت گردوں کی تصاوير، کوائف اور ان کی بيان کردہ وابستگيوں کا جائزہ ليں جنھيں حملہ کرنے سے قبل گرفتار کر ليا گيا۔ کيا ان دہشت گردوں ميں سے کوئ ايک بھی امريکی ہے؟
اس کے علاوہ آپ ان تنظيموں سے وابستہ ترجمانوں اور ليڈروں کے ميڈيا کو ديے گئے بے شمار بيانات اور انٹرويوز بھی مد نظر رکھيں۔ يہ انٹرويوز صرف مغربی ميڈيا پر ہی موجود نہيں ہيں بلکہ پاکستانی ميڈيا پر بھی اس کے بےشمار ثبوت موجود ہيں۔ کيا يہ درست نہيں ہے کہ ان دہشت گردوں نے متعدد بار پاکستانی عوام کی منتخب کردہ حکومت اور خود پاکستان پر حملے کرنے کی دھمکياں دی ہيں؟
اس ميں کوئ شک نہيں کہ ان حملوں کا مقصد پاکستان کو کمزور کرکے اپنے نظريات اور اثرو رسوخ کو عوام پر مسلط کرنا ہے۔ يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں بلکہ اس عزم اور ارادے کا اظہار خود دہشت گردوں کی جانب سے بيان کردہ آن ريکارڈ حقیقت ہے۔ اس واضح بيان کردہ پاليسی کے بعد کسی ابہام يا سازشی کہانی کی کوئ گنجائش باقی نہيں رہ جاتی۔
پاکستان کے طول و عرض ميں سينکڑوں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت سے امريکہ کو کوئ فائدہ نہيں پہنچتا۔ سازشوں پر يقين رکھنے والے کچھ دوستوں کی رائے کے برعکس امريکہ پاکستان ميں ايک منتخب جمہوری حکومت کو کامياب ديکھنے کا خواہ ہے جو نہ صرف ضروريات زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرے بلکہ اپنی رٹ بھی قائم کرے۔ اس ضمن میں امريکہ نے ترقياتی منصوبوں کے ضمن ميں کئ سالوں سے مسلسل امداد دی ہے۔ انتہا پسندی کی وہ سوچ اور عفريت جس نے دنيا کے بڑے حصے کو متاثر کيا ہے اس کے خاتمے کے لیے يہ امر انتہائ اہم ہے۔
تمام تر اندرونی معاشی مسائل کے باوجود امريکی حکومت ہر ممکن امداد فراہم کر رہی ہے۔ يہ امداد محض تربيت اور سازوسامان تک ہی محدود نہيں ہے بلکہ اس ميں فوجی اور ترقياتی امداد بھی شامل ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov