عاطف بٹ
محفلین
آج کا اقبال دے ، فردا کی بھی خیرات دے
ماضیِ مرحوم پر تالافیِ مافات دے
میں کہ راضی ہوں تو رکھے مجھ کو جس بھی حال میں
اب یہ تیری ہے رضا، تو جیت دے یا مات دے
میں تجھے ہوں ڈھونڈتا، ملتا نہیں تیرا پتہ
کیسے پاؤں میں تجھے، تو مجھ کو کچھ آیات دے
میں کہ تشنہ پھر رہا ہوں دشتِ ہست و بود میں
مجھ کو ساگر کا پتہ، اے خالقِ آنات دے
ہے یہ دورِ نفسا نفسی، ہر کوئی ہے محوِ ذات
تو مجھے اس دور میں، احساس دے، جذبات دے
عاؔطفِ بےآسرا کا بن ترے کوئی نہیں
اے مرے مولا تو میرا ہر گھڑی میں سات دے
ماضیِ مرحوم پر تالافیِ مافات دے
میں کہ راضی ہوں تو رکھے مجھ کو جس بھی حال میں
اب یہ تیری ہے رضا، تو جیت دے یا مات دے
میں تجھے ہوں ڈھونڈتا، ملتا نہیں تیرا پتہ
کیسے پاؤں میں تجھے، تو مجھ کو کچھ آیات دے
میں کہ تشنہ پھر رہا ہوں دشتِ ہست و بود میں
مجھ کو ساگر کا پتہ، اے خالقِ آنات دے
ہے یہ دورِ نفسا نفسی، ہر کوئی ہے محوِ ذات
تو مجھے اس دور میں، احساس دے، جذبات دے
عاؔطفِ بےآسرا کا بن ترے کوئی نہیں
اے مرے مولا تو میرا ہر گھڑی میں سات دے