آج کا شعر

شمشاد

لائبریرین
وہ کم سخن تھا مگر ایسا کم سخن بھی نہ تھا
کہ سچ ہی بولتا تھا جب بھی بولتا تھا بہت
اختر ہوشیارپوری
 

شمشاد

لائبریرین
جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی
وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں
محسن زیدی
 

شمشاد

لائبریرین
محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی
ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے
خالد معین
 

شمشاد

لائبریرین
پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے
خود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے
بشیر بدر
 

شمشاد

لائبریرین
کیوں پشیماں ہو اگر وعدہ وفا ہو نہ سکا
کہیں وعدے بھی نبھانے کے لئے ہوتے ہیں
عبرت مچھلی شہری
 

شمشاد

لائبریرین
عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے
دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے
مخدومؔ محی الدین
 

شمشاد

لائبریرین
جو مل گئے تو تونگر نہ مل سکے تو گدا
ہم اپنی ذات کے اندر چھپا دیے گئے ہیں
(میر احمد نوید)
 

سیما علی

لائبریرین
وہ نازنیں یہ نزاکت میں کچھ یگانہ ہوا
جو پہنی پھولوں کی بدھی تو درد شانہ ہوا

حیدر علی آتش
 

شمشاد

لائبریرین
شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
فراق گورکھپوری
 

سیما علی

لائبریرین
فسانہ جبر کا یاروں کی طرح کیوں مجروحؔ
مزہ تو جب ہے کہ جو کہیے برملا کہیے!!!!!!


مجروح سلطانپوری
 

شمشاد

لائبریرین
قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرے میں تھی
آشیانہ ہی مرا صورت نمائے دام تھا

آسی الدنی
 
Top