مجھ میں سات سمندر شور مچاتے ہیں ایک خیال نے دہشت پھیلا رکھی ہے ساقی فاروقی
شمشاد لائبریرین نومبر 26، 2020 #1 مجھ میں سات سمندر شور مچاتے ہیں ایک خیال نے دہشت پھیلا رکھی ہے ساقی فاروقی
شمشاد لائبریرین نومبر 26، 2020 #2 وہ کم سخن تھا مگر ایسا کم سخن بھی نہ تھا کہ سچ ہی بولتا تھا جب بھی بولتا تھا بہت اختر ہوشیارپوری
شمشاد لائبریرین نومبر 26، 2020 #3 جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں محسن زیدی
شمشاد لائبریرین نومبر 26، 2020 #4 حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا کوئی ٹھہرا نہیں حادثہ دیکھ کر عنایت علی خاں
شمشاد لائبریرین نومبر 27، 2020 #5 محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے خالد معین
شمشاد لائبریرین نومبر 27، 2020 #6 پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے خود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے بشیر بدر
شمشاد لائبریرین نومبر 27، 2020 #7 کیوں پشیماں ہو اگر وعدہ وفا ہو نہ سکا کہیں وعدے بھی نبھانے کے لئے ہوتے ہیں عبرت مچھلی شہری
شمشاد لائبریرین نومبر 27، 2020 #8 عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے مخدومؔ محی الدین
لاريب اخلاص لائبریرین نومبر 27، 2020 #9 وہ خوش کلام ہے ایسا کہ اس کے پاس ہمیں طویل رہنا بھی لگتا ہے مختصر رہنا وزیر آغا
شمشاد لائبریرین نومبر 27، 2020 #10 جو مل گئے تو تونگر نہ مل سکے تو گدا ہم اپنی ذات کے اندر چھپا دیے گئے ہیں (میر احمد نوید)
سیما علی لائبریرین نومبر 28، 2020 #11 وہ نازنیں یہ نزاکت میں کچھ یگانہ ہوا جو پہنی پھولوں کی بدھی تو درد شانہ ہوا حیدر علی آتش
شمشاد لائبریرین نومبر 28، 2020 #12 نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا یوں ہی ذرا سی کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ ناصر کاظمی
نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا یوں ہی ذرا سی کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ ناصر کاظمی
لاريب اخلاص لائبریرین نومبر 28، 2020 #13 یہ جفائے غم کا چارہ وہ نجات دل کا عالم ترا حسن دست عیسیٰ تری یاد روئے مریم فیض احمد فیض
لاريب اخلاص لائبریرین نومبر 28، 2020 #14 رفتہ رفتہ تھم گیا مانوس آوازوں کا شور دل میں یادیں, ڈائری میں فون نمبر رہ گئے سید مبارک شاہ
شمشاد لائبریرین نومبر 28، 2020 #15 شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں فراق گورکھپوری
سیما علی لائبریرین دسمبر 2، 2020 #16 فسانہ جبر کا یاروں کی طرح کیوں مجروحؔ مزہ تو جب ہے کہ جو کہیے برملا کہیے!!!!!! مجروح سلطانپوری
شمشاد لائبریرین دسمبر 2، 2020 #17 قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرے میں تھی آشیانہ ہی مرا صورت نمائے دام تھا آسی الدنی
سیما علی لائبریرین دسمبر 3، 2020 #18 میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے۔۔ مصطفیٰ زیدی
شمشاد لائبریرین دسمبر 3، 2020 #19 اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے احمد فراز
لاريب اخلاص لائبریرین دسمبر 4، 2020 #20 وقت رکھتا ہے جو سنبھال کے لوگ ڈھونڈ کر لا وہی کمال کے لوگ احمد امیر پاشا