آج کا شعر

شمشاد

لائبریرین
پھر گیا جب سے کوئی آ کے ہمارے در تک
گھر کے باہر ہی پڑے رہتے ہیں گھر چھوڑ دیا
داغؔ دہلوی
 

شمشاد

لائبریرین
تمہاری مسکراہٹ کہہ رہی ہے
تمہیں بھی غم چھپانا آ گیا ہے

اٹھانی آ گئی دیوار تم کو
ہمیں بھی در بنانا آ گیا ہے
(علی رضا رضی)
 

شمشاد

لائبریرین
ایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں
فراق گورکھپوری
 

سیما علی

لائبریرین
ذرہ ام مہرِ منیر آنِ من است
صد سحر اندر گریبانِ من است

علامہ اقبال

ترجمہ:
اگرچہ میں ایک ذرہ ہوں لیکن اس زمانے کو روشن کرنے والا سورج میرا ہی ہے اور میرے گریبان میں سینکڑوں صبحیں سمائی ہوئی ہیں۔۔۔۔ اس پانچویں شعر سے مثنوی ’’اسرارِ خودی‘‘ کا آغاز ہوتا ہے۔ اقبال فرماتے ہیں کہ میں اگرچہ ایک ذرہ ہوں لیکن سارے زمانے کو روشن کرنے والا سورج بھی ہوں۔ اس سورج سے سینکڑوں ہزاروں صبحیں پیدا ہوتی ہیں۔ جس طرح سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ صبح کا خالق کہلاتا ہے اسی طرح اقبال اپنے آپ کو اگرچہ ایک ذرے سے تشبیہ دیتے ہیں لیکن دعویٰ کرتے ہیں کہ میں ایسا ذرہ ہوں جو ’’مہرِمنیر‘‘ یعنی ’’چمکتا ہوا سورج‘‘ ہے جس سے ہزاروں صبحیں تخلیق ہوتی ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
یخ بستہ شب گزار کبھی تو بھی ہجر میں
میری طرح کسی سے مروت تجھے بھی ہو
محمد مستحسن جامی
 

شمشاد

لائبریرین
آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چشم نم مسکراتی رہی رات بھر

رات بھر درد کی شمع جلتی رہی
غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر
(مخدوم محی الدین)
 

شمشاد

لائبریرین
پھر چھڑی رات بات پھولوں کی
رات ہے یا برات پھولوں کی

پھول کے ہار پھول کے گجرے
شام پھولوں کی رات پھولوں کی
(مخدوم محی الدین)
 

شمشاد

لائبریرین
ہاں ہاں تری صورت حسیں لیکن تو ایسا بھی نہیں
اک شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کیا کیا ترا

بے درد سننی ہو تو چل کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق ترا رسوا ترا شاعر ترا انشاؔ ترا
(ابن انشاء)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم پر یہ سختی کی نظر ہم ہیں فقیر رہ گزر
رستہ کبھی روکا ترا دامن کبھی تھاما ترا
(ابن انشاء)
 

سیما علی

لائبریرین
مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا
مجھے سر مار کر تیشے سے مر جانا نہیں آتا

یگانہ چنگیزی
 

شمشاد

لائبریرین
دل آباد کہاں رہ پائے اس کی یاد بھلا دینے سے
کمرہ ویراں ہو جاتا ہے اک تصویر ہٹا دینے سے
جلیل عالیؔ
 
Top