ذرہ ام مہرِ منیر آنِ من است
صد سحر اندر گریبانِ من است
علامہ اقبال
ترجمہ:
اگرچہ میں ایک ذرہ ہوں لیکن اس زمانے کو روشن کرنے والا سورج میرا ہی ہے اور میرے گریبان میں سینکڑوں صبحیں سمائی ہوئی ہیں۔۔۔۔ اس پانچویں شعر سے مثنوی ’’اسرارِ خودی‘‘ کا آغاز ہوتا ہے۔ اقبال فرماتے ہیں کہ میں اگرچہ ایک ذرہ ہوں لیکن سارے زمانے کو روشن کرنے والا سورج بھی ہوں۔ اس سورج سے سینکڑوں ہزاروں صبحیں پیدا ہوتی ہیں۔ جس طرح سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ صبح کا خالق کہلاتا ہے اسی طرح اقبال اپنے آپ کو اگرچہ ایک ذرے سے تشبیہ دیتے ہیں لیکن دعویٰ کرتے ہیں کہ میں ایسا ذرہ ہوں جو ’’مہرِمنیر‘‘ یعنی ’’چمکتا ہوا سورج‘‘ ہے جس سے ہزاروں صبحیں تخلیق ہوتی ہیں۔