دوست
محفلین
اس بات پر ہتھے سے اکھڑ جانا کہ خواتین کا لباس کیسا ہونا چاہیے درست نہیں۔ بے شک ایسی قبیح رسوم موجود ہیں بے شک انھیں صحیح کرنا چاہیے۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ مسلم خاتون کا ایک اطرزِ لباس مقرر کر دیاگیا ہے۔ اس میں شلوار قمیض یا ٹراوزر شرٹ کی قید نہیں بلکہ اس بات کی قید ہے کہ یہ جسم کو مناسب حد تک ڈھانپے۔
اور مردوں کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ نماز ان کپڑوں میں ٹھیک نہیں جن میں ستر نمایاں ہو۔ آج کل پاکستان میں جیننر کا بخار چڑہا ہوا ہے سب کو ۔ انتہائی تنک جین جیسے پہننے ولے پر چڑھا کر سی گئی ہو۔ پتا نہیں کیسے بیٹھ لیتے ہیں ان میں خیر انھی کپڑوں میں نماز پڑھتے ہیں۔ علماء اسے صحیح نہیں گردانتے۔
لباس پہنیں کوئی بھی ہو مگر اسلامی پردے کی روایات کا پاسدار ہو یہاں مرد عورت یا مغربی غیر مغربی کی تخصیص نہیں۔
جین ذراکھلی بھی پہنی جاسکتی ہے۔خواتین کھلے ڈھلے شلوار قمیض یا دوسرے لباس پہنیں گی تو قیامت نہیں آجائے گی۔
اور مردوں کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ نماز ان کپڑوں میں ٹھیک نہیں جن میں ستر نمایاں ہو۔ آج کل پاکستان میں جیننر کا بخار چڑہا ہوا ہے سب کو ۔ انتہائی تنک جین جیسے پہننے ولے پر چڑھا کر سی گئی ہو۔ پتا نہیں کیسے بیٹھ لیتے ہیں ان میں خیر انھی کپڑوں میں نماز پڑھتے ہیں۔ علماء اسے صحیح نہیں گردانتے۔
لباس پہنیں کوئی بھی ہو مگر اسلامی پردے کی روایات کا پاسدار ہو یہاں مرد عورت یا مغربی غیر مغربی کی تخصیص نہیں۔
جین ذراکھلی بھی پہنی جاسکتی ہے۔خواتین کھلے ڈھلے شلوار قمیض یا دوسرے لباس پہنیں گی تو قیامت نہیں آجائے گی۔