آج کی آیت

أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ أَلَا إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿﴾هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
یونس 55-56
سنو! آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے سُن رکھو! اللہ کا وعدہ سچّا ہے مگر اکثر انسان جانتے نہیں ہیں ()وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اور اسی کی طرف تم سب کو پلٹنا ہے
 
وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
یونس - 61
اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ جس حال میں بھی ہوں اور آپ اس کی طرف سے جس قدر بھی قرآن پڑھ کر سناتے ہیں اور (اے امتِ محمدیہ!) تم جو عمل بھی کرتے ہو مگر ہم (اس وقت) تم سب پر گواہ و نگہبان ہوتے ہیں جب تم اس میں مشغول ہوتے ہو، اور آپ کے رب (کے علم) سے ایک ذرّہ برابر بھی (کوئی چیز) نہ زمین میں پوشیدہ ہے اور نہ آسمان میں اور نہ اس (ذرہ) سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر واضح کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) میں (درج) ہے
 
وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿﴾آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ﴿﴾فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً ۚ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ
یونس - 90-92
اور ہم بنی اسرائیل کو سمندر سے گزار لے گئے پھر فرعون اور اس کے لشکر ظلم اور زیادتی کی غرض سے ان کے پیچھے چلے حتیٰ کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بول اٹھا "میں نے مان لیا کہ خداوند حقیقی اُس کے سوا کوئی نہیں ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے، اور میں بھی سر اطاعت جھکا دینے والوں میں سے ہوں" ()(جواب دیا گیا) “اب ایمان لاتا ہے! حالانکہ اِس سے پہلے تک تو نافرمانی کرتا رہا اور فساد برپا کرنے والوں میں سے تھا ()اب تو ہم صرف تیری لاش ہی کو بچائیں گے تاکہ تو بعد کی نسلوں کے لیے نشان عبرت بنے اگرچہ بہت سے انسان ایسے ہیں جو ہماری نشانیوں سے غفلت برتتے ہیں"
 
وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا ۚ أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ
يونس - 99
اور اگر آپ کا رب چاہتا تو ضرور سب کے سب لوگ جو زمین میں آباد ہیں ایمان لے آتے، (جب رب نے انہیں جبراً مومن نہیں بنایا) تو کیا آپ لوگوں پر جبر کریں گے یہاں تک کہ وہ مومن ہوجائیں
 
قُلِ انظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ
يونس -101
فرما دیجئے: تم لوگ دیکھو تو (سہی) آسمانوں اور زمین (کی اس وسیع کائنات) میں قدرتِ الٰہیہ کی کیا کیا نشانیاں ہیں اور (یہ) نشانیاں اور (عذابِ الٰہی سے) ڈرانے والے (پیغمبر) ایسے لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے جو ایمان لانا ہی نہیں چاہتے
 
وَقَالَ الّذِینَ کَفَرُوا لَن نُومِنَ بِھٰذَا القُراٰنِ وَلا بِالّذِی بَینَ یَدیہِ وَلَوُتَرٰی اِذِالظّٰلِمُونَ مَوقُوفُونَ عِندَ رَبِھِم یَرجِعُ بَعضُھُم اِلٰی بَعضٍ القَولَ یَقُولُ الّذِینَ استُضعِفُوا لِلّذِینَ استَکبَرُوا لَولا اَنتُم لَکُنَا مُؤمِنِین۔ (سورۃ سبا آیت نمبر 31)
ترجمہ:
اور ان لوگوں‌نے کہا جنہوں‌نے کفر کیا ہم ہرگز نہ اس قرآن پر ایمان لائیں گے اور نہ اس پر جو اس سے پہلے ہے اور کاش تو دیکھے جب یہ ظالم اپنے رب کے پاس کھڑے کیے ہوئے ہوں گے، ان میں‌سے ایک دوسرے کی بات رد کررہا ہوگا جو لوگ کمزور سمجھے گئے تھے ان لوگوں‌سے جو بڑے بنے تھے، کہہ رہے ہوں‌گے اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لانے والے ہوتے۔
 
مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنۡ یُّؤْتِیَہُ اللہُ الْکِتٰبَ وَالْحُکْمَ وَالنُّبُوَّۃَ ثُمَّ یَقُوۡلَ لِلنَّاسِ کُوۡنُوۡا عِبَادًا لِّیۡ مِنۡ دُوۡنِ اللہِ وَلٰکِنۡ کُوۡنُوۡا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا کُنۡتُمْ تُعَلِّمُوۡنَ الْکِتٰبَ وَبِمَا کُنۡتُمْ تَدْرُسُوۡنَ﴿ۙ۷۹﴾
کسی آدمی کا یہ حق نہیں کہ اللّٰہ اسے کتاب اور حکم و پیغمبری دے (ف۱۴۹) پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللّٰہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ (ف۱۵۰) ہاں یہ کہے گا کہ اللّٰہ والے (ف۱۵۱) ہوجاؤ اس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس سے کہ تم درس کرتے ہو (ف۱۵۲)

(ف149)
اور کمال علم وعمل عطا فرمائے اور گناہوں سے معصوم کرے۔
(ف150)
یہ انبیاء سے ناممکن ہے اور ان کی طرف ایسی نسبت بہتان ہے۔شانِ نزول نجران کے نصارٰی نے کہاکہ ہمیں حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام نے حکم دیا ہے کہ ہم انہیں رب مانیں اس آیت میں اللہ تعالٰی نے ان کے اس قول کی تکذیب کی اور بتایاکہ انبیاء کی شان سے ایساکہنا ممکن ہی نہیں اس آیت کے شان نزول میں دوسرا قول یہ ہے کہ ابو رافع یہودی اور سید نصرانی نے سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہایا محمد آپ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی عبادت کریں اور آپ کو رب مانیں حضور نے فرمایا اللہ کی پناہ کہ میں غیر اللہ کی عبادت کاحکم کروں نہ مجھے اللہ نے اس کاحکم دیانہ مجھے اس لئے بھیجا۔
(ف151)
ربّانی کے معنی عالم فقیہ اور عالم باعمل اور نہایت دیندار کے ہیں۔
(ف152)
اس سے ثابت ہوا کہ علم و تعلیم کاثمرہ یہ ہوناچاہئے کہ آدمی اللہ والا ہو جائے جسے علم سے یہ فائدہ نہ ہوا اس کاعلم ضائع اور بے کار ہے۔
 
وَلَا یَاۡمُرَکُمْ اَنۡ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ وَالنَّبِیّٖنَ اَرْبَابًاؕ اَیَاۡمُرُکُمۡ بِالْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنۡتُمۡ مُّسْلِمُوۡنَ﴿۸۰﴾٪
اور نہ تمہیں یہ حکم دے گا (ف۱۵۳) کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا ٹھیرا لو کیا تمہیں کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہولئے (ف۱۵۴)
 
ذٰلِکَ بِاَنَّہٗ کَانَتۡ تَّاۡتِیۡہِمْ رُسُلُہُمۡ بِالْبَیِّنٰتِ فَقَالُوۡۤا اَبَشَرٌ یَّہۡدُوۡنَنَا ۫ فَکَفَرُوۡا وَ تَوَلَّوۡا وَّ اسْتَغْنَی اللہُ ؕ وَ اللہُ غَنِیٌّ حَمِیۡدٌ﴿۶﴾

یہ اس لئے کہ ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لاتے (ف۱۰) تو بولے کیا آدمی ہمیں راہ بتائیں گے (ف۱۱) تو کافر ہوئے (ف۱۲) اور پھر گئے (ف۱۳) اور اللّٰہ نے بے نیازی کو کام فرمایا اور اللّٰہ بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا

(ف10)
معجزے دکھاتے ۔
(ف11)
یعنی انہوں نے بشر کے رسول ہونے کا انکار کیا اور یہ کمالِ بے عقلی و نافہمی ہے ، پھر بشر کا رسول ہونا تو نہ مانا اور پتّھر کا خدا ہونا تسلیم کرلیا ۔
(ف12)
رسولوں کا انکار کرکے ۔
(ف13)
ایمان سے ۔
 
وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَ۔ٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
ہود - 7
اور وہی (اﷲ) ہے جس نے آسمانوں اور زمین (کی بالائی و زیریں کائناتوں) کو چھ روز (یعنی تخلیق و اِرتقاء کے چھ اَدوار و مراحل) میں پیدا فرمایا اور (تخلیقِ اَرضی سے قبل) اس کا تختِ اقتدار پانی پر تھا (اور اس نے اس سے زندگی کے تمام آثار کو اور تمہیں پیدا کیا) تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل کے اعتبار سے بہتر ہے؟ اور اگر آپ یہ فرمائیں کہ تم لوگ مرنے کے بعد (زندہ کر کے) اٹھائے جاؤ گے تو کافر یقینًا (یہ) کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو کے سوا کچھ (اور) نہیں ہے،
 
5qm35.jpg

ہود - 9-10
اور اگر ہم انسان کو اپنی جانب سے رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں پھر ہم اسے (کسی وجہ سے) اس سے واپس لے لیتے ہیں تو وہ نہایت مایوس (اور) ناشکرگزار ہو جاتا ہے () اور اگر ہم اسے (کوئی) نعمت چکھاتے ہیں اس تکلیف کے بعد جو اسے پہنچ چکی تھی تو ضرور کہہ اٹھتا ہے کہ مجھ سے ساری تکلیفیں جاتی رہیں، بیشک وہ بڑا خوش ہونے والا (اور) فخر کرنے والا (بن جاتا) ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
رَّ‌بَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ آمِنُوا بِرَ‌بِّكُمْ فَآمَنَّا ۚ رَ‌بَّنَا فَاغْفِرْ‌ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ‌ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَ‌ارِ‌
آل عمران - 193
اے ہمارے رب! (ہم تجھے بھولے ہوئے تھے) سو ہم نے ایک ندا دینے والے کو سنا جو ایمان کی ندا دے رہا تھا کہ (لوگو!) اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے رب! اب ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری خطاؤں کو ہمارے (نوشتۂ اعمال) سے محو فرما دے اور ہمیں نیک لوگوں کی سنگت میں موت دے
 
2dtsmzs.jpg

ھود 15-16
جو لوگ (فقط) دنیوی زندگی اور اس کی زینت (و آرائش) کے طالب ہیں ہم ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ اسی دنیا میں دے دیتے ہیں اور انہیں اس (دنیا کے صلہ) میں کوئی کمی نہیں دی جاتی، () یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں کچھ (حصہ) نہیں سوائے آتشِ (دوزخ) کے، اور وہ سب (اَعمال اپنے اُخروی اَجر کے حساب سے) اکارت ہوگئے جو انہوں نے دنیا میں انجام دیئے تھے اور وہ (سب کچھ) باطل و بے کار ہوگیا جو وہ کرتے رہے تھے (کیونکہ ان کا حساب پورے اجر کے ساتھ دنیا میں ہی چکا دیا گیا ہے اور آخرت کے لئے کچھ نہیں بچا)
 
200seic.jpg

ھود - 17

وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہے اور اﷲ کی جانب سے ایک گواہ (قرآن) بھی اس شخص کی تائید و تقویت کے لئے آگیا ہے اور اس سے قبل موسٰی (علیہ السلام) کی کتاب (تورات) بھی جو رہنما اور رحمت تھی (آچکی ہو) یہی لوگ اس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں، کیا (یہ) اور (کافر) فرقوں میں سے وہ شخص جو اس (قرآن) کا منکر ہے (برابر ہوسکتے ہیں) جبکہ آتشِ دوزخ اس کا ٹھکانا ہے، سو (اے سننے والے!) تجھے چاہئے کہ تو اس سے متعلق ذرا بھی شک میں نہ رہے، بیشک یہ (قرآن) تیرے رب کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے
 
2nlu8n8.jpg

ھود 18-22
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھتا ہے، ایسے ہی لوگ اپنے رب کے حضور پیش کئے جائیں گے اور گواہ کہیں گے: یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا، جان لو کہ ظالموں پر اﷲ کی لعنت ہے () جو لوگ (دوسروں کو) اﷲ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی تلاش کرتے ہیں، اور وہی لوگ آخرت کے منکر ہیں () یہ لوگ (اﷲ کو) زمین میں عاجز کر سکنے والے نہیں اور نہ ہی ان کے لئے اﷲ کے سوا کوئی مددگار ہیں۔ ان کے لئے عذاب دوگنا کر دیا جائے گا (کیونکہ) نہ وہ (حق بات) سننے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ (حق کو) دیکھ ہی سکتے تھے () یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو نقصان پہنچایا اور جو بہتان وہ باندھتے تھے وہ (سب) ان سے جاتے رہے () یہ بالکل حق ہے کہ یقینًا وہی لوگ آخرت میں سب سے زیادہ خسارہ اٹھانے والے ہیں
 

الشفاء

لائبریرین
سبحان اللہ۔۔۔ کیا ہی پیارا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے، ماشاءاللہ۔۔۔


وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًاO
اور نہ کسی مومن مرد کو (یہ) حق حاصل ہے اور نہ کسی مومن عورت کو کہ جب اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کام کا فیصلہ (یا حکم) فرما دیں تو ان کے لئے اپنے (اس) کام میں (کرنے یا نہ کرنے کا) کوئی اختیار ہو، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرتا ہے تو وہ یقیناً کھلی گمراہی میں بھٹک گیاo

سورۃ الاحزاب، آیت 36۔
 
Picture1.jpg
ھود 23-24
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور اپنے رب کے حضور عاجزی کرتے رہے یہی لوگ اہلِ جنت ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں () (کافر و مسلم) دونوں فریقوں کی مثال اندھے اور بہرے اور (اس کے برعکس) دیکھنے والے اور سننے والے کی سی ہے۔ کیا دونوں کا حال برابر ہے؟ کیا تم پھر (بھی) نصیحت قبول نہیں کرتے
 
Picture1_1.jpg

ھود - 123
اور آسمانوں اور زمین کا (سب) غیب اﷲ ہی کے لئے ہے اور اسی کی طرف ہر ایک کام لوٹایا جاتا ہے سو اس کی عبادت کرتے رہیں اور اسی پر توکل کئے رکھیں، اور تمہارا رب تم سب لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے
 
Picture1_2.jpg

یوسف 1-3
الف، لام، را (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں، () بیشک ہم نے اس کتاب کو قرآن کی صورت میں بزبانِ عربی اتارا تاکہ تم (اسے براہِ راست) سمجھ سکو، () (اے حبیب!) ہم آپ سے ایک بہترین قصہ بیان کرتے ہیں اس قرآن کے ذریعہ جسے ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے، اگرچہ آپ اس سے قبل (اس قصہ سے) بے خبر تھے۔
 
Top