استقامت اور مستقل مزاجی میں کیا فرق ہے؟اپنے کام میں تین چیزیں پیدا کرلیں
ایمانداری
مستقل مزاجی
استقامت
کام خود ہی سنور جائے گا
سیما خالہ اگر تحریر آپ کی ہے تو اچھی مثبت کوشش ہے۔ماشاءاللہ یوں ہی لکھتی رہیے، کاپی پیسٹ کی عادت کم ہوتے ہوتے ختم ہو جائے گی۔صبح کی سیر
صبح سویرے اٹھ کر چہل قدمی کرنا صحت کیلئے انتہائی مفید ہے ۔ صبح کے وقت فضاء میں آکسیجن کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے ۔ جو لوگ صبح سویرے اٹھ کر دوڑتے بھاگتے اور ورزش کرتے ہیں ان کے پھیپھڑے آکسیجن کی بہت سی مقدار اپنے اندر جذب کرتے ہیں-
اور ایسے لوگ ہمیشہ تندرست رہتے ہیں ۔ آپ نے ان پرندوں اور جانوروں کا مشاہدہ کیا ہوگا کہ وہ علی الصبح نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں ۔ ابھی فجر کی اذان بھی نہیں شروع ہوتی تو چڑیاں پیڑوں پر اللہ تعالی کی حمد و ثناء کرنے لگتی ہیں ۔ یہ منظر کتنا اچھا لگتا ہے ۔ آپ اگر صحت مند اور چاق چوبند رہنا چاہتے ہیں تو صبح سویرے اٹھنے کی عادت ڈالئے ۔ نماز پڑھ کر اللہ تعالی کا شکر ادا کیجئے پھر کسی ہرے بھرے میدان یا پارک میں پہونچ کر ہلکی پھلکی ورزش کیجئے جو بچے رات دیر سے سوتے ہیں وہ صبح جلدی نہیں اٹھتے ۔ اس لئے رات کو جلدی سوجائیے تاکہ صبح سویرے بیدار ہوکر خود کو تازہ دم کرسکیں ۔۔۔۔۔۔
قصوروار قرار دینا تو سمجھ گیا مگر تنقید کسے کہتے ہیں؟جب آپ دوسروں کو قصوروار قرار دیتے ہیں اور ان پر تنقید کرتے ہیں تو آپ اپنے بارے میں کچھ سچائی سے گریز کر رہے ہوتے ہیں۔
آج بھتیجے نے استاد کا روپ دھار لیا۔۔۔ اچھا لگا۔ جیتے رہئیے۔قصوروار قرار دینا تو سمجھ گیا مگر تنقید کسے کہتے ہیں؟
اگر تنقید محض نقص نکالنا ہے تو نکتہ چینی اور تنقید میں کیا فرق ہے؟اور جب وہ دوسرے کی کہی یا لکھی یا بولی بات کو اپنی سوچ سمجھ کی کسوٹی پر جانچ کر اس میں کوئی نقص نکالتا ہے اور اپنا نقطہ نظر پیش کرتا ہے تو وہ تنقید کہلاتا ہے
ہم نے یہ تو نہیں کہا کہ محض نقص ہی نکالنا ہے۔ حوصلہ افزائی بھی کی جا سکتی ہے۔اگر تنقید محض نقص نکالنا ہے تو نکتہ چینی اور تنقید میں کیا فرق ہے؟
تحریر سے تو یہی لگا۔اور جب وہ دوسرے کی کہی یا لکھی یا بولی بات کو اپنی سوچ سمجھ کی کسوٹی پر جانچ کر اس میں کوئی نقص نکالتا ہے اور اپنا نقطہ نظر پیش کرتا ہے تو وہ تنقید کہلاتا ہے۔
مطلب ہرآدمی تنقید کر سکتا ہے کیونکہ سوچ اور سمجھ تو سب کے پاس ہے؟ہر ایک انسان اپنی سوچ اور سمجھ رکھتا ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ ایک کی سوچ دوسے انسان کی سوچ سے سو فیصد مطابقت رکھتی ہو۔ اور جب وہ دوسرے کی کہی یا لکھی یا بولی بات کو اپنی سوچ سمجھ کی کسوٹی پر جانچ کر اس میں کوئی نقص نکالتا ہے